پشاور: خیبرپختونخواکے 16محکموں کے آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہو اہے کہ کمزورمالیاتی نظام بیشترمدوں کے ریکارڈ نہ ہونے ،اضافی ادائیگیوں کے باعث 38ارب10کروڑ55لاکھ35ہزارروپے کی بے قاعدگیاں اور بدعنوانیاں ہوئی ہیں جس میں براہ راست سات کروڑپندرہ لاکھ روپے کا غبن اور دھوکہ دہی شامل ہے آڈیٹرجنرل آ ف پاکستان کے خیبرپختونخواکے سولہ محکموں انتظامیہ،زراعت، تعمیرات ومواصلات ،تعلیم ،توانائی ،ماحولیات ،ایکسائز اینڈٹیکسیشن ،صحت ،داخلہ ،اطلاعات ،آبپاشی ،لوکل گورنمنٹ ،معدنیات ،ترقی ومنصوبہ بندی ،صحت عامہ میں بیشترامور کا مالی ریکارڈ سرے سے موجود ہی نہیں تھا آڈٹ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ بیشترمحکموں کے افسران نے ریکارڈ چھپانے کی ہرممکنہ کوشش کی ہے آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے مختلف محکموں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ ابتدائی طو رپر تین ارب63کروڑکی ادائیگیاں مختلف مدوں میں فوری طور پر محکمہ خزانہ کو کی جائیں ۔
[pullquote]آڈٹ رپورٹ میں کن بےقاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔۔؟[/pullquote]
آڈیٹرجنرل آف پاکستان کے خیبرپختونخواسے متعلق2018-19کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ محکمہ بلدیات کو ضلعی ،تحصیل اورویلیج ونیبرہوڈکونسل کے ترقیاتی فنڈکی مد میں سات ارب57 کروڑکی اضافی ادائیگیاں ہوئی ہیں، مجموعی طو رپر آڈٹ رپورٹ میں آڈیٹرجنرل نے واضح کیاہے کہ دو ارب آٹھ کروڑ94لاکھ کی ادائیگیاں مختلف محکموں کو رولزکے خلاف دی گئی ہیں، سات ارب57کروڑاسی لاکھ کی بے عدگیاں پائی گئی ہیں اسی طرح اداروں کے کمزور مالیاتی نظام کے باعث 24ارب67کروڑ53لاکھ کی کمزوریاں پائی گئی ہیں کمپیوٹرائزڈریکارڈہونے کے باوجود بیشتر محکمے اب بھی مالیاتی ریکارڈ کو فائلوں تک محدود رکھتے ہیں۔
مجموعی طو رپر سولہ محکموں کے پاس تین کروڑ36لاکھ کا کوئی ریکارڈہی موجود نہیں تھا، اسی طرح دوکروڑ53لاکھ کی مالی امورمیں سخت کوتاہیاں کی گئی ہیں آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ انتظامیہ نے صوبائی ہیلی کاپٹرکی اوورہالنگ کیلئے خزانہ سے31کروڑپچاس لاکھ روپے نکالے دوسال تک اسے ایک پرائیویٹ اکائونٹ میں رکھاگیا اوربعدمیں خزانے کو رقم واپس کردی گئی نجی اکائونٹ میں ہونے کی وجہ سے اکائونٹ ہولڈرکو 61لاکھ روپے کا منافع ہو اہے، پرویزخٹک دورکے تین کابینہ اراکین ارشدعمرزئی ،جمشیدکاکاخیل اور اشتیاق ارمڑ کی گاڑیوں کے ایکسیڈنٹ ہوئے ہیں گاڑی چلانے والوں سے معاوضے کی ادائیگی کے بجائے حکومت نے27لاکھ روپے خودجمع کئے اسی طرح مختلف سرکاری کینٹیوں کے مالکان سے کرایے کی مد میں گیارہ کروڑنوے لاکھ روپے وصول نہیں کئے گئ۔
ے محکمہ زراعت کے متعلق بتایاگیاہے کہ کئی مقامات پر تعمیراتی کام کی مد میں چالیس فیصدرقم کسانوں سے لی جانی تھی لیکن وہ رقم نہیں لی گئی جس سے خزانے کو ایک کروڑاٹھارہ لاکھ روپے کانقصان ہوا ہے اسی طرح محکمہ زراعت میں نوکروڑ63لاکھ روپے کا نقصان سرکاری رقم کو ذاتی اکائونٹ کی منتقلی کے باعث ہوا محکمہ تعمیرات ومواصلات میں سب سے زیادہ بدعنوانیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ٹھیکیداروں سے پندرہ فیصد سیلزٹیکس نہ لینے کی مد میں ایک کروڑ91لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے ٹول پلازوں کے جمع کردہ چھ کروڑروپے کا بھی کوئی ریکارڈموجود نہیں تعمیرومواصلات کے محکمے میں ترقیاتی کاموں کید وران ٹھیکیداروں کو اضافی ادائیگیوں سے نوازاگیاہے۔
آڈیٹرجنرل کے 2018-19کی رپورٹ کے مطابق شہیدبے نظیربھٹویونیورسٹی پشاور ، اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور ،پشاوریونیورسٹی ،کوہاٹ یونیورسٹی اورانجینئرنگ یونیورسٹی پشاور کے 68مختلف کیڈرزکے اساتذہ کو پی ایچ ڈی کیلئے انگلینڈبھیجا گیا لیکن وہ واپس نہیں آئے جس سے سرکاری خزانے کو 53کروڑ71لاکھ روپے کا نقصان ہوا اور اس مد میں ان یونیورسٹیوں نے تاحال ضامنوں سے وصولیاں نہیں کی ہیں پشاوریونیورسٹی میں واقع پوسٹ مال کا کرایہ وصول نہ کرنے سے خزانہ کوسات کروڑاکیس لاکھ کانقصان ہوا ہے اسلامیہ کالج کی جائیداد بالخصوص دکانوں کا کرایہ مارکیٹ ریٹ میں بہت کم ہے بار بار یقین دہانیوں کے باوجود کرایہ نہیں بڑھایاگیا۔
صرف ایک مالی سال کے دوران ایک کروڑ 58لاکھ روپے کانقصان ہو اہے آڈٹ رپورٹ کے مطابق اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور ،ہزارہ یونیورسٹی اورعبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے کئی اساتذہ کو باقاعدگی کے ساتھ کنوینس الائونس بھی دیاگیا حالانکہ وہ سرکاری گھروں میں مقیم تھے جسکے باعث خزانے کو تین کروڑانیس لاکھ روپے کانقصان ہوا اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور میں بیس لیکچرر اعلیٰ تعلیم کیلئے چھٹیوں پر گئے تھے لیکن قواعدکے برعکس انہیں مکمل تنخواہوں کی ادائیگیاں کی گئیں جسکے باعث خزانے کو 97لاکھ روپے کانقصان ہوا ہے اسی طرح محکمہ توانائی میں کنسلٹنٹ کے نام پر کروڑوں روپے خرچ کئے گئے اورمحکمہ جنگات میں بلین ٹری سونامی منصوبے سمیت شجرکاری کے دیگرمہمات کے دوران پرائیویٹ نرسری مالکان کوکروڑوں روپے کی اضافی ادائیگیاں کی گئی اور پودے وصول نہیں کئے گئے۔