ایک منحنی سی بہت بیمار خاتون ہسپتال میں علاج سے اِنکار کرتے ہوئے اپنی گود میں ایک مدقوق سا بچہ اٹھائے مجھے سنا رہی تھی کہ کیسے اِس مرتبہ کالی ماتا کے کسی بہت دور مندر میں پیدل جاکر چڑھاوا دینے کے بعد اُس سے وعدہ لے کر آئی تھی کہ اب کی بار جیوت سپوت دینا تو اُسے یہ بابو مِلا ہے دو بچیوں کے بعد ۔۔۔۔ میں اُس کا ہاتھ تھام کر اُسے علاج کےلئے کہہ رہی تھی ” اپنے جیوت سپوت کےلئے تمہارا جیون بھی تو ضروری ہے” ۔۔۔ شاید محبت سے کہی گئی بات کا اثر تھا کہ وہ مان گئی تھی اور آج کئی برس بعد وہ مجھے بہت فخر سے اپنا صحت مند اور سکول جاتا بچہ دِکھا رہی تھی ۔۔۔۔
اُس کی دانست میں اُسے یہ سب کالی ماں نے دیا تھا ۔۔۔ مجھے خوشی اِس بات کی تھی کہ صرف چند لمحے کےلئے اُس کا ہاتھ تھام کر اُس کی بات ہمدردی سے سُنی تو اُس نے اتنے ڈاکٹروں اور نرسوں میں صرف مجھ پر بھروسہ کرلیا اور اُس کی زندگی میں بہتری آگئی ۔۔۔
ایک عیسائی خاندان نے کسی مغربی ملک میں اپنی لڑکی بپتسمہ کےلئے ایک مسلمان گھرانے میں اِس بھروسے پر بھیج دی تھی کہ اُن کے عقیدے کے مطابق ایسا ہی کیا جائے گا ۔۔۔ ایسا ہی کیا گیا ۔۔۔ وہ لڑکی عید کی نماز پر نئے کپڑے پہن کر مسجد میں بھی جاکر بیٹھی رہی تھی اور اُسے عیدی بھی مِل رہی تھی ۔۔۔
ایک ہندو خاندان میں اپنی لڑکی کی کسی اور ملک میں کامیابی کےلئے پوجا کا انتظام کیا جارہا تھا مگر اُس پوجا کےلئے درکار افراد کم ہونے کے باعث ایک مسلمان فرد کو بھی بلا یا گیا کہ ہم بھگوان کی پوجا میں دعا کریں گے تم اپنا قرآن مجید پڑھ کر دعا کرنا تو مشکل گھڑی ٹل جائے گی ۔۔۔ وہ گھڑی ٹل گئی ۔۔۔۔
ایک سِکھ خاتون میری مشکل میں برت رکھ کر اپنی خاص ارداس کے بعد مجھے بتایا کرتی ہے کہ اُس نے ایک گُردوارے میں میرے لئے چراغ بھی جلا رکھا ہے سو مجھے کِسی فکر کی ضرورت نہیں ۔۔۔ جب اُسے کوئی مشکل پیش آتی ہے تو مجھ سے بھی پوچھ لیا کرتی ہے کہ اپنی عبادت کے ساتھ ساتھ تسبیح پر خدا کے کِس نام کا وِرد کرے ۔۔۔ میری تکلیف بھی دور ہوجاتی ہے اور اُس کی بھی ۔۔۔۔۔
اتنی بڑی کائنات میں ایک ذرہ جتنی یہ دنیا جِس میں خود ہماری زندگی صرف پل بھر ہے ۔۔ کیا اِس مختصر عرصہ میں لوگوں کے ساتھ محبت نہیں کی جاسکتی !!!!!