اگر سوشل میڈیا کے حوالے سے بات کی جائے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ آپ کتنی بھی کوشش کریں مگر فیس بک کو چھوڑنا لگ بھگ ناممکن ہوتا ہے۔
یقیناً آپ اس سے وقفہ لے سکتے ہیں، اپنے فون سے اس کی اپلیکشن کو ڈیلیٹ یا اپنا اکاﺅنٹ ہی ڈی ایکٹویٹ کرسکتے ہیں مگر ہر دس میں سے صرف ایک فیس بک صارف ہی اسے ہمیشہ کے لیے چھوڑ پاتا ہے۔
یہ دلچسپ انکشاف ایک نئی امریکی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
کارنیل یونیورسٹی کی تحقیق میں وضاحت کی گئی ہے کہ فیس بک سے منہ موڑنا آخر اتنا مشکل کیوں ہوتا ہے اور اس مقصد کے لیے جون 2014 میں محققین نے 99 دن کی آزادی کے نام سے ایک مہم شروع کی۔
اس مہم میں شریک ہونے والے افراد کو فیس بک پر اپنی پروفائل امیج بدل پورے 99 دن تک فیس بک کا استعمال چھوڑنے کا وعدہ کرنا ہوتا ہے۔
تاہم تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ 4 وجوہات لوگوں کو فیس بک چھوڑنے سے روکنے میں کردار ادا کرتی ہیں۔
ایک چیز فیس بک کی لت ہے اور اس کے عادی افراد اسے عادت سمجھتے ہیں اور سائٹ سے دور ہونا مشکل ہوجاتا ہے، ایک رضاکار کے مطابق آغاز کے دس دنوں کے دوران جب بھی میں انٹرنیٹ براﺅزر اوپن کرتا تو میری انگلیاں خودکار طور پر لفظ ایف ٹائپ کردیتی تھیں۔
دوسری وجہ پرائیویسی اور نگرانی ہے اور دیگر افراد کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے صارفین واپس لوٹ آتے ہیں۔
اسی طرح مزاج پر خوشی کا غلبہ بھی فیس بک سے دوری کو ناممکن بنا دیتا ہے جبکہ مایوسی یا خراب موڈ کے ساتھ 99 دن تک دوری اختیار کرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
چوتھی وجہ دیگر سوشل میڈیا سائٹس کا استعمال نہ کرنا ہے، اگر وہ دیگر سائٹس کو استعمال کریں تو ان کے لیے فیس بک سے دور رہنا آسان ہوجاتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ فیس بک کے روزمرہ استعمال کے حوالے سے فیصلہ کرنا کتنا مشکل ہے۔
حالیہ عرصے میں فیس بک کے اثرات کے حوالے سے کئی رپورٹس سامنے آئی ہیں اور اکثر میں یہ کہا گیا ہے کہ اس کے استعمال سے انسانی شخصیت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