خیبرپختونخوا میں جرائم کے جامع اعدادوشمارکیاہیں۔۔؟

خیبرپختونخوامیں روزانہ سات افرادقتل ہوتے ہیں، آٹھ افراداغواہوتے ہیں اور ہرگھنٹے مختلف نوعیت کی 12وارداتیں رپورٹ ہوتی ہیں ،خیبرپختونخواکے بیوروآف سٹیٹسکتس کے اعداد و شمارکے مطابق صوبے میں ہرسال جرائم کی شرح میں چارفیصداضافہ ہورہاہے، جن سے نمٹنے کےلئے صوبے میں پولیس کے دستوں کے علاؤہ فوج اورنیم فوجی دستے بھی مختلف مقامات پر تعینات کئے گئے ہیں ، خیبرپختونخوامیں ضم شدہ قبائلی اضلاع میں پولیس نظام نہ ہونے کی وجہ سے جرائم رپورٹ نہیں ہوتے تھے تاہم اب وہاں پر تھانوں کے قیام کے بعد جرائم رپورٹ ہوناشروع ہوگیاہے اور اندازہ لگایاجارہاہے کہ جرائم کی شرح میں مزید اضافہ رپورٹ کیاجائے گا ۔

[pullquote]جرائم کے جامع اعدادوشمارکیاہیں۔۔؟[/pullquote]

خیبرپختونخواکے محکمہ ترقی ومنصوبہ بندی کے تحت کام کرنےوالے ادارے بیوروآف سٹیٹسکتس کاکہناہے کہ 2017سے لیکر2019ءتک مجموعی طو رپرتین سالوں کے دوران تین لاکھ دوہزار879جرائم رپورٹ ہوئے، سب سے زیادہ جرائم ایک لاکھ چارہزار845 سال 2019ءمیں رپورٹ ہوئے، تین سالوں کے ڈیٹاکااگرموزانہ کیاجائے تو ہرسال جرائم کی شرح میں چارفیصداضافہ دیکھنے میں آرہاہے ، صوبے میں 2019ءکے دوران پولیس سٹیشن کی تعداد305تھی تاہم اب اس میں مزید اضافہ ہواہے، تین سالوں کے دوران مجموعی طور پر قتل کے سات ہزار301واقعات رپورٹ کئے گئے، جس سے اندازہ ہوتاہے کہ ہرروز سات افراد کوقتل کیاگیا، اسی طرح صوبے کے مختلف علاقوں میں تین سالوں کے دوران اغواکے آٹھ ہزار417واقعات رپورٹ ہوئے، یوں روزانہ صوبے میں آٹھ افراد اغواہوئے سرکاری اعدادوشمارکے مطابق صوبے میں مجموعی طور پر سب سے زیادہ وارداتیں اسلحہ لیکرچلنے،ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اورقتل کی رپورٹ ہوئیں ، تین سالوں کے ودران تین لاکھ دوہزار879واقعات رپورٹ ہوئے ،تویوں روزانہ 277،اورہرگھنٹے میں جرم کے12واقعات رپورٹ کئے گئے ۔

سنٹرل پولیس آفس کے کرائم برانچ کے ڈیٹاکے مطابق قتل کے سات ہزار301واقعات میں تین سالوں کے دوران صرف570افرادکوسزاسنائی گئی، اسی طرح تین سالوں میں اغواکے آٹھ ہزار777واقعات میں صرف542افرادکوسزاسنائی گئی، رپورٹ کے اعدادوشمارکاجائزہ لیاجائے توصوبہ بھرمیں مختلف نوعیت کی گاڑیاں چھیننے کے نوہزار259واقعات رپورٹ ہوئے ، اسی طرح روزانہ نوگاڑیاں کارلفٹریا بائیک لفٹرہتھیالیتے ہیں، پولیس پرحملوں کے 570واقعات رپورٹ کئے گئے، صوبے میں سب سے کم جرم بینک ڈکیتی رپورٹ ہواہے، تین سالوں کے دوران بینک ڈکیتی کے تین واقعات رپورٹ ہوئے جن میں ایک2017اوردو2018ءمیں رپورٹ ہوئی ہیں، 2019ءمیں بینک ڈکیتی کاکوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا،اعدادوشمارمیں یہ بتایاگیاہے کہ خیبرپختونخواکے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں پولیس سٹیشن نہ ہونے کی وجہ سے وہاں جرائم کی شرح صفررپورٹ کی گئی ہے ۔

[pullquote]خیبرپختونخوامیں سب سے زیادہ جرائم کہاں رپورٹ ہوتے ہیں۔۔؟[/pullquote]

بیوروآف سٹیٹسکتس کے اعدادوشمارکے مطابق صوبے میں 60فیصدسے زائد جرائم چھ اضلاع پشاور،بنوں،لکی مروت،صوابی،مردان اور نوشہرہ میں رپورٹ ہوتے ہیں، جبکہ باقی40فیصدجرائم صوبے کے باقی 29اضلاع سے رپورٹ کئے گئے ہیں، جرائم کی نوعیت مختلف اضلاع میں الگ ہے ، پشاورجرائم کی رپورٹنگ میں سرفہرست ہے، جہاں قتل کے900سے زائد واقعات صرف دو سالوں میں رپورٹ ہوئے، لیکن ساتھ ہی مردان میں دوسالوں کے دوران قتل کے 400سے زائداورلکی مروت میں 350سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے، کارچوری کے بیشترواقعات بھی مردان سے رپورٹ کئے گئے ،ایبٹ آباد میں ڈکیتی اورمعمولی نوعیت کے جھگڑوں کے سب سے زیادہ واقعات رونماہوئے، اسی طرح تین سالوں کے دوران صوبے کے مختلف اضلاع میں بچوں کے ساتھ دفعہ376کے تحت جنسی زیادتی کے 1200سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے۔آئی جی پولیس خیبرپختونخواثناءاللہ عباسی کے مطابق صوبے میں موثر حکمت عملی کے باعث دہشتگردی کے واقعات میں 80فیصدسے زائد کمی واقع ہوئی ہے، لیکن اب بھی دہشتگردوں کے ایک آدھ جگہ پر ٹھکانے موجودہیں ، جن کے خلاف موثر انٹیلی جنس بیس آپریشن جاری ہے تاکہ دہشتگردی کا مکمل طو رپرخاتمہ ہو۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے