پاکستان میں لوگ سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کے اظہار کے لیے زیادہ تر فیس بک اور ٹویٹر ہی استعمال کرتے ہیں تاہم لوگوں کی ایک بڑی تعداد یوٹیوب ویڈیوز بھی دیکھتی ہے اور وہاں اپنے خیالات کا اظہار بھی کرتی ہے ۔ ماہ دسمبر کے دوران پاکستان میں فیس بک اور ٹویٹر پر مغرب میں اسلاموفوبیا کے خلاف دس ہزار سے زیادہ ٹویٹ کیے گئے ۔ یہ ٹویٹر ٹرینڈ تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے شروع کیا گیا ۔فرانس کے سفیر کو واپس کرو کےہیش ٹیگ کے تحت اٹھارہ ہزار سے زائد ٹویٹس کیے گئے . یہ ٹرینڈ بھی تحریک لبیک کی جانب سے شروع کیا گیا ۔ فرانس سے تجارت اسلام_سےبغاوت کے ہیش ٹیگ سے تحریک لبیک نے ٹرینڈ شروع کیا جس میں تیس ہزار سے زیادہ ٹویٹس کی گئیں . ان میں جامعہ اشرفیہ سمیت مکتب دیوبند ، مکتب تشیع کے افراد اور اداروں نے بھی حصہ لیا .
جمیعت علمائے اسلام نے اسرائیل نامنظور کے نام سے ٹویٹر پر ہیش ٹیگ بنایا . جس میں عمران خان سمیت اپنی جماعت سے نکالے گئے مولانا شیرانی کو ٹارگٹ کیا گیا ۔ احمدیوں کے خلاف ایک ہیش ٹیگ بنایا گیا جس کے تحت عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ، مجلس احرار اسلام ، کالعدم اہل سنت والجماعت سمیت بریلوی مکتب فکر کی تنظیموں نے ٹویٹس کیے ۔فرانس_کےصدر کے خلاف بھی تحریک لبیک نے ایک ہیش ٹیگ بنایا جس میں عام افراد نے بھی حصہ لیا . یہ ٹرینڈ بھی کافی مقبول رہا ۔اہل شام سعدکےسنگ کا ہیش ٹیگ تحریک لبیک نے شروع کیا ۔ رضوی تجھےسلام کے تحت ہیش ٹیگ تحریک لبیک نے علامہ خادم رضوی کے چہلم کے موقع پر شروع کیا ۔ سفیرکڈوبار کا ہیش ٹیگ تحریک لبیک نے خادم رضوی کے چہلم کے موقع علامہ سعد رضوی کے خطاب کے دوران شروع کیا ۔
اس کے علاوہ بھی مذہبی جماعتوں کی جانب سے ٹویٹر پر ٹرینڈ شروع کیے گئے ۔عطاری_پرموشن کے تحت دعوت اسلامی نے ٹویٹر ٹرینڈ شروع کیا ۔افضل البشربعدالانبیاءصدیق_اکبرؓ دیوبندی اور بریلوی جماعتوں کی طرف سے شروع کیا گیا ۔ خلیفہ بلافصل سیدناابوبکر تحریک لبیک کی جانب سے شروع کیا گیا ۔ غدیرعیدِاسلام شیعہ تنظیموں کی جانب سے شروع کیا گیا ۔ #SaddiqueAkbar_Ko_Salam تحریک لبیک نے شروع کیا ۔ دمادم مست قلندر،صدیق دا پہلا نمبر کا ہیش ٹیگ بریلوی جماعتوں کی طرف سے شروع کیا گیا ۔ #پیکرعشق_ممتازقادری کے ہیش ٹیگ سے بیس ہزار سے زائد ٹویٹ کی گئیں ۔ یہ ٹویٹس تحریک لبیک پاکستان کے تینوں دھڑوں کے ساتھ ساتھ بریلوی مسلک کے مختلف پلیٹ فارمز سے بھی کی گئیں ۔ دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی اس عنوان کے تحت ٹویٹس کی ہیں ۔
اسی طرح #UnitedAgainstTerrorism اور کا بھی ٹاپ ٹرینڈ رہا . اس ٹرینڈ پر تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کی جانب سے سب سے زیادہ ٹویٹس کی گئیں ۔ #HazaraKoJeenayDo کے ہیش ٹیگ سے بیس ہزار سے زائد ٹویٹ کیے گئے . اکثر لوگوں نے اپنی ٹویٹس میں ہزارہ کیمونٹی پر حملوں کا الزام اسرائیل ، افغانستان اور انڈیا پر لگایا ۔ #IndiaBehindMachAttack کے ہیش ٹیگ سے بھی ٹویٹس کی گئیں ۔ ISIS On Zionist Agenda کے ہیش ٹیگ سے پندرہ ہزار سے زیادہ ٹویٹ کیے گئے ۔ #HazaraShiasWantJustice #HazaraLivesMatter کےہیش ٹیگ کے تحت دس ہزار سے زائد ٹویٹس کی گئیں ، یہ ٹویٹس مجلس وحدت مسلمین ، امامیہ اسٹوڈںٹس آرگنائزیشن ، شیعہ علماء کو نسل کے پلیٹ فارمز سے بھی کی گئی ہیں
