کیا عورت ٹیڑھی پسلی سے پیدا ہوئی ؟

ایک دوست نے سوال کیا ھے کہ کیا واقعی عورت ٹیڑھی پسلی کی پیدائش ھے ،،

یہ بات قرآن میں تو نہیں آئی ،، قرآن حکیم نے سیدھا سیدھا بیان کیا ھے کہ جس جنس سے آدم کو پیدا کیا گیا تھا اسی جنس سے ان کی زوجہ کو بھی پیدا کیا گیا تھا ،،” خلق منھا ” اور ” جعل منھا ” ائ من جنسھا ،، خلقکم من نفسٍ واحدۃ ،، اس نے تمہیں ایک نفس سے پیدا کیا و خلق منھا زوجھا ،، اور اسی جنس سے اس کی زوجہ کو پیدا کیا اور پھر ان دونوں سے بہت سارے مرد و عورت پیدا کیئے ،،

اگر کہا جائے جائے کہ نفس سے مراد آدم علیہ السلام اور اس نفس سے مراد آدم میں سے پیدا کیا تو ،، ھمیں بھی فرمایا ھے کہ ” و من آیاتہ ان خلق لکم من انفسکم ازواجاً ” اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ھے کہ اس نے تمہارے نفوس میں سے تمہاری ازواج کو پیدا کیا ،، ظاھر ھے ھماری پسلی سے ھماری ازواج کو پیدا نہیں کیا بلکہ ھماری جنس سے پیدا فرمایا ھے ، یہی الفاظ آدم علیہ السلام کے بارے میں بھی آئے ھیں ۔۔،

حدیث میں اگر ٹیڑھی پسلی کا ذکر ھے تو وہ عورت کی فطرت میں ناز کی فراوانی اور پھر اس کو ھینڈل کرنے کے حوالے سے ھے ، یعنی عورت کا ٹیڑھ پن اصل میں اس کے ناز کا مظھر ھے وہ اکثر و بیشتر اس ٹیڑھ پن کے ذریعے تمہارے ساتھ اپنے رشتے کی پختگی کا اندازہ کرتی رھتی ھے کہ تم اس کو راضی کرتے ھو یا نہیں ؟ تم اس کی خاطر کسی معاملے کو برداشت کرتے ھو یا نہیں ،، اگر آپ پہلے اپنی غلطی نہ ھونے کے باوجود بیوی کو مناتے تھے ،، پھر منانا چھوڑ دیا بلکہ خود روٹھنا شروع کر دیا ، یا منانے کی بجائے ڈانٹنا اور مارنا شروع کر دیا ،، تو اسے پتہ چل جاتا ھے کہ صاحب کی دلچسپی مجھ میں کم ھو گئ ھے ، اس کی دلیل امی عائشہ صدیقہؓ کا وہ قول ھے کہ مجھے حبشیوں کے تماشے سے دلچسپی نہیں تھی بلکہ میں حضورﷺ کو زیادہ دیر کھڑا رکھ کر اندازہ کرنا چاھتی تھی کہ میری خاطر بھلا کتنی دیر برداشت کر سکتے ھیں ،، خیر جب آپ نے رویہ تبدیل کیا اور امتحان میں فیل ھو گئے تو اب وہ کھوج میں لگ جاتی ھے کہ یہ دلچسپی کسی کے کہنے سے کم ھوئی ھے یا کسی کے ساتھ تعلق کی وجہ سے کم ھوئی ھے ،، یہی وہ بات ھے جو اللہ کے رسولﷺ نے فرمائی ھے کہ ” عورت ٹیڑھی پسلی ھے اسے چھوڑ دو گے تو وہ اسی حال پہ رھے گی اور اگر اس کو سیدھا کرنے کی کوشش کرو گے تو توڑ ڈالو گے ، اس کی بناوٹ میں ناز ھے ، ٹیڑھ پن ھے اور یہ ٹیڑھ پن اللہ پاک کا انتخاب ھے جس طرح پسلی ٹیڑھی رہ کر ھی انسان کے اعضائے رئیسہ کا دفاع کرتی ھے ، عورت کا تیری ذات یہ یہ لگاؤ اور جھکاؤ، کسی نہ کسی بہانے تجھ سے اڑنا تیری ذات سے اس کی دلچسپی کا مظھر ھے ،، اگر سیدھا کرنے کی کوشش کرو گے تو اس کو توڑ بیٹھو گے اور عورت کا ٹوٹنا طلاق ھے ،،

قرآن نے اس کو یوں بیان کیا ھے کہ ” خُلق الانسان من عجل ” انسان عجلت سے بنایا گیا ھے ” اس کا مطلب یہ نہیں کہ ” عجلت ” کسی مادے کا نام ھے جس سے انسان کو بنایا گیا ھے ، بلکہ انسان پر جلدبازی غالب ھے ،، کلا بل تحبون العاجلہ ” تم عجلت پسند ھو ،، تم جلد نتائج چاھتے ھو ،، جلد نتائج دینے والی چیز کی طرف لپکتے ھو اور اسے پسند کرتے ھو ،، چونکہ دنیا نقد نتائج دیتی ھے اسے ترجیح دیتے ھو ،آخرت تاخیر سے ملنے والی بہتر ھوتے ھوئے بھی تم اس کو چھوڑ دیتے ھو ( القیامہ ) جس طرح اللہ نے فرمایا ھے کہ خلق الانسان من عجل ” اسی پیرائے میں نبئ کریم ﷺ نے بھی فرمایا ھے کہ عورت کی تخلیق میں ٹیڑھ پن ھے یعنی نخرہ ھے ، یہ نخرے اٹھاتے رھو گے تو تمہارا کام نکلتا رھے گا گھر بھی بستا رھے گا اور بچے بھی پلتے رھیں گے ،، لوگ آج کل اس کو زن مریدی کہتے ھیں ،، حالانکہ یہ بہترین حکمتِ عملی ھے ،،

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے