اسلام آباد بلدیاتی انتخابات اور مسلم لیگ ن کے حربے

٣٠ نومبر کو اسلام آباد میں مجموعی طور پر پہلی مرتبہ لوکل باڈیز الیکشن ہونے جا رہے ہیں _ سی ڈی اے اگر اپنے فرائض سرانجام دیتا _تو یقیناً اسلام آباد میں لوکل باڈیز کی کوئی تک نہیں بنتی تھی_ سی ڈی اے اب ترقی کی اتنی منازل سر کر چکا ہے _کہ اب وہ کیپٹل سے ترقی پا کر کرپشن ڈویلپمنٹ اتھارٹی بن چکا ہے _ سو لازم تھا کہ اسلام آباد میں بھی بلدیاتی انتخابات ہو _

پاکستان کی سیاست میں ہمیشہ سیٹنگ گورنمنٹ ضمنی اور بلدیاتی انتخابات میں کسی نا کسی انداز میں اثر انداز ہوتی ہیں _

لیکن اللہ بھلا کرے وفاقی حکومت کا وہ اپنے روایتی حربے اب اسلام آباد کے انتخابات میں استعمال کرتی نظر آ رہی ہے _ سوال یہ ہے کہ اگر الیکشن کے نام پر اپنے ہی لوگوں کی سلیکشن کرنی ہے _ تو پھر فری اینڈ فیئرالیکشن کا نعرہ کیسا ؟؟؟؟

مسلم لیگ  ن کو اس بات کا ادراک ہے کہ اسلام آباد کے شہری علاقوں میں ان کا ووٹ بینک نہ ہونے کے برابر ہے _ اسلام آباد کو پہلے 79 یونین کونسلز میں تقسیم کیا گیا _جن میں سے شہری یونین کونسلز کی تعداد زیادہ تھی _ بعد ازاں یونین کونسلز کی تعداد 79 سے کم کر کے 50 کر دی گئی _ اب بہت سی شہری یونین کونسلز کو دیہی کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے _ جہاں دیہی ووٹ بینک زیادہ ہے اور شہری کم _ زمینی حقیقت یہی ہے اس سارے کا فائدہ مسلم لیگ ن کو ہو گا _

دوسرا وفاقی حکومت نے الیکشن سے ٹھیک ایک ہفتہ قبل اپنے ممبر قومی اسمبلی طارق فضل چودھری (جو اسلام آباد سے منتخب ہوئے )  کو وزیر مملکت بنا دیا،یہ کیا تاثر دیا جا رہا ہے ؟؟؟

تیسرا وفاقی حکومت نے ایک دن قبل ہی وفاقی دار الحکومت میں سرکاری ملازمین کے لیے 30 فری بسیں چلانے کا اعلان بھی کر دیا _

چوتھا ظلم یہ کے الیکشن والے دن سرکاری سکولز کے علاوہ کہیں چھٹی نہیں دی _ اسلام آباد کے شہری علاقوں کی اکثریت سرکاری ،نیم سرکاری اور پرائیویٹ ملازمت کرتے ہیں _

اگر لوگ دفتروں میں جائیں گے تو ووٹ کیا سکولز کے بچے پول کریں گے ؟؟؟؟ اول تو آپ کو الیکشن ہی چھٹی والے دن کنڈکٹ کروانا چاہے تھا _اگر الیکشن رکھتے وقت کیلنڈردیکھنے کی توفیق نہیں ہوئی تو اب چھٹی منسوخی والا کام نہ کریں _ ویسے بھی آپ یہ حربہ اسلام آباد کی ضمنی انتخاب میں آزما کر مزہ چکھ چکے ہیں _

مسلم لیگ ن کی مقامی لیڈر شپ نے تو جماعت اسلامی کی ساتھ ہاتھ کیا ہی ہے _وہ داستان پھر سہی _اب ماشاءاللہ سستے حربے  استعمال کر کے عوام کے ساتھ ہاتھ کرنے کے موڈ میں نظر آ رہی ہے _

سسٹم کی مضبوطی اسی میں ہے الیکشن کو حقیقی معنوں میں آزاد وشفاف ہونے دیا جاۓ _ اس کے بعد عوام جس کو منتخب کریں وہ سر آنکھوں پر _

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے