بلّا، بلّے باز اور الکشن کمیشن

جہانگیر ترین کا انتخابی نشان ’ بلا‘ ہے ۔ان کے مقابلے میں جہانگیر خان نامی ایک آدمی کو الیکشن کمیشن نے ’ بلے باز ‘ کا انتخابی نشان دے دیا ہے۔

ووٹرز کی شرحِ خواندگی کا معیار اور انتخابی نشان الاٹ کرنے کی حکمت کو ملحوظِ خاطر رکھیں تو الیکشن کمیشن کے اس اقدام کی دو ہی وجوہات ہو سکتی ہیں۔

اول: الیکشن کمیشن میں اہلیت موجود نہیں، وہ نا اہل ہے۔

دوم: الیکشن کمیشن میں دیانت کا فقدان ہے، وہ بد دیانت ہے۔

ہر دو صورتوں میں ،ہم جاننا چاہتے ہیں کہ، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے متمنی ہم طالب علم کس دیوارِ گریہ پر جا کر سر رکھیں؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ انتخابی نشان کیوں الاٹ کیے جاتے ہیں؟

اور یہ بات مجھے میرے ٹاک شو میں سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن محمد افضل خان صاحب نے بتائی ، ساتھ تشریف فرما جناب کنور دلشاد نے ، اور وہ بھی سابق سیکرٹری الیکش کمیشن ہیں، اس کی تائید فرمائی ۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن تو صرف امیدوار کے نام کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے لیکن ہر امیدوار کو ایک عدد نشان الاٹ کیا جاتا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ ووٹرز کی شرح خواندگی اور چیزوں کے سمجھنے کی اہلیت ایک جیسی نہیں ہوتی۔بہت سے ووٹر نام شاید نہ پڑھ سکیں اور غلطی سے دوسرے امیدوار کو ووٹ دے بیٹھیں اس لیے عام فہم قسم کے نشانات الاٹ کیے جاتے ہیں تا کہ ووٹر کسی الجھن کا شکار ہوئے بغیر ووٹ ڈال کر اپنی رائے کا اظہار کر سکے۔

اب اگر نشان الاٹ کرنے کی حکمت یہ ہے تو الیکشن کمیشن نے ’ بلے‘ کے مقابلے میں ’ بلے باز ‘ کا نشان کیسے الاٹ کر دیا۔

بھاری مراعات اور تنخواہیں لینے والے یہ حضرات کیا اتنے نا اہل ہیں کہ یہ بات بھی نہ سمجھ سکیں کہ لودھراں جیسے علاقے میں ’ بلا‘ اور ’ بلے باز ‘ کا نشان ووٹرز کو الجھن میں ڈال سکتا ہے۔

بالخصوص جب امید وار وں کا نام بھی ایک جیسا ہو۔کہیں ایسا تو نہیں کہ یہی الجھن پیدا کرنا مقصود ہو؟

بادی النظر میں یہی معلوم ہوتا ہے کہ الجھن پیدا کرنا ہی اصل مقصد تھا ۔کیونکہ یہ پہلی دفعہ نہیں ہوا ۔اس سے پہلے جو بلدیاتی انتخابات ہوئے ان میں بھی یہ کام ہوا اور اس پر متعلقہ لوگوں نے بہت شور مچایا ۔

الیکشن کمیشن سے پوچھا جانا چاہیے کیا اس کے پاس نشانات کا کال پڑ گیا تھا کہ ’ بلے‘ کے مقابلے میں اسے ’ بلے باز ‘ کا نشان ہی دینا پڑا ۔

اہلیت کی کمی ہو یا دیانت کا فقدان۔۔۔دونوں صورتیں انتہائی خوفناک ہیں۔

مزید کنفیوژن سے بچنے کے لیے الیکشن کمیشن کو اب فوری طور پر مسلم لیگ ن میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کر دینا چاہیے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے