وفاق المدارس رسالہ بیچنے کے علاوہ بھی کچھ کرتا ہے؟

حکومت کے نئے بنائے گئے بورڈز پر ابھی تک بحث جاری ہے، کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ مولوی حضرات دست و گریبان نہ ہوتے ہوں، مولانا فضل الرحمٰن ،مفتی تقی عثمانی صاحبان جیسے لوگ بھی کھل کر میدان میں اتر چکے ہیں، مولانا تو خاصے مہربان ہوئے پڑے ہیں، کل انہوں نے نئے بورڈز والوں کو بے غیرت تک کہہ دیا –

کاش مولانا کچھ عرصہ قبل یہی حساسیت دکھاتے تو نوبت یہاں تک نہ پہنچتی، ایک شخص مدت سے وفاق کے عہدے سے چمٹا ہوا ہے، جس کی سند پر اپنے ہی دستخط ہیں، جس کی ترجیح اپنا گھر اپنی اولاد اور اپنے ہی رشتہ دار ہیں، جو پچ کے دونوں جانب کھیلتا ہے، جب جی چاہا اداروں کو بلیک میل کر دیا جب جی چاہا مولانا کو آنکھیں دکھا دیں اور جب جی چاہا اختلافی آوازوں پر روک لگا دی –

کسے یاد نہیں کہ وفاق المدارس نے اعلان کیا تھا کہ وہ استحکام پاکستان کے عنوان سے ملک بھر میں کانفرنسز کرے گا؟ وفاق نے وقت طے کیا اور اعلان کیا کہ ہم یہ کانفرنس کرنے جا رہے ہیں اور پھر ایک دھماکے کی وجہ سے یہ جلسے منسوخ کرنے پڑے، اس وقت بھی لکھا تھا کہ وفاق کا کام تعلیمی پالیسیاں بنانا ہے جلسے کرنا نہیں، یہ جلسے مولانا کا راستہ روکنے کے لیے ہیں!

وفاق کو وہ وقت بھی یاد ہو گا جب کوئٹہ جاتے ہوئے مولانا فضل الرحمن اور شیخ سلیم اللہ خان کی نجی گفتگو انہوں نے رسالے میں شائع کر دی تھی اور مولانا کو تنبیہ کی گئی کہ مدارس کے معاملات سے دور رہیں ، بھائی آج مولانا کے پیچھے کیوں چھپتے ہیں؟ اعلان کریں مولانا ہمارے معاملات سے دور رہیں ہم خود ان چیزوں سے نمٹ لینگے –

وفاق المدارس کو وہ وقت بھی یاد ہو گا کہ جب افغان وار میں اسلحہ مدارس تک پہنچا تو یہ حضرات تعلیمی معاملات سے وابستہ رہنے کی بجائے ریاست کے دیے گئے اسلحہ کو استعمال کرنے افغانستان پہنچ چکے تھے اور فرنٹ مین کا کردار ادا کیا تھا، یہ کس منہ سے کسی کو خفیہ اداروں کا آلہ کار قرار دیتے ہیں؟ انکا ماضی کسے نہیں معلوم؟ یہ آج بھی خفیہ میٹنگز میں موجود ہوتے ہیں اور وعدے وعید کر کے اٹھتے ہیں!

وفاق المدارس کو وہ وقت بھی یاد ہو گا جب انہوں نے بزرگ عالم دین مولانا زاہد الراشدی کے ادارے کا رزلٹ روک لیا تھا-

وفاق کو وہ وقت بھی یاد ہو گا کہ جب اشاعت التوحید والسنتہ کو وفاق سے نکالنے کے لیے اجلاس طلب کیا گیا کہ ان لوگوں کو وفاق سے نکال دیا جائے یہ دیوبندی نہیں ہیں-

یہ وفاق کس مرض کی دوا ہے؟

کیا وفاق المدارس اور اس کے ترجمان یہ بتائیں گے کہ انہوں نے طلباء کے لیے آج تک کیا کیا ہے؟ وفاق نے اپنے ذہین طلباء کے لیے کوئی اسکالر شپ پروگرام شروع کیا ہو؟ کہیں حکومتی سطح پر انکی مشکلات حل کی ہوں؟ ایسا سلیبس بنایا ہو جو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ہو؟مدارس میں فرقہ واریت روکنے کے لیے کچھ کیا ہو؟ جو طلباء اٹھائے گئے ان کے لیے کچھ کیا ہو؟ جدید دور کے سوالات پر بحث کا آغاز کیا ہو؟ نیا اسلوب نئی زبان سکھائی ہو؟

وفاق رسالہ بیچنے اور داخلہ لینے کے سوا کرتا کیا ہے؟

بات یہ ہے کہ

وفاق المدارس اور ہماری دیگر جماعتوں پر چند لوگوں کا قبضہ ہے، چند چہرے مدتوں سے اکابر بنے ہوئے ہیں، نئی آواز انہیں پسند نہیں، نیا چہرہ انہیں پسند نہیں، اپنی صلاحیت پر کام کرنے والے لوگوں کا یہ راستہ روکتے ہیں، نئی آواز کہیں سے اٹھے پھر ضیاء الحق کے حامی مولوی اور ضیاء الحق کے مخالف مولوی ایک ساتھ ہو جاتے ہیں، پھر کانگریسی مولوی اور مسلم لیگی مولوی کا فرق مٹا دیتے ہیں-

نئے بورڈز نئے دور کی آوازیں ہیں ان پر کان دھرنا پڑے گا اور اپنی غلطیوں کی اصلاح کرنی پڑے گی ورنہ ماسیوں کی طرح فٹے منہ اور بے غیرت کے طعنے ہی دیتے رہیں گے –

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے