حمزہ شہباز 197 ووٹ لے کر وزیر اعلی پنجاب منتخب ہو گئے.پی ٹی آئی اور ق لیگ نے بائیکاٹ کر دیا.
پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کے بعد دوبارہ شروع ہوا تاہم تحریک انصاف اور ق لیگ کے اراکین پنجاب اسمبلی سے واک آؤٹ کرگئے ہیں، ڈپٹی اسپیکر آفیشل باکس سے پولیس کی سکیورٹی میں اجلاس کی صدارت کرتے رہے۔
تحریک انصاف اور ق لیگ کے بائیکاٹ کے بعد قائد ایوان کے انتخاب کا عمل ہوا جس میں پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اتحاد کے امیدوار حمزہ شہباز شریف 197 ووٹ لے کر نئے قائد ایوان منتخب ہوگئے، جب کہ پرویز الہیٰ کو کوئی ووٹ نہیں پڑا۔
[pullquote]حمزہ شہباز کا قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد اجلاس سے خطاب[/pullquote]
قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکرکی بہادری کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں، آج جمہوریت کی فتح ہوئی ہے، ہائی کورٹ نے ڈپٹی اسپیکرکو اختیارات دیے، آج آئین وقانون کا مذاق اڑایا گیا، ڈپٹی اسپیکرپرحملہ کیا گیا۔
حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ پہلے صوبے میں میرٹ پر افسران کی تعیناتی ہوتی تھی، کہیں کوئی واقعہ ہوتا تھا تو شہباز شریف خود پہنچتے تھے، اب لاہور میں دن دیہاڑے ڈاکے اور ریپ ہوتے ہیں، سیف سٹی کے 30 فی صد کیمرے خراب پڑے ہیں، آپ کوئی بڑا منصوبہ نہیں بناسکے تو کوڑا ہی اٹھا لیتے۔
نومنتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ آج لاہور شہر کی صفائی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق آج رات 12 بجے تک پنجاب اسمبلی میں نئے قائد ایوان کے لیے انتخاب کرانا تھا۔
وزارت اعلیٰ کے لیے حمزہ شہباز مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار ہیں جبکہ چوہدری پرویز الٰہی پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے متفقہ امیدوار تھے۔
پنجاب اسمبلی کے کل اراکین کی تعداد 371 ہے اور وزیر اعلیٰ بننے کے لیے 186 ووٹ درکار تھے۔
ڈ پٹی اسپیکرپنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کا کہنا تھا کہ آج کامیابی جمہوریت کی ہوئی ہے، اس میں اراکین اسمبلی کا بہت مثبت کردار رہا، آپ کو دیکھ کر میں بھی ثابت قدم رہا۔