اس کی زبان کے نیچے ایک زبان اور تھی

نکاح کی تقریب میں خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے مولانا صاحب نے سماں باندھ دیا.

نہایت جلالی انداز میں حاضریں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ تم ہی وہ لوگ ہو جنہوں نے اپنی خوائشات اور نمود نمائش کی خاطر نکاح کو مہنگا بنا دیا ہے.

جس کی وجہ سے زنا آج آسان جبکہ نکاح مشکل ہو چکا ہے.

بے حیائی نے معاشرے کی چولیں ہلا ڈالی ہیں.

یاد رکھو قوموں کی تباہی میں سب سے اہم کردار بے حیائی اور زنا کاری کا ہوتا ہے. ت

مارا معاشرہ اب تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے.

اگر اب بھی نہ پلٹے تو تمارا مقدر دردناک عذاب ہو گا.

اگر اللہ کے قہر سے بچنا چاہتے ہو تو اس کا ایک ہی راستہ ہے نکاح کو سہل اور بلا قیمت کر دو.

شادی میں مہر اور ولیمہ کے سوا ہونے والے تمام اخراجات اور رسومات کو ختم کر دو.

مہر بھی کم مقرر کرو اور ولیمہ بھی سادگی سے ہو.

تبھی معاشرے میں عفت حیا اور پاکبازی کو فروغ ملے گا.

اللہ کی نعمتیں اور برکتیں نازل ہوگی.

تقریب کے اختتام پر میرا دل چاہا کہ اسے حق گو اور بے باک عالم سے مصافہ کرنے کی سعادت حاصل کروں.

مولانا صاحب کی طرف گیا تو انہیں ہجوم میں گھرا پایا.

غالبا تقریب میں موجود ہر شخص کی دلی کیفیت میرے جیسی تھی.

ہا ل میں ایک طرف مولانا صاحب کے ساتھ آنے ان کے اسسٹنٹ نما صاحب دولہے کے باپ سے مصروف گفتگو تھے.

سوچا اُن سے ہی مولانا صاحب اُن کا پتہ پوچھ لوں اور مستقل ان کے ہاں حاضری کو معمول بناوں. تاکہ کچھ تذکیہ نفس ہو سکے.

یہی سوچ لئے قریب جا کر کھڑا ہوا.

وہ صاحب دولہے کے والد سے کہ رہے تھے کہ نکاح پڑھانے کے پانچ سات ہزار تو گلی محلے کے کے مولوی لیتے ہیں.

مولانا صاحب کو تو لوگ لاکھوں ہدیہ کر دیتے ہیں.

آپ زیادہ اصرار کر رہے ہیں تو بیس ہزار روپے اور کپڑوں کا جوڑا دے دیں.

میں ایڈریس لئے بغیر ہیک واپس اپنی کرسی پر بیٹھ گیا.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے