پاکستان کی تاریخ میں پشاور سکول کا سانحہ انتہائی ہولناک واقعہ تھا جس سے پوری دنیا کانپ اُٹھی۔۔!!
اس المناک سانحہ کے بعد کے بعد پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت نے ملک کو امن کی راہ پہ لانے کا حل نکالنے کے لئے سنجیدگی سے سوچنا شروع کیا اور مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کے لئے کئی مشاورتی اجلاس بھی ہوئے اور کئی پالیسیاں بھی بنائی گئیں۔
اسی سلسلے کی ایک کڑی سائبر بل بھی تھا،جس میں کمپیوٹر اورانٹرنیٹ کے ذریعے کیے جانے والے جرائم کی روک تھام پرسزاؤں کا تعین کیا گیا۔
لیکن یہ بل متنازعہ حیثیت اختیار کر گیا جب آزادئ اظہار کے لئے سرگرم شخصیات اور میڈیا کے بہت سے لوگوں نے یہ دعویٰ کیا کہ یہ بل آزادئ اظہار کے خلاف ہے ۔
ان کے موقف کے مطابق سائبر بِل کا آرٹیکل 8 خاص طور پہ آزادئ اظہار کی راہ میں رکاوٹ ہے ، جس میں لکھا ہے کہ ویب سائٹ پر یا سوشل میڈیا پر خوفزدہ کرنے والا مواد (خواہ وہ کسی بھی صورت میں ہو) پھیلانے والوں کیلئے 14 سال جیل ہوگی جس کو بڑھایا بھی جاسکتا ہے۔
سائبر بل سے متعلق اسلام آباد میں منعقدہ ایک کانفرنس میں ڈیجیٹل فاونڈیشن کی سربراہ اور ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نگہت داد نے کہا کہ کمیونیکیشن نگرانی کے حوالے سے معاملات کا خصوصی خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔
پرائیویسی انٹرنیشل کے میتھیو رائس نےاس بات پہ زور دیا کہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کے پاس تمام صارفین کا ڈیٹا محفوظ ہونا چاہیے، تاہم اسے کسی غیر ملکی اداروں کو فراہم کرنے کے حوالے عدالتی طریقہ کار موجود ہونا چاہییے۔
صحافی اقبال خٹک نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سائبر بل لوگوں کی رائے پہ پابندی لگانے کے مترادف ہے، انہوں نے ایک حالیہ واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک نوجوان کو 13 سال قید کی سزا صرف اس لئے دے دی گئی کہ اس نے فیس بک پہ ایک سٹیٹس لکھا تھا تاہم انہیں بتایا گیا کہ جس نوجوان کو سزا دی گئی اس نے سوشل میڈیا مقدس شخصیات کے خلاف توہین امیز مواد شائع کیا تھا جس سے لوگوں میں اشتعال پھیل گیا تھا۔
سابق رکن قومی اسمبلی بشریٰ گوہر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سائبر بل ترجیحاً سیاسی مسئلہ ہے اور پارلیمنٹ میں اس پہ بحث ہونی چاہیے ۔
معروف وکیل وقاص میر نے یوٹیوب کی بندش کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک متنازعہ ویڈیو کی خاطر اتنے بڑے معلوماتی ذخیرے یوٹیوب تک رسائی ایک ناقابلِِ فہم امر ہے۔
انہوں نے ازاراہِ مذاق کہا کہ حکومت کی طرف سے ایمیزون اور ای بے سروسز کو پاکستان میں مدعو کرنے کی باتیں ہورہی ہیں، لیکن پھر ایمیزون پہ بھی کسی ایک متنازعہ کتاب کو بنیاد بنا کر اس کو بھی بند کردیا جائے گا۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، جس میں آزادئ اظہار کے حوالے سے کوئی رکاوٹ نہیں آنے دی جائے گی۔
نیا ٹیل کے سربراہ وہاج سراج، صحافی حسن بلال زیدی اور نوید حق نے کہا کہ سائبر بل میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ اس سے اظہار رائے کی آزادی متاثر نہیں ہو نی چاہیے ۔