قیامِ پاکستان کے وقت 2سال کی عمر میں والدین سے بچھڑنے والا غلام حسین بھارت سے اپنے بہن بھائیوں کے پاس پاکستان پہنچ گیا
70سال کا بوڑھا غلام حسین ہے،اب سے 68برس پہلے دو سال کا بچہ تھا، اس کا باپ اسے اپنی گود میں لیے مقبوضہ کشمیر کے ضلع راجوری کے گاؤں جمولا سے پاکستان کی طرف رواں دواں تھا، بس کہیں غلام حسین اپنے باپ کی گود سے اترا تو اس کا ہاتھ اپنے باپ کے ہاتھ سے چھوٹ گیا، ہاتھ کے ساتھ دونوں کا ساتھ بھی چھوٹ گیا۔
غلام حسین کا باپ صالح محمد گوجرانوالہ کے علاقے مجھوچک میں آباد ہوئے، اس کی 2بیٹیاں اور 4بیٹے اور ہوئے۔ صالح محمد اپنے لخت جگر کو دیکھنے کا خواب آنکھوں میں سجائے دنیا سے چلا گیا۔
غلام حسین نے اپنی باقی زندگی مقبوضہ کشمیر میں گزاری۔ ایک سال پہلے غلام حسین کے بھائی شبیر حسین کو سرحد پار ایک رشتہ دار کے ذریعے معلوم ہوا کہ اس کا بچھڑا ہوا بھائی زندہ ہے۔
خط و کتابت کے ذریعے اُنکا رابطہ بحال ہو گیا۔ آخر غلام حسین کو پاکستان آنے کے لیے ویزا مل گیا اور اس طرح 68سال بعد بھائی اپنے بھائیوں بہنوں سے مل گیا