”عمران خان جب نہیں تھے تب بھی پرویزخٹک سیاست کے علاوہ ایوان اقتدارمیں موجود ہوتے تھے اورعمران خان اگرنہیں بھی ہونگے توپرویزخٹک سیاست میں موجودرہیں گے“یہ بات خیبرپختونخواکابینہ کے ایک اہم رکن نے بتائی ۔پارلیمنٹ ہاﺅس میں ضمنی مالیاتی بل 2022کی پیشگی سے قبل پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وزیردفاع پرویزخٹک نے جب عمران خان کوبتایاکہ خیبرپختونخواکے لوگوں نے پاکستان تحریک انصاف کو متعارف کیا اور2018ءمیں آپ اقتدارکی مسندپربیٹھے اوراب وہی صوبہ جنہوں نے آپ کواقتدارکی منزل تک پہنچایاہے وہی صوبہ پیداوارکے باوجود گیس اوربجلی کی سہولت سے محروم ہے اگریہی حال رہا تو 2023انتخابات تو دور رواں سال بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کو کوئی ووٹ نہیں دے گا جس کے بعد پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ہلچل مچ گئی کیاواقعی پرویزخٹک وزیراعظم عمران خان سے اس اندازمیں بات کرسکتے ہیں ؟
[pullquote]پرویزخٹک کون ہیں۔۔؟[/pullquote]
2013ءمیں وزیراعلیٰ کے انتخاب سے قبل پرویزخٹک امیرحیدرخان ہوتی کی حکومت میں آبپاشی کے صوبائی وزیرتھے حیران کن امریہ ہے کہ پرویزخٹک2008ءمیں آفتاب شیرپاﺅ کی پیپلزپارٹی شیرپاﺅ سے کامیاب ہوئے تھے 2001ءمیں پرویزخٹک نے نوشہرہ کی چارسال تک ضلعی نظامت کی تھی اس سے قبل وہ آفتاب شیرپاﺅکی حکومت میں بھی ایریگیشن کے منسٹرتھے اور پرویزخٹک کی کوششوں سے آفتاب شیرپاﺅ نے پیرصابر شاہ کا تختہ راتوں رات الٹ دیاتھا پرویزخٹک اس سے قبل بے نظیربھٹوکی خیبرپختونخوامیں قریبی پارٹی ورکرزمیں جانے جاتے تھے 2011ءمیں پرویزخٹک نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تحریک انصاف کی صوبائی صدارت کےلئے وہ اسدقیصرسے ہارے تھے لیکن اسی مہینے سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل بھی منتخب ہوئے ۔2018ءمیں جب پاکستان تحریک انصاف کوصوبے میں دوتہائی کامیابی حاصل ہوئی اورعمران خان کو اراکین قومی اسمبلی کی شدیدضرورت کے باعث پرویزخٹک کو صوبائی اسمبلی کی نشست چھوڑنے کاکہاگیاتو اس وقت انکے حریف عاطف خان تھے لیکن پرویزخٹک نے اپنی تمام ڈوروں کوہلاتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو مجبورکردیاکہ وہ عاطف خان کی بجائے پرویزخٹک کے نامزدکردہ محمودخان کو وزیراعلیٰ بنائیں ۔
[pullquote]کیاعمران خان پرویزخٹک کی ناراضگی مول لے سکتے ہیں ۔۔؟[/pullquote]
خیبرپختونخواکابینہ میں ایک اہم محکمے کے وزیر نے بتایاکہ اگرعمران خان خود اقتدارچھوڑناچاہتے ہیں تو وہ پرویزخٹک کو اپنے آپ سے جداکرسکتے ہیں لیکن اگر انہیں اقتدارکےساتھ چمٹے رہناہے تو اس کےلئے انہیں روزانہ کی بنیاد پر پرویزخٹک کی ضرورت ہوگی وہ نہ صرف مرکز بلکہ خیبرپختونخوامیں بھی اپنااثرورسوخ استعمال کرتے ہیں حالیہ بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف کی واضح شکست کے بعد عمران خان کو اس بات کااندازہ ہوگیاکہ پرویزخٹک کے علاوہ ان کے پاس خیبرپختونخوامیں کوئی بھی بڑامہرہ نہیں ہے جس سے وہ کام چلاسکے ۔صوبائی اسمبلی اجلاس میں آئے ہوئے ایک اور رکن اسمبلی نے بتایاکہ عمران خان کو اپنے اردگرد مرادسعید ،شہریارآفریدی ،علی محمدخان جیسے لوگوں کو دیکھ کر اندازہ ہوگیاتھاکہ وہ سب کچھ کرسکتے ہیں لیکن پرویزخٹک نہ تو مرادسعید ہیں نہ ہی شہریارآفریدی،وہ جب چاہیں پھانسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں انہوں نے مزیدبتایاکہ شاہ فرمان کی ٹوئٹ کہ عمران خان ہماری وجہ سے نہیں ہم عمران خان کی وجہ سے اس مسندپربیٹھے ہوئے ہیں تویہ بات پرویزخٹک کےلئے بالکل غلط لیکن شاہ فرمان کےلئے بالکل درست ہے ۔پی ٹی آئی کے ایک اور رکن نے بتایاکہ سابق وزیراعلیٰ پرویزخٹک کو امیدتھی کہ مرکز میں بیٹھ کر وہ کسی اہم وزارت کوسنبھالیں گے لیکن انہیں دفاع کی وزارت دے کر ایک قسم بے اختیاررکھاگیاتین سال سے زائد کاعرصہ گزرجانے کے باوجود بھی کابینہ میں بار بار تبدیلیاں کی گئیں لیکن پرویزخٹک کو اہم وزارت نہیں دی گئی اور ضمنی فنانس بل پیش کرتے وقت پرویزخٹک کا صبر بھی جواب دے گیا ۔
[pullquote]کیاپرویزخٹک اسی طرح سخت بات کرنے کے عادی ہیں۔۔؟[/pullquote]
ایک سینئربیوروکریٹ نے کچھ عرصہ قبل بتایاتھاکہ پرویزخٹک جب وزیراعلیٰ تھے تو بیوروکریسی ان سے ڈرتی تھی وہ گریڈ20اور21کے افیسرزکوبھی سب کے سامنے ٹوکتاتھا وہ جب احکامات جاری کرتاتھا تو پھرپوچھتابھی تھا اسی وجہ سے ان کی حکومت کی ایک دھاک بیٹھی ہوئی تھی اسی طرح کابینہ اجلاس میں بھی وہ وزیروں کی کلاس لیاکرتاتھا ایک بجٹ اجلاس کے دوران جب تحریک انصاف کے اراکین عدم دلچسپی لے رہے تھے توپرویزخٹک نے ایوان کے دروازے بندکردئیے تھے کچھ عرصہ قبل انہوں نے سیالکوٹ سانحے پربھی سخت الفاظ کااستعمال کیاتھا جس کے باعث انہیں شدیدتنقیدکانشانہ بنایاگیاوہ جلسوں میں سرعام ورکرزکوکہاکرتاتھاکہ میری بات ماننی ہے تومان لیں ورنہ مجھے ووٹ نہ دیں۔گزشتہ ہفتے ایبٹ آبادمیں پارٹی ورکرزکنونشن کے دوران انہوں نے ایبٹ آبادکے لوگوں کوبدتمیزکہاتھا 2015ءمیں خیبرپختونخواکوپن بجلی کامنافع نہ ملنے کے باعث انہوں نے اسلام آبادمیں اپوزیشن جماعتوں کےساتھ مل کر مارچ کیاتھا اوروہاں نوازشریف کےخلاف انتہائی سخت موقف اپنایاتھا پن بجلی کے بقایاجات اورمنافع کے حصول کےلئے انہوں نے نیپرامیں کیس بھی دائرکیاتھااورواپڈا نے کورٹ کے باہر پرویزخٹک سے صلح کرکے سترارب روپے کے بقایاجات کی ادائیگی کی تھی اورصوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پن بجلی کے منجمدمنافع کو ختم کرکے فی یونٹ ایک روپے رائلٹی صوبائی حکومت کودینے کی بھی منظوری دی گئی جس کے باعث خیبرپختونخواکوچھ ارب کے بجائے پچیس ارب روپے سالانہ ملنے شروع ہوئی ۔