کرک میں سمادھی کو جلانے کے واقعے پر #SayNoToExtremism کا ٹرینڈ شروع کیا گیا ۔ جس پر تین ہزار سے زائد لوگوں نے ٹویٹس کیے ۔#وزیر اعظم عمران_خان کی خلاف بھی ہیش ٹیگ شروع کیا گیا جس کے تحت 21 ہزار سے زیادہ ٹویٹ کیے گئے ۔ یہ ٹویٹ عمران خان کی جانب سے ہزارہ کیمونٹی کے دھرنے میں تدفین تک نہ جانے کے اعلان پر کیے گیے ۔
#WhatsappNewPolicy کے تحت اکیس ہزار سے زائد ٹویٹ کیے گئے جن میں واٹس ایپ کی نئی پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے پرائیویسی کے لیے غیر محفوظ قرار دیا گیا ۔جنید جمشید کے طیارے کے حادثے کی برسی کے موقع پر #WeLoveYouJunaidJamshed کے پیش ٹیگ کے تحت سات ہزار سے زائد ٹویٹس کی گئیں ۔لاہور میں اپوزیشن جماعتوں کے جلسے کے موقع #ہمارانظریہ عمران_خان کے تحت تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم نے اس ٹرینڈ کو شروع کیا جس کے تحت بارہ ہزار سے زیادہ ٹویٹس کی گئیں ۔#WeCondemnBlasphemousMovie کے تحت ٹیم فکر بلال شہید نے ٹرینڈ شروع کیا . اس ٹرینڈ کے بعد پی ٹی اے نے پاکستان میں فلم پر پابندی عائد کر دی ۔ یہ فلم بی بی فاطمہ رض کی زندگی کے حوالے سے برطانیہ میں تیار کی گئی تھی ۔
اس کے علاوہ @TLPPresident، @PresidentTLPEng، #ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ، #شہادت عثمان ، #عیدغدیر ، #GustakheSahabaParLanatChallenge، #صحابہ معیار ایمان ہیں اور #ہدایت کے ستارے، صحابہ ہمارے کے ہیش ٹیگ سے بھی ٹویٹ کی گئی جو ٹاپ ٹرینڈ رہیں ۔
اپنے انتہا پسندانہ عقائد اور تشریحات پھیلانے کے لئے سوشل میڈیا انتہا پسندوں کا ایک انتہائی موثر اور مقبول پلیٹ فارم ہے۔ انتہائی بڑی تعداد میں سامعین تک تیزی سے کسی بھی خبر کو پھیلانے کیلئے سوشل میڈیا ان کیلئے ایک پر کشش ذریعہ ہے ۔ جو کہ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کو اپنے آپریشن کا ایک کلیدی پہلو بھی سمجھتے ہیں ۔ آپس میں کوآرڈینیشن کے ذریعے ، انتہا پسند سوشل میڈیا پر اپنے مواد کا رجحان اسطرح بنا سکتے ہیں کہ، جس میں ان کی توجہ لوگوں کی ایک بہت بڑی مقدار کو راغب کر سکتی ہے۔پیپس اس وقت سوشل میڈیا پر انتہا پسندی کے رجحانات پر تحقیق کر رہی ہے ، جس میں دیکھا جارہا کہ کونسے مختلف صارفین کے ذریعے یہ مواد پھیل رہا ہے اور کون سے موضوعات ٹرینڈ کر رہے ہیں ، یہ دیکھنے کے لئے ٹویٹر جیسے سوشل میڈیا نیٹ ورک کا مشاہدہ بھی کیا جارہا ہے، ساتھ ہی اس بات پر بھی غور کیا جارہا کہ صارفین سیاسی معاملات پر کیا ردعمل دے رہے ہیں۔
جنوری 2021 کے دوران ٹویٹر پر مشاہدہ کیے جانے والے ٹرینڈز دسمبر 2020 والے ٹرینڈز سے ملتے جلتے ہیں۔ وہ عام طور پر تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے وابستہ ہیں جو کہ فرانس اور پاکستان میں فرانسیسی سفیر کے خلاف غم و غصے کے اظہار کے ساتھ شیعہ اور احمدیوں جیسی مذہبی اقلیتوں کے خلاف بھی تشدد پھیلاتاہے ۔ اس قسم کے موادکو کثرت سے پھیلایا جاتا ہے ، اور یہ اکثر دن کے مخصوص اوقات میں شروع ہوتا ہے۔ ٹی ایل پی ٹویٹر پر ہر دوسرے دن ٹرینڈزاور ہیش ٹیگ کے ساتھ انتہائی متحرک رہتی ہے۔ یہ ٹویٹرکے ذریعے وہ مربوط مہمات ہیں جو پیروکاروں کو دن کے ایک مقررہ وقت پر ہیش ٹیگ کا استعمال شروع کرنے کی درخواست کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر #OurPrideSaadRizvi ہیش ٹیگ کا استعمال ٹائم اسٹیمپ اور تصاویر کے ساتھ۔
