طلاق .. طلاق ..طلاق..

کیا جادو ہے اس لفظ طلاق میں کیا خوف ہے اس کے پیچھے چھپا ہوا
معاشرے میں ,گھر میں ,سسرال میں, میکے میں
کوئی ہے جو اس لفظ کو سن کر برداشت کر سکے کوئی ہے جو اس لفظ سے جڑی عورت کو عزت دے سکے . کوئی ہے

نہیی کوئی نہیں .

مطلقہ عورت ایک ایسی جنس ہے جس سے لوگ مستفید تو ہونا چاہتے ہیں لیکن اسے اپنے گھر میں رکھ کر تضحیک کا نشانہ نہیں بننا چاہتے . .

مطلقہ اپنا رزق حلال کمانے بھی نکلے تو بھی آسان شکار سمجھی جاتی ہے . اسے ہر راہ چلتا کچھ بھی کہہ سکتا ہے کیونکہ اسے اس غلیظ معاشرے میں عزت کا معیار،ایک شوہر کا نام میسر نہیں.. …

یہ معاشرے درندوں کا معاشرہ ہے بھیڑیوں کا معاشرہ .. جو ہر دم گھات لگا کر بیٹھا ہے کہ کون سا ساتھی اونگھے تو اسے چیر پھاڑ کھائیں . ..اسی طرح یہ ہوس زادے منتظر ہیں کہ کس کی بیوی طلاق لے کر سڑک پر آئے …

نام و ننگ سارے مرد کی دین کیوں . ..

عورت کی خود کی پہچان کیا ہے
ایک عورت کو انسان ہونے کی عزت کب ملے گئ . ..

ایسے بظاہر اسلامی لیکن رسوم و رواج کی قید میں گھرے معاشرے سے بہتر وہ یورپی معاشرے ہیں جہاں عورت ایک انسان ہے .. اس کی ذات اور اس کا پروفیشن الگ الگ خانے میں رکھی جاتی ہے ….

طلاق کو برا سمجھو نا مطلقہ کو کیوں…

اور اگر عورت مطلقہ ہے تو مرد بھی تو طلاق یافتہ ہے..وہ بھی طلاق میں 50 فیصد شریک کے .. وہ قابل عزت کیوں ہے ..

دراصل یہ معاشرہ طاقت کے اردگرد گھومتا ہے .. مرد کے ساتھ طاقت جڑی ہوئی ہے اس لئے اس کے خوف سے دوسرے دب جاتے ہیں اور اس کی طرف انگلی اٹھاتے انہیں اپنی انگلی کے ٹوٹنے کا ڈر ہوتا ہے .. کیونکہ طلاق یافتہ ہی سہی مرد انہیں ان ہی کے سکوں میں ادائیگی کی صلاحیت رکھتا ہے ..

جبکہ عورت اور وہ بھی مطلقہ عورت سے معاشرے کو ایسا کوئی خوف نہیں ہوتا . ..

صرف ایک کمزور مرد ہی طلاق کا ہتھیار استعمال کر سکتا ہے ..دوسرے معنوں میں طلاق دینا ایک کمزور مرد ہونے کی نشانی ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے