آج ہی میں ملی نغمہ گنگنا رہا تھا ” میں بھی پاکستان ہوں تو بھی پاکستان ہے ” اور آج ہی خبر ملی کہ کراچی میں نا معلوم افراد نے رہائشی علاقے میں قائم مسیحی کمیونٹی کے زیر انتظام چلنے والے ویب ٹی وی کو نظر آتش کردیا جس میں انجیل کے چند مسودے بھی جل کر خاکستر ہوگئے
ہاۓ رے افسوس ! کتنے لوگوں کے دل جل گئے ہونگے نا ، کتنے اپنے آنسو پی کر رہ گئے ہونگے ، ارے جلتے ہیں تو جلیں با لکل اسی طرح جب ہمارے قرآن مجید کی کوئی بے حرمتی کرتا ہے اور ہم اپنے دل اور کلیجے میں ایک آگ محسوس کرتے ہیں لیکن ،،، آج تو ہمارے دل میں بھی ٹھنڈ پڑ گئی نا!!!
حیف ہے صد حیف !!!! کچھ مجاہدین اسے کار عظیم قرار دے رہے ہونگے اور کچھ تو اسکو اسلام کی فتح قرار دے بھی چکے ہوں گے اور کچھ سمجھ رہے ہونگے کے اب اسلام محفوظ ھوگیا لیکن جس قسم کے اسلام سے ہم مانوس ہیں وہ تو سراپا سلامتی تھا،،، یہ ہم کس طرف جارھے ہیں ؟؟؟
مجھے لگتا ھے کہ اب جس نہج پہ ہمارے رویے پہنچ چکے ہیں ہمیں سبز ھلالی پرچم کے سفید رنگ کو لال کر دینا چاہیے، کیونکہ سفید رنگ تو سلامتی امن کا رنگ ھے لیکن جو اس پرچم میں سفید رنگ کی نمائندگی کرتے ہیں وہ تو اب گلیوں چوراھوں بازاروں عبادت گاھوں اور حتٰی کہ گھروں میں بھی محفوظ نہیں تو کیوں نا جو لہو ہم بہا رھے ہیں اسی لہو کا رنگ اس پرچم میں بھی بھر دیں تاکہ قائد کو بھی تو پتہ چلے کے انکے کھینچے ھوئے نقشے میں ہم کس ایمانداری سے رنگ بھر رھے ہیں. عزیزو !یہ ملک تو محمد عربی(ص) کے اسلام کے نام پہ بنا تھا وہ رحمت اللعالمین جس نے فتح مکہ کے موقع پر طاقت و قدرت حاصل کر لینے کے بعد بدلہ لینے کے بجائے عام معافی کا اعلان کر دیا تھا…
غیر مسلموں سے حسن سلوک کی جھلکیاں
حضور ﷺ کے یہ اخلاق صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہ تھے بلکہ خدا تعالی نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا تھا جیسا کہ قرآن میں فرمایا وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ۔(سورۃ الانبیاء:108) کہ اے نبی ﷺ ہم نے تجھے تمام جہانوں کے لیے رحمت بناکر بھیجا ہے۔ اوراس حسن کے پیکر نے اپنے عملی نمونہ سے خود کو رحمۃ للعالمین ثابت بھی کیا۔ آئیں میں آپ کے سامنے اس رحمۃ للعالمین کے غیر مسلموں کے ساتھ حسن سلوک کے نمونے پیش کروں۔
قرآن کی گواہی:۔
غیر مسلموں کے ساتھ حسن سلوک کا اس سے بہترنمونہ اور کیا ہوسکتا ہے کہ انہیں تباہی سے بچا لیا جائے اور یہی فکر تھی جو آنحضور ﷺ کو شب و روز رہتی تھی۔ آپ کی اس حالت کو بیان کرتے ہوئے اللہ تعالی فرماتا ہے:۔
فَلَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ عَلٰٓی اٰثَارِھِمْ اِنْ لَّمْ یُؤْمِنُوْا بِھٰذَا الْحَدِیْثِ اَسَفًا (سورۃ الکہف:7)
پس کیا تُو شدتِ غم کے باعث اُن کے پیچھے اپنی جان کو ہلاک کردے گا اگر وہ اس بات پر ایمان نہ لائیں
اسی طرح ایک دوسری جگہ فرمایا:۔
لَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ اَلَّا یَکُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ (سورۃ الشعراء:4)
کہ کیا توُ اپنی جان کو اس لئے ہلاک کر دے گا کہ وہ مومن نہیں ہوتے۔
مستشرقین کا خراج تحسین
آنحضور ﷺ کے لائے ہوئے پیغام کی حقانیت اور آپ کاغیر مسلموں کے ساتھ حسن سلوک ہی ہے جس نے مستشرقین کو بھی آپکی مدح کرنے پر مجبور کردیاذیل میں اسکے دو نمونے پیش کر کے اپنے مضمون کو ختم کرتا ہوں۔وماتوفیقی الا باللہ العلی العظیم
ولیم میور(Willian Muir) کا خراج تحسین:۔
ایک مشہور مستشرق ولیم میور(Willian Muir) جس نے کئی غلط باتیں بھی حضورﷺ کے بارہ میں لکھیں ہیں اس کے باوجود وہ آپ کے اخلاق سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکا اور لکھتاہے:۔
