ہم ملحد ہوں یا مسلم، عیسائی ہوں یا یہودی، ہم شعیہ ہوں یا سنی، احمدی ہوں یا محمدی۔ اس دنیا میں امن کے راستے میں ہمارا دوغلہ پن ایک دیوار بن کے کھڑا ہے۔ ہم امن چاہتے ہیں۔ ہم لوگوں کو، معاف کیجئے،، اپنوں کو مرتا نہی دیکھ سکتے۔ لیکن صرف اپنوں کو!
جب بھی اپنے کسی کو دکھ پہنچتا ہے تو ہمارے لئے راتوں کی نیندیں حرام ہو جاتی ہیں۔ لیکن کسی دوسرے کودکھ پہنچتا ہوں تو ہمارے کانوں پہ جوں تک نہی رینگتی۔ یہ ناسور ہماری اجتماعی و انفرادی زندگی میں ایک زہر قاتل بن کے سرایت کرچکاہے۔
اسرائیلی ریاست کے لئے کوشش کرنے والے یہودی اس بات سے بے خبر احتجاج کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں کہ انکی الگ ریاست کتنے معصوموں کی آرزوں کا گلا گھونٹ کے معرض وجود میں آئے گی۔ وہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ انکے بچے کے حلق میں اترنے والے دودھ کی ہر بوند کی قیمت ہزاروں فلسطینی بچوں کے حلق خشک کرکے حاصل کی جاتی ہے۔ وہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ جہاں وہ اپنے عبادت خانوں میں امن سکون سے عبادت کرتے ہیں وہیں نمازوں کے دوران گرنے والے بم اور مارٹر گولے انکے امن کا خراج وصولتے ہیں۔
دنیا میں امن کے خواہاں اصل میں دنیا میں نہی اپنے گھر میں امن چاہتے ہیں۔ ہمارے لئے امن کی تعریف ہی یہی ہے کہ میرا گھر میں سکون ہو باقی دنیا جلتی پھرے مرتی پھرے کوئی فرق نہی پڑتا۔ یہ رویہ صرف غیر مسلموں کا نہی ہے ہمارا بھی یہی رویہ ہے۔
ذرا ہمارا انفرادی اور اجتماعی رویہ جات، بھوک اور ہوس کا مطالعہ تو فرمائیں احساس ہوگا کہ ایک طرف ہم اپنے دین کو سلامتی کو مذہب بتاتے اکثر پائے جاتے ہیں اور دوسری طرف ہم اپنی مجلسوں اور جماعتوں کے ہیڈ کواٹرز میں خودکش حملہ آوروں کی تربیت میں بھی مصروف ہوتے ہیں۔
ہمارا اپنے بارے میں یہ خیال ہوتا ہے کہ جب ہم کسی غلطی کے مرتکب ہوں تو سمجھانے والا پیار سے سمجھائے اور اگر کوئی دوسرا مرتکب ہو تو ہمارے لات تیار ہوتی ہے اسے دین کے دائرے سے خروج دینے کے لئے۔ ہم اپنے لئے تو پسند کرتے ہیں کہ جب ہم کوئی جرم کر بیٹھیں تو ہمیں سمجھنے اور سوچنے کے مواقع دئیے جائیں اور اگر کوئی دوسرا غلطی کر بیٹھے تو ایسا آسمان سر پہ اٹھا لیتے ہیں کہ واللہ محسوس ہوتا ہے کہ ہم سے زیادہ تو محفوظ و معصوم تو شائد انبیاء بھی نہی ہونگے (نعوذ باللہ)۔
اگر ہم غلطی کر بیٹھیں تو ہمیں اختلاف علمی طریق پہ چاہیے ہوتا ہے اگر کوئی دوسرا غلطی کر بیٹھے تو وہ یہودی ایجنٹ، جدت پسند، اسلام مخالف اور گستاخ رسولﷺ جیسے القابات سے نوازا جاتا ہے۔
خدارا اس دو غلے پن کو چھوڑ دیں ورنہ وہ دن دور نہی کہ یہ دنیا جہنم بن جائے گی اور بنا دی جائے گی اور پھر ہم اپنوں کے لاشے اپنی گودوں میں رکھ کہ انکے بالوں کو سہلاتے رہیں گے۔