وزارتِ مذہبی امور نے پاکستان ہندو مندر منیجمنٹ کمیٹی تشکیل دے دی۔کمیٹی کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر پیر نور الحق نے امید ظاہر کی ہے کہ نئی ہندو کمیٹی غیرمسلم آبادی اور ریاست کے درمیان پل کا کام کرے گی۔
وزارت مذہبی امور میں پاکستان ہندو مندر منیجمنٹ کمیٹی کے افتتاحی اجلاس کی صدارت پیر نور الحق قادری نے کی۔۔چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے نئی تشکیل شدہ ہندو مندر منیجمنٹ کمیٹی کو بریفنگ کیا۔۔پاکستان ہندو مندر منیجمنٹ کمیٹی ہندو عبادت گاہوں سے متعلق امور کی دیکھ بھال کرے گی۔ کرشن شرما، دیوان چاند چاولہ، ہارون سرب دیال، موہن داس، نرنجن کمار، میگھا اروڑا، امیت شادانی ،اشوک کمار، ورسی مل دیوانی، امر ناتھ رندھاوا بھی ممبران میں شامل ہیں۔۔
وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق کا کہنا ہے کہ پاکستان کی غیر مسلم آبادی کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کر دہے ہیں۔۔کمیٹی کی تشکیل پاکستانی ہندو برادری کے مسائل کے حل کیلئے ممد و معاون ثابت ہو گی۔خطہ میں مختلف تہذیب و ثقافت کے لوگوں کے درمیان ہم آہنگی کے فروغ کے خواہاں ہیں مذہبی و ثقافتی تنوع کے باوجود ایک دوسرے کو برداشت اور قبول کرنا ہی انسانیت ہے۔۔شر پسند عناصر مذہب ، فرقہ اور لسانیت کی بنیاد پر پاکستان میں تصادم چاہتے ہیں۔نئی ہندو کمیٹی غیرمسلم آبادی اور ریاست کے درمیان پل کا کام کرے گی۔۔
ہندو کمیٹی حکومتی فلاحی منصوبوں سے متعلق گراس روٹ لیول پر آگہی دے تاکہ غیر مسلم آبادی مستفیدہو سکے۔وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق غیر مسلم آبادی کی فلاح و بہبود کے کیلئے کوشاں ہیں۔پاکستان ہندو مندر منیجمنٹ کمیٹی نے کہا کہ آج سے قبل پاکستان میں مذہبی آزادی کے حوالے سے اتنا کام نہیں ہوا۔ہندو برادری کے مسائل کے حل کیلئے پلیٹ فارم فراہم کرنے پر حکومت کے شکر گذار ہیں۔ہندو برادری کے دیرینہ مطالبہ پر کمیٹی کی تشکیل سے حکومتِ پاکستان نے نئی تاریخ رقم کی ہے۔۔ پاکستان سکھ گردوارا پربندھک کمیٹی پہلے سے کام کر رہی ہے۔۔۔