عدم اعتماد کے بعد!

سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے کے بعد،وطن عزیز،بڑی عجیب سی صورتحال سے گزررہا ہے۔ہرآنے والا دن ایک نئی انہونی کا پتہ دیتا ہے۔ہرطرف ایک الگ تماشہ لگا ہوا ہے۔بلکہ ہرکسی نے اپنا الگ تماشہ لگا رکھا ہے۔سب سیاستدان اپنے مفادات کی خاطراس بات پربضد ہیں۔کہ پاکستان اوراس کی عوام کو کبھی سکھ اورچین کا سانس نہیں لینے دینا۔

اچھی بھلی حکومت چل رہی تھی۔پہلے پی ڈی ایم بنی،اور آخر سب نے اپنے اپنے مفاد کو دیکھتے ہوئے راہیں جدا کرلی۔نجانے پھرکس جگہ سے متحدہ اپوزیشن کی کمر پہ دوبارہ تھپکی دی گئی،اوراسے سابق حکومت کے خلاف لا کھڑا کردیا گیا۔اورآج تک پتا نہیں چل پا رہا،کہ یہ سب آخر چاہتے کیا ہیں؟ان کا مقصد کیا ہے؟مان لیتے ہیں کہ سابق حکومت کو آئینی اور جمہوری طریقے سے اقتدارسے اتارا گیا،لیکن بنیادی سوال یہ ہے،جب نئے الیکشن میں صرف ڈیڑھ سال رہتا تھا۔تو اتنی جلدی کیا تھی۔

اب ہر موڑ،چوراہے،گاوں،شہر میں ایک ہی بات زبان زدعام ہے۔کہ سابق حکومت جو ساڑھے تین سال پورے کر چکی،مانا کہ مہنگائی نے ہر طرف ڈیرے ڈالے ہوئے تھے۔لیکن کیا عدم اعتماد کے نتیجے میں آنی والی حکومت نے سب ٹھیک کر دیا ہے؟کیا سب مسائل کا حل نکل آیا؟ڈالر نیچے آگیا؟ٹھیک تویہی تھا کہ سابق حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرتی،عام انتخابات ہوتے،اس کے بعد جوپارٹی الیکشن جیتتی،وہ برسراقتدارآتی۔اورہر کسی کےاعتراضات ختم ہوتے۔لیکن ان کی توشاید بس یہ ضد تھی۔ کہ عمران خان کو ہٹانا ہے۔چاہے کلی کا ککھ نہ رہے۔
نوازشریف سمیت سب کوہی اس کی جلدی تھی۔کہ عمران خان کو بس اتاراجائے۔چلواب عمران خان تواترگیا۔وزیراعظم ہوتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ باہر آکے زیادہ خطرناک ہو جاونگا۔توآج وہی ہوا۔عمران خان جلسے پہ جلسا کررہا ہے۔ہر جلسے میں اتنی مقبولیت کہ عدم اعتماد لانے،اور اس کا ساتھ دینے والے بھی اب پریشان ہیں۔

جب عمران خان کی حکومت تھی۔تومتحدہ اپوزیشن اورخاص کر(ن) لیگ کہتی تھی۔کہ مہنگائی سمیت ملک کے تمام مسائل کا کا ذمہ دارعمران خان ہے۔اب جب عمران خان کوسب نے مل کے اتار دیا ہے۔تو کیا اب بھی ملک میں سب مسائل کا ذمہ دار عمران خان ہی ہے؟اگر آپ سب کو پتا تھا کہ ملک میں اس وقت مہنگائی ہے،معشیت کا برا حال ہے۔ توآپ کوعدم اعتماد کا پنگا لینے کی کیا ضرورت تھی۔اور اگر اب پنگا لے ہی لیا ہے تواب مقابلہ کرو،اب سارا ملبا عمران خان پہ کیوں ڈال رہے ہیں۔آپ نے تو عمران خان کواس لیے گھربھیجا،کہ مہنگائی کو کم،اورمیشیت کو مضبوط کیا جائے۔مہنگائی سمیت وطن عزیز کواس وقت جہاں بے پناہ مسائل کا سامنا ہے۔ڈالر کی اڑان کو کوئی روکنے والا نہیں۔پیسہ کی قیمت روز بروز گرتی چلی جارہی ہے۔اورہمارے وزیراعظم اپنی کابینہ کولے کے لندن پہنچے ہوئے ہیں۔لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنماوں کا کہنا تھا۔کہ تمام معاشی اورآئینی بحران سے نکلنے کے لیے اپنے قائد نوازشریف سے مشاورت کررہے ہیں۔ویسے عجیب بات ہے۔کہ نوازشریف لندن میں پاکستان کی قسمت کے فیصلے کررہا ہے۔جس کو ہماری عدالت مفروراور اشتہاری قراردیا ہے۔او بھائی اگر فیصلے کرنے کرانے کا اتنا ہی شوق چڑھا ہوا ہے۔ تو پاکستان آکے اپنی سرزمین پہ فیصلے کریں۔

اگر پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا رخ کرے،تو وہاں بھی ایک عجیب سی صورتحال ہے۔حمزہ شہبازنے جیسے تیسے بھی آخر کاروزیر اعلی کا حلف تواٹھا لیا ہے۔لیکن یہ سیاسی بحران ابھی بھی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔اور نہ ہی یہ سب سیاست دان چاہتے ہیں۔کہ ملک سےیہ بحران ختم ہو۔جس طرح یہ سیاستدان اقتدار کی خاطر ایک دوسرے کے خلاف زبان استعمال کررہے۔کسی افسوس اورشرمندگی سے کم نہیں ہے۔یہی وہ لوگ ہے جنھوں نے پاکستان اور اس کی عوام کو ریپریزنٹ کرنا ہوتا ہے۔لیکن انھیں توصرف اقتدار کی فکر ہے۔

مریم نوازبھی باآوازبلند کہے چکی ہے کہ عمران خان کی گندگی کا ٹوکرا ہمیں سرپر اٹھانے کی کیا ضرورت ہے۔الیکشن ہی ملکی مسائل کا حل ہیں۔حالانکہ اس ٹوکرے کے نیچے(ن) لیگ نے زبردستی سردیا ہے۔اورجب سردے ہی دیا ہے تواب اسے اٹھانا تو پڑے گا۔خواجہ آصف بھی نومبر سے پہلے الیکشن کا عندیہ دے چکے ہیں۔

لیکن ہمیشہ اپنے فائدے کے فیصلے کرنے والےآصف علی زرادری ابھی اس پررضامند نہیں ہوپارہے۔زرداری صاحب کا کہنا تھا کہ نیب قوانین میں ترمیم،اورانتخابی اصلاحات سے پہلے الیکشن میں نہیں جاسکتے ہیں۔زرادری صاحب بڑے دوراندیش سیاستدان ہیں۔وہ اس بات سے بخوبی واقف ہیں۔کہ عمران خان جو بیانیہ لے کے نکلے ہوئےہیں۔اور جس طرح جلسے جلوسوں میں عوام کا ایک جم غفیرہے۔اس وقت عمران خان کا مقابلہ کرنا آسان نہیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان جس جوش وجزبے سے باہر نکلے ہوئے ہیں۔اوراس وقت ان کے ساتھ عوام کا ایک سمندر ہے۔خان صاحب نے اپنے تمام کارکنوں اور پاکستانی عوام کو اسلام آباد آنے کے لئے روز بروز تیار کررہے ہیں۔اس ساری صورتحال کو مدنظررکھتے ہوئے،تمام طاقتورحلقوں کوبھی چاہیئے،کہ ملک میں اب جلدعام انتخابات کا اعلان کردیناچاہیئے۔تاکہ ملک کومزید نفرت،افراتفری،اورتباہی سے بچایا جاسکے۔اللہ ملک پاکستان کی خیرفرمائیں۔(آمین)

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے