میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو

جب سے ہندوستان میں مذھبی انتہا پسند اقتدار میں آئے ہیں روزانہ میڈیا پر ایک نئی اسٹوری چل رہی ھوتی ھے کبھی گائے زبح کرنے کا مسئلہ کبھی انتہا پسند ھندوؤں کا فلمسٹارز کو دھمکیاں دینا اور کبھی کرکٹرز کو دھمکیاں دینا. اسی طرح مغرب میں بھی اکثر واقعات رپورٹ ھوجاتے ھیں جیسے حجاب یا اسکارف پہنے کا مسئلہ یا بچیوں کے لیے سکول میں جنسیات وغیرہ کے مضامین کا پڑھنا لازمی قرار دینا.

پھر ھوتا یوں ھے کہ پاکستان میں ایک شور و غوغا اٹھتا ھے،ریلیاں نکل رھی ھوتی ہیں سیمینار منعقد ھو رھے ھوتے ہیں، چینلز پر اسپیشل ٹرانسمیشنز چل رہی ھوتی ہیں اور چند "نورانی چہرے” نہایت فصاحت و بلاغت کے ساتھ لیکن نہایت جارح انداز میں یہ فرما رھے ھوتے ہیں کہ بیرون ممالک میں مزھب کی بنیاد پر اقلیت کو نشانہ بنانا کس قدر قبیح فعل ھے ایسا نظام حکومت ظالمانہ ھے جو دیگر سوسائٹیز کے ساتھ مذھب کی بنیاد پر امتیاز برتے

پھر تھوک نگلتے ھوئی یہ بھی کہیں گے کہ ریاست کا مذھب نھیں ھونا چاھیے یا ریاست کو کسی خاص مذھب مسلک کی نمائندگی نہیں کرنی چاھیے جس سے دیگر مکاتب کے لیے سپیس کم ھو جائے یا شدت پسندی پھیلے. اصل میں وہ کہنا یہ چاہ رھے ھوتے ہیں کہ وہ لوگ سیکولر ھونے چاھیں.

لیکن جناب! اسکے بعد گنگا الٹی بہتی ھے ٹاک شو سے دامن جھاڑ کے اٹھنے کے بعد فوراً ھی کسی تنظیمی کنونشن میں شرکت کے لیے پہنچتے ہیں اور نہا یت ھی "دھڑلے” کے ساتھ شریعت کے نفاز کا مطالبہ کر دیتے ہیں.

بندہ پوچھے سوہنیو ابھی تو آپ دیگر ممالک میں سیکولرازم کا مطالبہ کر رھے تھے اور ابھی آپ شریعت چاھتے ہیں . یہ دوہرا میعار کیوں بھئی؟
دیگر اقلیتیں آپکی بھینس کھول کر لے گئ تھیں جو دشمنی مٹا رھے ہیں؟ یا منافقت ھے ؟

اب یہ سوال ھی ٹیکنیکلی غلط ھے بھئی چلو مان لیا جی شریعت کا نفاز کرتے ہیں یہ بھی بتا دیں کون سی والی؟ کیونکہ آپ میں سے تو ہر ایک فرقہ دوسرے کی تکفیر کرتا ھے ,,, میرے خیال سے ان میں سے ایک کی بھی اگر شریعت نافذ کر دی جائے باقی تو سارے مرتد ھی کہلائیں گے

ویسے بھی مذھبی جماعتوں کے پاس عوام میں جانے کے لیے کوئی منشور نھیں. بس یہی ایک سیاسی شوشا ھے جسے چھوڑ کر یہ چند جذباتی لوگوں کی توجہ حاصل کرتے ہیں اور پاکستان کی انتخابی سیاست کی تاریخ گواہ ھے کہ عوام نے ہمیشہ انہیں نہایت بری طرح مسترد کیا ھے

بات تو کہیں اور نکل گئی ہم منافقت کی بات کر رھے تھے کہ کیسے یہ لوگ ایک ھی وقت میں دوسری جگہ اپنے لیے رائٹس مانگتے ہیں جبکہ اپنے گھر میں گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے ہیں … اب کچھ دوست میری ان باتوں سے خفا بھی ھو جائیں گے وہ کہتے ہیں ناں ” آئینہ انکو دکھایا تو برا مان گئے”

لیکن حقیقت اور سچائی یہی ھے کہ جو اپنے لیے پسند کرتے ہیں وہ دوسروں کے لیے بھی پسند کریں اور میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو کے مصداق بننے کے بجائے جمھوریت پروان چڑھائیں اور ریاست پہ مذھب کا ٹھپا لگانے کی کوشش نہ کریں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے