کل دوپہر سے قبل ایم کیو ایم کے چوٹی کے رہنما فاروق ستار اعتماد سے بھربور لہجے میں کہتے رہے کہ بلدیاتی الیکشن میں جماعت اسلامی اور تحریک انصاف دونوں کا اتحاد سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ ان کے منڈیٹ پر کوئی بڑا ڈینٹ نہیں ڈال سکے،امید ہے دوپہر بارہ بجتے ہی مخالفین کے بارہ بج جائیں گے-
جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے بھی در جواب آں غزل کے طور پر فاروق ستار کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوے ایم کیو ایم کو عبرت ناک شکست سے دوچار کرنے کے فلک شگاف دعوے کئے- الفاظ کی یہ نفسیاتی جنگ دلچسپ رہی-
بالآخر ایم کیوم ایم نے کراچی کی بلدیاتی جنگ میں کلین سویپ کرتے ہوے،بڑے بڑے سورماوں کو پچھاڑ دیا اور اپنی بے مثال فتح کے پھریرے لہرا دیئے-
بلدیاتی الیکشن میں عوام نے ایک بار پھر ایم کیو ایم کو منتخب کرکے واضح پیغام دیا ہے کہ انہیں "منزل نہیں رہنما چاہئے”-
کوئی مانے یا نہ مانے ایم کیو ایم کراچی کے اردو اسپیکنگ باشندوں کے لئے ایک سائبان بن چکی ہے، اس کے ساے میں آکر انہیں اپنی شناخت کے تحفظ کا خوش آگیں احساس ہوتا ہے-ایم کیو ایم چاہے پر دھشت گردی کا لیبل لگے، ان کے کارکن اور راہنما دھشت گردی کی واردات میں نامزد ملزم کی حثییت سے جیلوں اور عدالتوں میں گھسیٹے جائیں، چائنا کٹنگ کے حوالے سے اس کے دیانتدارنہ کردار پر دھبے لگ جائیں، انتخابات میں اردو بولنے والے بہر حال ایم کیو ایم کو ہی کندھا دیں گے-
موجودہ لوکل انتخابات میں دینی مزاج اور مولویانہ وضع رکھنے والوں نے بھی کھل کر ایم کیو ایم کی حمایت کی-جامعہ بنوریہ کے مہتمم مفتی محمد نعیم جو اپنی شیریں برخوردارانہ لے میں الطاف حسین کو "الطاف بھائی” کہتے اور لکھتے ہیں،انہوں نے بھی موجودہ بلدیاتی انتخابات میں ایم کیو ایم کی حمایت کا اعلان کیا-
یاد رہے کہ غیر سرکاری نتائج کے مطابق ایم کیو ایم کے وسیم اختر میئر شپ کے حصول کی دوڑ میں تحریک انصاف کے علی زیدی، پیپلز پارٹی کے نجمی عالم اور جماعت اسلامی کے حافظ نعیم کو شکست دے چکے ہیں-