“And what have been the effects of the system which established by such instrumentality, Mahomet has left behind him? We may freely concede that it banished for ever many of the darker elements of superstition for ages shrouding the Penisula. Idolatry vanished before the battle-cry of Islam; the doctrine of the unity and infinite perfections of God, and of special all-prevading Providence, became a living principle in the hearts and lives of the followers of Mahomet, even as in his own. An absolute surrender and submission to the divin will (the idea conveyed by the very name of Islam ) was demanded as the first requirment of the religion. Nor are social virtues wanting. Brotherly love is inculcated towards all within the circle of the faith; infanticide is proscribed; orphans are to be protected, and slaves treated with consideration; intoxicating drinks are prohibited, Mahometanism many boast of a degree of temprance unknow to any other creed”
(The Life of Mahomet page:534 Benifits of Mahometanism)
یعنی اس بات کو بلا تامل تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ محمد ﷺ نے سالہا سال سے قائم شدہ توہمات کو ہمیشہ ہمیش کے لیے ختم کردیاجس کی تاریکی مدتوں سے جزیرہ نما عرب پر چھائی ہوئی تھی۔آپ نے بت پرستی کا خاتمہ کر کے خدا کا ازلی ابدی ہونا اور اسکی توحید کو قائم کیا۔ معاشرتی لحاظ سے بھی اسلام کی خوبیوں کا انکار نہیں ہوسکتا۔خدا تعالیٰ سے اخلاص کا پورا تعلق ،آپس میں بھائی چارہ، غلاموں سےحسن سلوک ، شراب سے اجتناب۔ یہ ساری ایسی باتیںہیں کہ جن سے دوسرے ناواقف ہیں۔
لیمرٹین (Lamartine)کا خراج عقید:۔
“Philosopher, orator, apostle, legislator, warrior, conqueror of ideas, restorer of rational dogmas; the founder of twenty terrestrial empires and of one spiritual empire, that is Muhammad. As regards all standards by which human greatness may be measured, we may ask, is there any man greater than he?”
(Lamartine, History of Turky, Page:276)
(بحوالہ اسوہ انسان کامل صفحہ 676-677۔نبیوں میں سب سے بزرگ اور کامیاب نبی)
‘‘فلاسفر،مقرر،رسول،قانون دان،جنگجو ،ذہنوں کو فتح کرنے والا،حکمت کے اُصول قائم کرنے والا،بیس دنیوی سلطنتوں اور ایک روحانی سلطنت کا بانی یہ سب کچھ تھا محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)۔ وہ تمام معیارجن سے انسانی عظمت کا پتہ لگایا جاسکتا ہے، ان کے لحاظ سے ہم بجاطور پریہ سوال کرسکتے ہیں کیا اس (محمدؐ) سے عظیم تر کوئی انسان (دنیا میں) ہے۔’’
( اسوہ انسان کامل صفحہ 676-677۔نبیوں میں سب سے بزرگ اور کامیاب نبی)
یہ تو تھا اسلامی نکتہ نظر کہ اسلام اقلیتوں سے کیسے حسن سلوک کی تلقین کرتا ہے ، مرے خیال سے ہمارے سر شرم سے جھک جانے چاہیے . میں اس سے زیادہ مزید کچھ نہیں کہہ سکتا .
اب آئیے دیکھتے ہیں کہ اس ملت اور ملک کے معما روں نے جو خواب دیکھا تھا وہ کیا تھا ؟؟؟؟
بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے11اگست 1947 کو پاکستان کی دستور ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ھوۓ کہا تھا، کہ ” آپ آزاد ہیں، آپ لوگ اس ملک پاکستان میں اپنی اپنی عبادت گاہوں ، مسجدوں، مندروں یا کسی بھی عبادت گاہ میں جانے کے لیے آزاد ہیں، آپ کا مذہب کیا ہے، فرقہ کیا ہے، ذات کیا ہے، قوم کیا ہے اس کا ریاست کے معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہم اس بنیادی اصول سے آغاز کریں گے کہ ہم سب ریاست کے شہری ہیں اور ہر شہری کو برابر کے حقوق حاصل ہیں”
کیا ریاست پاکستان میں اقلیتوں کو برابری کے حقوق حاصل ہیں ؟؟؟؟ اگر ہیں تو ہمیشہ مجھ سے نوکری فارم میں ، داخلہ فارم میں میرا فرقہ میرا مذہب کیوں پوچھا جاتا ہے ؟ مجھے کیوں احمدی ، شیعہ ، ہزارہ ، بوہری ، اسماعیلی، کرسچین ، ہندو اور پارسی کہہ کر مار دیا جاتا ہے کیا ان تمام کے اجداد نے یہ ملک بنانے میں اپنی جان ، مال اور خون پیش نہیں کیا تھا ، انکو "پاکستانیت ” کے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے ؟؟؟ کیوں سندھ میں ہندوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے کیوں چرچوں کی فضا بارود کی بو سے آلود ہے ؟ کیوں امام بارگاہوں میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے ؟؟؟؟
کیا یہی مسلمانیت اور پاکستانیت ہے !!!! خدارا اسلام اور نہ ہی پاکستان کا آئین و دستور ہمیں اقلیتوں کی تقدیر سے سے کھلواڑ کی اجازت دیتا ہے ، جیے اور جینے دیں ….