چین کے لیونڈر پھولوں کا وطن۔ سنکیانگ کا سیگونگ گاؤں

چانئا میڈیا گروپ نے چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کے ایشیا افریقہ ڈویژن کے دس شعبوں یعنی دس زبانوں سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کیلئے چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کا براہ راست مشاہدہ کرنے کیلئے ۱۹ تا ۲۶ جون صحافتی دورے کا اہتما م کیا ۔اس صحافتی وفد میں میرے علاوہ بنگلہ دیش، بھارت، افغانستان، نیپال،جاپان، ایران، تنزانیہ، نائجیریا اور تھائی لینڈ کے صحافی شامل تھے۔ اس دوران ان صحافیوں نے سنکیانگ کے مختلف علاقوں کادورہ کیا اور وہاں کی تاریخ موجودہ حالات ، ثقافت، لوگوں کے معیار زندگی اور روزگار کی حالت ، مقامی ثقافتوں اور لوگوں کے رسم ورواج ، طرز حکمرانی، ترقی کی حالت ،مذھبی آزادی، ماحول کے تحفظ ، سیا حت ،انفراسٹرکچر اور دیگر حقائق کا مشاہدہ اور جائزہ لیا ۔ اپنے تاثرات اور مشاہدات آپ کو مضا مین کے اس سلسلے کے زریعے پہنچانے کی کوشش کررہاہوں۔ آج سنکیانگ کے لیونڈر کے پھولوں کے گاوں اپنے مشاہدات آپ کے ساتھ شئیر کررہا ہوں ۔ کے بارے میں کون ہوگا جس کو پھول پسند نہیں ہوں گے ۔ پاکستان میں مارچ اپریل سے لے کر مئی جون تک سرسوں کے پھولوں کی چادریں دور دور تک میدانی علاقوں میں بچھی ہوتی ہیں۔ جو انتہائی خوش نما منظر پیش کرتی ہیں۔ سرسوں کے پھول نہ صرف خوبصورت ہیں بلکہ ان کے کئی استعمال اور فوائد ہیں۔ تاہم سیاحت کے لیے ان کو کبھی استعمال نہیں کیا گیا۔

چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کے مغربی حصے میں واقع قزاق خود اختیار پریفیکچر یلی کےہوچنگ کاونٹی کے غور غاس ٹاؤن کے سیگونگ گاؤں کو 2019 میں ایک گاؤں ایک پیداوار پالیسی کے تحت لیونڈر پھولوں کی کاشت کے لیے مخصوص کیا گیا اور لیونڈر پھولوں کا ماڈل گاؤں قرار دیاگیا۔ 2020 میں لیونڈر پھولوں کی کاشت کا رقبہ 12000مو اور گاؤں کے کل رقبے کے 96 فیصد تک پہنچ گیاہے اور سیگونگ گاؤں سیاحوں کی پسندیدہ منزل بن گیا ہے۔

لیونڈر سے کئی مصنوعات تیار ہوتی ہیں جن میں لیونڈر کا تیل،چہرے کے ماسک، صابن،کریم اور چھوٹے تکیے اور کئی دیگر گفٹ آئٹمز شامل ہیں ،مقامی لوگ یہاں کے کھیتوں میں پھول اگاتے ہیں ، پورا علاقہ جامنی رنگ کے پھولوں سے ڈھکا ہوتا ہے اور پھولوں کے سمندر کی طرح دکھائی دیتا ہے۔

روایتی چینی طب ان پھولوں کو بہت مفید سمجھتی ہے اور لوگ انہیں چائے کی طرح پانی میں ڈالتے اور پیتے ہیں۔ روایتی چینی طب میں ، ان پھولوں کو درد سے نجات ، ذہنی سکون اور پیٹ کی بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

غورغاس کے مقامی لوگ ان پھولوں کی کاشت کرتے ہیں اور ان سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ان پھولوں کی کاشت سے مقامی لوگوں کی غربت ختم ہوگئی ہے۔

اس علاقے کی زرعی زمین ریتلی ہے ۔قدیم زمانے میں یہ ریتلی جگہ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ ماضی میں یہاں مقامی لوگ مکئی اور گندم کی کاشت کرتے تھے اور اچھی پیداوار نہ ہونے کی وجہ سے کم منافع حاصل کرتے تھے۔

کچھ عرصہ قبل مقامی لوگوں نے حکومت کی رہنمائی میں لیوینڈر پھولوں کی کاشت شروع کی۔ اب ان کے منافع میں کافی اضافہ ہوگیا ہے۔ یہاں ہر سال جون میں یہ پھول کھلنا شروع ہوجاتے ہیں۔

گاؤں میں ان پھولوں کی کاشت کا رقبہ 4000 مو تک پہنچ گیا ہے اور ہر خاندان ان پھولوں سے ایک سال میں تقریبا پانچ لاکھ روپے کماتاہے۔

اس کے علاوہ ، مقامی حکومت نے لیونڈر کی صنعت کے فروغ کیلئے یہاں کے کاروباری اداروں کے ساتھ اشتراک کیا ہے ، اور ان پھولوں سے کئی مصنوعات تیار کی جاتی ہیں۔ جن میں خوشبو ، تیل ، صابن، کریم ،فیس ماسک اور چھو ٹے تکیے شامل ہیں ، ان کی فروخت آن لائن اور آف لائن دونوں طریقوں سے ہوتی ہے۔

اس کے علاوہ ، مقامی لوگوں نے لوینڈر پھولوں کا ایک فارم بھی قائم کیا ہے۔ مقامی لوگ پھول اگاتے ہیں ،اس کا بیچ بیچتے ہیں، لیونڈر سی بنی مصنوعات فروخت کرتے ہیں ، اور ریستوران اور ہوٹل چلاتے ہیں۔ اس طریقے سے یہاں کے مقامی لوگوں کو غربت سے نکال دیا گیا ہے اور علاقے کے ماحول اور خوبصورتی میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ لیونڈر کے کھیتوں کی سیر سے انتہائی خوشگوار احساس ہوتاہے دور دور تک جامنی رنگ کے کھیت بہت دلکش نظارہ پیش کرتے ہیں۔ ہم تقریبا تین گھنٹے ان کھیتوں میں موجود رہے اور پھولوں کی خوبصورتی سے محظوظ ہوتے رہے اور فوٹو گرافی کرتے رہے ۔ یہ اپنی نوعیت کا بالکل منفرد تجربہ اور نظارہ تھا۔ ارد گرد برف پوش پہاڑ اور بیچ میں دور دور تک جامنی پھولوں کی پھیلی چادریں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے