ایک عالمی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام میں جاری لڑائی میں شریک غیر ملکی جنگجوؤں کی تعداد میں ڈیڑھ برس میں 15 ہزار کا اضافہ ہوا ہے۔جون 2014 میں یہ تعداد 12 ہزار تھی جو اب کم سے کم 27 ہزار تک ہو چکی ہے۔
سکیورٹی امور پر مشاورت کرنے والے گروپ صوفان کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام میں لڑنے والے غیر ملکی جنگجوؤں میں سے بیشتر کا تعلق عرب ممالک سے ہے جبکہ خطے کے باہر سے آنے والے جنگجوؤں میں مغربی یورپ، روس اور وسطِ ایشیا کے لوگ شامل ہیں۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ داعش اور دیگر شدت پسند گروہوں میں شامل ہونے والے افراد کا تعلق دنیا کے 86 ممالک سے ہے۔ان میں سے سب سے زیادہ چھ ہزار افراد کا تعلق تیونس سے ہے،دوسرے نمبر پر سعودی عرب ہے جس کے 2500 افراد شام میں لڑ رہے ہیں ۔ 2400 جگجوؤں کے ساتھ روس تیسرے 2100 شہریوں کے ساتھ ترکی چوتھے اور دو ہزار افراد کے ساتھ اردن پانچویں نمبر پر ہے۔تقریباً پانچ ہزار افراد یورپی ممالک سے تعلق رکھتے ہیں