[pullquote]مشاہدہ کردہ ٹرینڈز میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں ۔[/pullquote]
بریلوی انتہا پسندی ٹویٹر پر حیرت انگیز طور پر پھیل رہی ہے ، ان میں سے زیادہ تر ٹویٹس ٹی ایل پی کی سرپرستی میں شروع کروائی جاتی ہیں ۔ ٹی ایل پی پاکستان میں بریلوی مکتب فکر کا منظم انتہا پسند چہرہ بنتی جا رہی ہے ۔ یہ بریلوی مکتب فکر کی مقبول سیاسی جماعت بھی ہے کیونکہ گذشتہ انتخابات میں اس نے پاکستان میں مذہبی جماعتوں میں مذہبی ووٹ کا سب سے زیادہ حصہ حاصل کیا ۔ ان کی جانب سے پوسٹ کی گئی تمام تر ٹویٹس میں اقلیتوں اور احمدیوں کے خلاف جارحانہ جذبات کا اظہار ہے ۔ لوگوں کو توہین رسالت کے مرتکب ٹھہرا کر نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ٹی ایل پی کے مرحوم رہنما علامہ خادم حسین رضوی کی زندگی اور موت کو ٹویٹس میں بہت زیادہ گلیمیرائز کیا جاتا ہے، حالانکہ ان کے بارے میں تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ انہوں نے اپنے خطبات میں تشدد کو ہوا دی اور اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیزی کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ۔ ٹی ایل پی کے حامی اکاؤنٹس سے ہونے والی ٹویٹس میں حکومتی ارکان اور وزیر اعظم عمران خان کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
[pullquote]جنوری کے دوران مشاہدہ کیے گئے ٹویٹس [/pullquote]
علامہ خادم حسین رضوی کے صاحبزادے علامہ سعد رضوی کی بیعت کا ٹرینڈ ٹاپ پر رہا ۔ ٹی ایل پی کے کچھ اکاؤنٹس جن کے ہینڈلز میں "RRF” رضوی ریولیشن فورس کے حرف شامل ہیں وہ کہیں زیادہ پُرتشدد اور جارحانہ ٹویٹس کرتے ہیں۔ آر آر ایف "رضوی ریوولیشن فورس” تحریک لبیک پاکستان سے متاثرہ افراد کی سوشل میڈیا تنظیم ہے ۔
فرانس میں مسلمانوں کے ساتھ فرانسیسی حکومت کی طرف سے کیے جانے والے سلوک کی وجہ سے اینٹی فرانس ٹویٹس ٹی ایل پی کے ٹرینڈز کا ایک اہم پہلو ہیں۔وائس آف کشمیر ٹی ایل پی کا بھی تفصیلی مشاہدہ کیا گیا، جہاں ٹی ایل پی کے حامی تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ٹویٹس کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے خلاف بھی ٹویٹس کرتے ہیں ، جس میں ہندوستانی حکومت کے مسلمانوں اور کشمیریوں کے ساتھ سلوک کے انتقام میں تشدد کی دھمکی بھی دی جاتی ہے۔ ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیر "جہاد کے ذریعے ہی آزاد ہوگا”۔یہ ٹویٹر ٹرینڈزاور ہیش ٹیگز علامہ سعد رضوی کو "امت مسلمہ کے نجات دہندہ” ہونے کا دعوی کرتے ہیں۔
[pullquote]کچھ دوسرے ٹرینڈز [/pullquote]
ٹاپ ٹرینڈز میں مغرب سے نفرت ایک عام سی بات ہے ۔ مغربی ممالک میں اسلامو فوبیا اور اسرائیل کی مغربی حمایت کے سبب متعدد ٹویٹس میں مغربی باشندوں کے خلاف تشدد کی کارروائیوں کا مطالبہ کیا گیا۔فرانس مخالف جذبات میں سے فرانس میں جبری نافذ سیکولرزم کے نظریے کا ردعمل ، اور اس نےمسلمانوں کوکس طرح متاثر کیا اسکے متعلق اسلام پسندوں اور انتہا پسندوں نے فرانس اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے خلاف تشدد کا مطالبہ کرنے والا مواد شائع کیا گیا۔ جس کے بعد فرانس کی حکومت نے ان جہادیوں اور داعش کے اتحادیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا عمل شروع کر دیا۔
[pullquote]اسرائیل مخالف جذبات[/pullquote]
پاکستان کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بارے میں حالیہ قیاس آرائیوں کے بعد سوشل میڈیا پر اس مہم میں تیزی آئی ہے۔ اس مہم کی وجہ یا تو مکمل طور پر یہود دشمنی ہے ، یا پھر فلسطینیوں پر جاری اسرائیلی ظلم و ستم اس کی وجہ ہے۔ ٹویٹر پر گردش کرتی ہوئی ایک تصویر جس میں جنگجوؤں کے ایک گروپ کو دکھایا گیا۔ تصویر میں دکھائے جانے والے ان لوگوں کے پاس سیاہ بینرز تھے جس پر "فتح دوبارہ آئے گی” لکھا ہوا تھا ، ایسے بینرز عام طور پر جہادی گروپوں کے پاس ہوتے ہیں ۔ بہت سے ٹی ایل پی حامی اکاؤنٹس ایسے ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے تشدد کا راستہ اپناتے ہیں جس میں "غدار” اور "توہین رسالت” جیسے ہیش ٹیگ شامل ہیں۔
[pullquote]کریمہ بلوچ قتل [/pullquote]
اسکے علاوہ کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں لاپتہ بلوچوں کے حوالے سے متحرک کریمہ بلوچ کی ہلاکت کے بارے میں ٹرینڈ چلتے رہے ۔ ان ٹرینڈز میں کریمہ کی ہلاکت کو خود کشی اور قتل سے جوڑا گیا ۔ اس ٹویٹس میں کہا گیا کہ کریمہ کے قتل میں بھارت یا پاکستانی لابی ملوث ہے ۔
[pullquote]یورپی یونین کی بھارت کے خلاف ڈس انفولیب کی رپورٹ [/pullquote]
یورپ میں غیر سرکاری حقائق کی جانچ پڑتال کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ای یو ڈس انو لیب نے دعوی کیا ہے کہ ایک ہندوستانی نیٹ ورک دنیا کے 65 ممالک میں 265 ‘جعلی میڈیا آؤٹ لیٹس’ کے ذریعے پاکستان مخالف پروپیگنڈا پھیلارہا ہے۔ یہ تمام ‘جعلی میڈیا آؤٹ لیٹس’ دہلی کے سریواستو گروپ سے جڑے ہوئے ہیں۔یوروپی یونین نے روس کے ذریعہ پھیلائی جانے والی جعلی خبروں سے نمٹنے کے لئے ایک فورم تشکیل دیا ہے۔ یہ آزاد حقائق چیک یورپ میں جعلی پروپیگنڈا کی نشاندہی کرنے کے لئے کام کر رہا ہے۔ ان تمام 265 آؤٹ لیٹس کا بیشتر مواد پاکستان مخالف خبروں سے بھرا ہوا ہے۔ اس حوالے سے بھی پاکستان مین ٹاپ ٹرینڈ رہا جسے دائیں بازو کی تنظیموں اور افراد کے ساتھ ساتھ حکومتی حلقوں کی جانب سے بھی خوب فروغ دیا گیا ۔
[pullquote]مچھ میں ہزارہ کیمونٹی کے افراد کا قتل [/pullquote]
مچھ میں 3 جنوری کو ہزارہ کیمیونٹی کے 10 افراد کے قتل کی سرگرمی کو داعش نے قبول کیا تھا ۔اس پر پاکستان میں مکتب تشیع کی تنظیموں کی جانب سے ٹویٹر بہت سے ہیش ٹیگ اور ٹرینڈ بنائے گئے ۔ ان ٹرینڈز میں حکومت اور عسکری اداروں پر شدید تنقید کی گئی ۔
اگرچہ یہ رجحانات نوجوانوں نے شروع نہیں کیے تاہم ان ٹرینڈز کا سب سے پہلے اور سب سے زیادہ شکار نوجوان ہی بنتے ہیں ۔ عام طور پر ٹویٹر پر ٹرینڈنگ سیکشن میں یہی موضوعات سرفہرست ہوتے ہیں۔ اس طرح کے رجحانات انتہا پسندانہ نظریات اور عقائد کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور گروہوں یا افراد کے خلاف تشدد کی کارروائیوں کا مطالبہ کرتے ہیں ۔اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ کمزور دلائل رکھنے والے نوجوانوں کو سوشل میڈیا پر ان رحجانات کے ذریعے سے بہت آسانی کے ساتھ بنیاد پرست بنایا جاسکتا ہے۔