تاپی گیس منصوبہ25سال بعدشروع کرنےکافیصلہ

تاپی (ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، انڈیا) گیس منصوبے کی تعیمر 25 سال بعد بالاخر شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

10 ارب ڈالر مالیت کے اس منصوبے کی گراؤنڈ بریکنگ کی تقریب 13 دسمبر کو ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آبادمیں ہوگی، اس تقریب میں وزیر اعظم نواز شریف بھی شرکت کریں گے.

ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈی انٹرسٹیٹ گیس سسٹم مبین صولت نے بتایا کہ ملکی گیس کی طلب کے پیش نظر ترکمانستان سے گیس درآمد کرنے کے منصوبے پر 1990 میں مذاکرات شروع ہوئے، افغانستان میں خانہ جنگی اور دیگر مسائل کے باعث یہ منصوبہ تعطل کا شکار رہا، 25سال کی کاوشوں کے بعد بالاخر گیس پائپ لائن کی تعمیر پر 13دسمبر کو کام شروع ہو جائے گا، اس منصوبے کی گراؤنڈ بریکنگ کی تقریب میں وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ، ہندوستان اور افغانستان کے سربراہان بھی شرکت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ انٹرسٹیٹ گیس سسٹم کے لیے تاپی گیس منصوبہ بہت بڑا چیلنج تھا، کئی سالوں کی کاوش کے بعد 2012 میں تاپی گیس منصوبے کے گیس سیل پرچیز معاہدے پر دستخط ہوئے، یہ منصوبہ پاکستان کے لیے اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے، 2019 میں ٹاپی گیس منصوبے سے پاکستان کو گیس کی فراہمی شروع ہوجائے گی۔

ایم ڈی مبین صولت کے مطابق ٹاپی منصوبے سے افغانستان کو 500 ملین کیوبک فیٹ یومیہ ، پاکستان کو ایک ارب 32کروڑ اور ہندوستان کو بھی ایک ارب 32 کروڑ کیوبک فٹ یومیہ گیس ملے گی، ہندوستان سالانہ 200 تا 250 ملین ڈالر ٹرانزٹ فیس پاکستان کو ادا کرے گا، پاکستان یہی رقم بطور ٹرانزٹ فیس افغانستان کو ادا کردے گا.

ان کا کہنا تھا کہ تاپی گیس منصوبے پر 10 ارب ڈالر لاگت آئے گی، گیس پائپ لائن منصوبے کے 5 فیصد شئیرز پاکستان نے اور 5 فیصد ہندوستان نے خریدے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ترکمانستان نے گیس فیلڈ ڈویلپ کرنے کے لیے جاپان سے معاہدہ کرلیا ہے، جاپانی ماہرین ترکمانستان میں گیس فیلڈ ڈیولپ اور آپریٹ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں ہندوستان اور پاکستان کے حالات اس منصوبے پر اثرانداز نہیں ہوں گے، معاہدے کے مطابق پاکستان کے راستے گیس پائپ لائن ہندوستان میں داخل ہوگی، ہندوستان نے اگر گیس خریدنے یا اس منصوبے سے علیحدگی اختیار کی تو معاہدے کے تحت ترکمانستان ہندوستان پر جرمانہ عائد کرنے کا مجاز ہے۔

واضح رہے کہ ترکمانستان کے صدر قربان‌ قلی بردی‌ محمدوف نے گزشتہ ماہ اندرون ملک گیس پائپ لائن کی تعمیر کے احکامات جاری کیے تھے۔

ایم ڈی انٹرسٹیٹ گیس سسٹم مبین صولت کا کہنا ہے کہ آئندہ تین سالوں میں 10 ارب ڈالر مالیت کے تین منصوبے فاسٹ ٹریک پر مکمل کئے جائیں گے جس کے بعد پاکستان میں گیس بحران ختم ہوجائے گا۔

ایم ڈی انٹرسٹیٹ گیس سسٹم مبین صولت نے مز ید بتایا کہ انٹرسٹیٹ گیس سسٹم آئندہ 3 سے 4 سال میں 10 ارب ڈالر مالیت کے 3 منصوبے گوادر ایل این جی ٹرمینل، گوادر تا نوابشاہ گیس پائپ لائن اور کراچی تا لاہور 1100 کلومیٹر ایل این جی پائپ لائن فاسٹ ٹریک بنیادوں پر مکمل کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گیس کی قلت 2 ارب کیوبک فٹ یومیہ ہے جبکہ ان منصوبوں کے ذریعے 3.5 تا 4 ارب کیوبک فٹ یومیہ گیس سسٹم میں شامل ہوگی، ان منصوبوں کے مکمل ہونے سے پاکستان میں گیس بحران ختم ہوجائے گا۔

مبین صولت کے مطابق گوادر تا نوابشاہ پائپ لائن اضافی صلاحیت کی تعمیر کی جارہی ہے جس سے ناصرف گوادر ایل این جی ٹرمینل سے 500 تا 700 ملین کیوبک فٹ گیس سسٹم میں شامل ہوگی بلکہ اسی پائپ لائن کے ذریعے ایران سے خریدے جانے والی گیس بھی سسٹم میں شامل ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ایران سے 750 ملین کیوبک فٹ کی بجائے ایک ارب کیوبک فٹ گیس خریدنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ایران نے ایک ارب کیوبک فٹ گیس فروخت کرنے پر رضا مندی بھی ظاہر کر دی ہے، آئندہ سال عالمی پابندیاں ختم ہوتے ہی ایران کے ساتھ باضابطہ نیا معاہدہ کیا جائے گا

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے