وفاقی وزیرِداخلہ کا لال مسجد انتظامیہ کو انتباہ

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے کہا ہے کہ لال مسجد والے اب قانون توڑیں گے تو قانون سختی سے حرکت میں آئے گا،

قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ اسلام آباد میں آپریشن کیوں نہیں ہوتا، 2007 میں بھی ایک آپریشن ہوا تھا، جس نتیجے میں 100 سے زائد جانیں ضائع ہوئیں، سوچنے کی بات ہے کہ اتنے بڑے آپریشن کے بعد مولانا عبد العزیز کو دوبارہ کیوں یہاں بسایا گیا۔

مدارس میں اصلاحات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مدرسہ رجسٹریشن اور نصاب کی تجدید پر اتفاق ہو گیا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدارس اور علماء ہمارے معاون ہیں، کہا جاتا ہے کہ مدارس کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوتی، اگر چند لوگ مدارس سے پڑھ کر دہشت گردی کرتے ہیں تو کیا سارے مدارس قصور وار ہیں، کئی دہشت گرد انگریزی اسکولوں سے بھی پڑھے ہیں تو کیا ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔

چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں 10 ہزار اور بلیک لسٹ میں 52 ہزار پاکستانیوں کے نام شامل تھے، ای سی ایل میں اب صرف تین سے چار ہزار نام رہہ گئے ہیں، بلیک لسٹ مکمل طور پر ختم کردی ہے، کسی غلط آدمی کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا۔

غیر سرکاری تنظیموں کی تصدیق کے عمل پر انہوں نے ارکان اسمبلی کو بتایا کہ پچھلے 40 سال میں صرف 17 این جی اوز نے رجسٹریشن کروائی تھی، لیکن ہمارے دور میں اب تک 127 این جی اوز رجسٹریشن کے لیے درخواست دے چکی ہیں۔

چوہدری نثار نے بتایا کہ خانانی اینڈ کالیا کے ذریعے 70 ہزار پاکستانیوں نے حوالہ اور ہنڈی کا نیٹ ورک استعمال کیا، ان 70 ہزار میں کئی بڑے نام بھی شامل ہیں، اس کیس کو سرد خانے میں ڈال دیا گیا تھا لیکن اب پھر اس پر کام شروع کروایا ہے، وزارت داخلہ نے حوالہ اور ہنڈی کی 30 کروڑ روپے کی رقم ضبط کی۔

دیگر معاملات پر انہوں نے ارکان اسمبلی کو آگاہ کیا کہ اسلحہ لائسنس کی تصدیق مکمل ہوچکی ہے، اب تک 8ہزار بوگس اسلحہ لائسنس منسوخ کیے گئے، موبائل سمز کی بائیو میٹرک تصدیق کے بعد 9 کروڑ سمز بلاک کی گئیں جبکہ 11کروڑ سے زائد سمز کو تصدیق کے بعد درست قرار دیا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے