اسلام آباد کی خالہ زیتون کون ہے ؟

خالہ زیتون یو سی چھبیس سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر لیڈی کونسلر کا انتخاب لڑیں.. وہ ایک مخلص بے ریا اور چالاکیوں سے نا آشنا ایک سادہ سی خاتون ہیں. ان کی عمر تقریباً پچپن سال ہے. سنجیدہ چہرے پر عمر کے اس حصے میں بھی بھولپن نمایاں ہے.

شہر اقتدار کے پہلے بلدیاتی انتخابات کے لیے جب کمپینز جاری تھی تو آفس کی طرف سے ہدایت آئی کہ مختلف علاقوں میں جا کر امیدواروں پر پیکج کریں ایسے میں خالہ زیتون سے میری ملاقات ہوئی. یو سی چھبیس سے لیڈی کونسلر کا انتخاب لڑنے والی خالہ زیتون سے میں نے پوچھا کہ خالہ اگر آپ الیکشن میں کامیاب ہو جاتی ہیں تو آپ اہل علاقہ کے فلاح کے لیے کیا کیا اقدامات اٹھائیں گی. وہ دھیرے سے مسکرائیں اور کہنے لگیں بیٹا میں نا ادھر ایک ایمبولیس کھڑی کر دوں گی اکثر لوگ بیمار ہو جاتے ہیں تو وہ پھر اہسپتال جلدی پہنچ جائیں گے.. پھر وہ بتانے لگیں کہ وہ پہلے پیپلز پارٹی کی جیالی تھیں مگر جب بی بی کی وفات ہو گئی تو پھر پارٹی میں سے کسی نے ان سے رابطہ نہیں کیا. اس لیے خالہ زیتون نے سیاست کو تو نہیں مگر پیپلز پارٹی کو چھوڑ دیا.

اہل محلہ خالہ زیتون کے بڑے گرویدہ ہیں چھوٹے چھوٹے بچے سکولوں سے آتے ہی خالہ کی کمپین کا حصہ بن جاتے تھے اور کبھی ق نا نون خالہ زیتون خالہ زیتون، ہماری لیڈر کیسی ہو گی خالہ زیتون جیسی ہو گی کہ نعرے لگاتے خالہ کی کمپین کو کامیابی سے چلاتے رہے. محلے کی خواتین بھی خالہ زیتون کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتی نظر آتی تھیں.

صورتحال دیکھ کر لگ رہا تھا کہ خالہ زیتون کو لیڈی کونسلر بننے سے کوئی نہیں روک سکتا. مگر پھر تیس نومبر کو بلدیاتی انتخابات ہوئے رات گئے جب رزلٹ اناونس ہوا تو خالہ زیتون کو گیارہ سو ووٹ ملے اور وہ آٹھ ووٹوں سے مخالف امیدوار کو ہرا کر لیڈی کونسلر منتخب بھی ہو گئیں خوب مٹھائیاں بنٹی بچوں نے خالہ کے اردگرد بھنگڑے ڈالے اور پھر صبح ہوئی تو پتہ چلا کہ مخالف امیدوار ایک ووٹ کی برتری لے گئی ہیں. جس پر ناصرف خالہ زیتون بلکہ اہل محلہ بھی سراپا احتجاج ہیں.
آج جب میں خالہ زیتون کی طرف گئی تو مجھے دیکھتے ہی وہ لپٹ گئیں اور رونے لگیں کہتی ہیں میں دلیر عورت ہوں مگر رونا تو آتا ہے نا… میں جیت گئی تھی ادھر بےایمانی کی گئی اگر میں واقعی ہار جاتی تو میں مخالف امیدوار خاتون کو مبارک دینے گھر تک جاتی مگر یہ ناانصافی ہے.

zara

خالہ کے اہل محلہ بھی شدید برہم نظر آئے احسن نامی معذور شخص بتانے لگا تیس سال میں پہلی دفعہ کسی بھی انتخاب میں ووٹ ڈالا ہے اور وجہ صرف خالہ زیتون ہیں. اسی طرح گلزار بی بی خاصی جذباتی ہو گئیں کہنے لگیں ادھر کوئی انصاف کرتا ہی نہیں ہے ہم سب کی مہربان خالہ زیتون جن کو سب نے ووٹ دیا رات کو ان کی جیت کا جشن منایا مگر صبح ان کو ہرا دیا گیا. اسی طرح علاقے کا رہائشی احمد اقبال کہنے لگا ہم ووٹ کسی اور کو دیتے ہیں جیت کوئی اور جاتا ہے ناجانے کیا سسٹم ہے. شازیہ نامی خاتون نے بتایا کہ محلے میں کسی کو کوئی پریشانی ہو خالہ زیتون حاضر ہیں کسی کے بچے کی فیس کا مسئلہ ہے یا کتابوں کا خالہ زیتون سب سے تھوڑے تھوڑے پیسے اکھٹے کر کے اس بچے کی فیس اور کتابوں کا مسئلہ چٹکیوں میں حل کر دیتی ہیں. اسی طرح کوئی بیمار ہو جائے خالہ مالی نہ سہی مگر اخلاقی طور پر ضرور کام آتی ہیں ساتھ اہسپتال جاتی ہیں تسلی دلاسے دیتی ہیں.

آس پڑوس کے بچے جتنی محبت سے خالہ زیتون کے گلے کا ہار بن رہے تھے اور ننھے منے سپورٹرز جیسے جوش میں نظر آ رہے تھے ان سے لگ رہا تھا کہ خالہ نے اپنے سپورٹرز کی پوری فوج تیار کر رکھی ہیں. وہ پندرہ سالہ توتلا فرمان جس کے بولنے پر باقی سب بچے مزاق بنانے لگتے ہیں میرے سامنے فراٹے سے اپنی توتلی زبان میں کہہ رہا تھا آپ تو پتہ ہے یہ تہالہ ہمالی بہت مدد ترتی ہیں یہ ہمیں بہت پسند ہیں جب میلا ووت بنے دا میں بھی ان تو ہی ووٹ دوں گا.. چھوٹی چھوٹی باتوں سے انسان کی اصل حقیقت پتہ چلتی ہے. مڈل پاس خالہ زیتون سیاست میں شاید اپنا نام نہ بھی بنا سکیں. مگر مجھے یقین ہے کہ اپنے اعمال اور مخلص طبیعت کی بدولت یہ مجھ سمیت بہت سے ذہنوں میں نقش ہو جائیں گی. وہ لیڈی کونسلر بنیں یا نہیں وہ پھر بھی اہل علاقہ کے دلوں پر راج کرتی ہیں کرتی رئیں گی..

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے