کی محمدﷺ سے وفا تونے تو ہم  تیرے ہیں

اس وقت پوری دنیا میں57 کے قریب اسلامی ممالک ہیں اور ان ممالک میں تقریبا ایک ارب چالیس کروڑ مسلمان آباد ہیں۔اور ہم سب کا اس  بات پر پکا ایمان ہے کہ اللہ ہے اور وہ یکتا اکیلا ہے۔اور نبی محمد مصطفیﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔

نبی پاک ﷺ کی محبت اور اتباع ہی ہمارے ایمان کا بنیادی جزو ہے۔اس کے بغیر ہمارا ایمان نامکمل تصور کیا جاتا ہے۔

[pullquote]کچھ احادیث اور قرآنی آیات ملاحظہ فرمائیں۔[/pullquote]

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ”رسول پاک ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں(محمد) اسے اس کے والدین،اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہوجاؤں”صحیح بخاری۔

مشہور حدیث ہے۔جو نبی پاک ﷺ کی شان میں گستاخی کرے اسے قتل کردو۔

اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔کہ جو تمھیں رسول ﷺ دیں اسے لے لو،اور جس سے منع فرمائیں اس سے رک جاؤ ۔

اللہ تعالی اور ملائکہ بنی پاکﷺ پر درود سلام بھیجتے ہیں اے ایمان والوں تم بھی نبی محترم پر درود و سلام بھیجوں۔

بے شک ہم نے آپ ﷺ کو تمام جہانوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا۔

بے شک آپﷺ کا دشمن ہی زلیل وخوار ہوگا۔

اور ہم نے آپ ﷺ کا ذکر بلند کردیا۔

گزشتہ دنوں بھارت کی سیاسی جماعت بی جے پی کی رہنماوں نوپورشرما اور نوین کمار جندل نے ہمارے آقا ومولاﷺ کے بارے نازیبا الفاظ کا استعمال کرکے محمدﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے۔اس سے پہلے بھی ڈنمارک،فرانس اور مسلمانوں کے دشمن بھارت نے نبی پاک ﷺ کی شان میں متعدد بار گستاخیاں کی ہیں۔مودی حکومت شروع دن سے ہی کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کررہی ہے۔اور اس وقت بھارت میں ساری اقلیتیں ہی ظلم و ستم کا شکار ہیں۔

جس پراقوام متحدہ سمیت تمام انسانی حقوق کے ادارے خاموش ہیں۔

 
جنتا پارٹی کے رہنماوں کی اس گھٹیا اور نیچ حرکت پر سارے مسلمانوں کے دل زخمی ہوئے ہیں۔سعودی عرب،پاکستان اور کشمیر سمیت تمام اسلامی ممالک میں احتجاج اور مزمت کی گئی ہے۔اس کے علاوہ نیویارک،ہیوسٹن،ٹیکساس اور شکاگو میں بھی بھرور احتجاج کیا گیا۔

امام احمد رضا نے کیا خوب کہا:کہ جسم میں جان تمھارے لیےﷺ،دہن میں زبان تمھارے لیے۔

بےشک ہمارا سب کچھ اپنے نبی پاکﷺ کے نعلین پاک پر قربان ہے۔

سوشل میڈیا پر کچھ وڈیوز نظروں سے  گزری،تو دل دہل سا گیا۔کشمیر میں بھارت کی اس گستاخی کے خلاف بھرپور احتجاج کیا گیا جس میں عورتیں اپنے بچوں سمیت احتجاج میں شریک ہوئی۔بھارتی پولیس نے ان پر جو ظلم کیا وہ بالکل ناقابل معافی ہے۔جس طرح ایک ماں اپنے لخت جگر کے چھن جانے کے بعد بھی بھارتی پولیس کی بربریت  کے خلاف کھڑی رہی،آگے اس کے الفاظ یہ تھے کہ جو مرزی ہوجائے،بے شک سب لخت جگر چھن جائے لیکن حضور نبی پاک ﷺ کی شان میں گستاخی کسی طور پر ہمیں قبول نہیں۔یہ ویڈیو مسلمان حکمرانوں اور انسانی حقوق کے رکھوالوں کے منہ پر ایک زور دار تماچہ ہے۔

  پاکستان کو اللہ تعالی نے ایٹمی طاقت ہونے کا اعزاز بخشہ ہے۔حالت یہ ہے کہ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی چپ سادھ کے بیٹھےہیں۔انسانی حقوق کے اداروں اور اقوام متحدہ کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ کچھ ایکشن لیں۔افسوس صد افسوس۔ گستاخی ہمارے آقا ومولا ﷺ کی ہوئی ہے۔اور ہم دیکھ ان کی طرف رہے ہیں۔جن کے متعلق اللہ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا۔کہ کفار تمھارے کبھی بھی خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کی طرف سے ہونے والی گستاخی پر،قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا،لیکن اتنے اہم اجلاس میں وزیراعظم پاکستان اور وزیر خارجہ شریک ہی نہ ہوئے۔ارکان اسمبلی نے بھارت کی طرف سے ہونے والی اس گستاخی کی بھرپور مزمت کی۔سینٹر نے بھی احتجاج کیا۔

ارکان نے بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی بھی اسمبلی میں قرارداد پیش کی۔یہ تمام حربے اور مزمتیں کسی حد تک ٹھیک ہیں۔لیکن اب بات بہت آگے نکل گئی ہے۔آئے روز جس کا جی چاہتا ہے وہی مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے نبی پاکﷺ کی شان میں گستاخی کردیتے ہیں۔ہم صرف مزمتوں اور احتجاجوں تک محدود ہوکر رہے گئے ہیں۔

یہ بات طے ہیں کہ نبی پاک ﷺہمارے ہیں اور ہم ہی نے اپنے آقا و مولا کی ناموس پر پہرا دینا ہے۔افسوس ہے ہمارے سیاست دان اپنے مفادات سے ہی نکلنے کو تیار نہیں۔اس کے علاوہ عسکری قیادت سمیت تمام مقتدر حلقے بھی خاموشی کی چادر لیے گہری نیند سو رہے ہیں۔اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں جاگنا ہوگا۔اور تمام اسلامی ممالک کو مل کر کوئی ایسا کارنامہ سر انجام دینا ہوگا۔جس پر پوری دنیا میں کفار،آقا کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے کی کبھی جرات نہ کرسکے۔اوراس کا واحد ایک ہی حل ہے کہ ہم سب متحد ہوں۔اور عسکری قیادت کوئی ایسا پیغام بلکہ ایسا ردعمل دے۔جو خوفناک شکل میں ہوں۔یہ بات طے ہے کہ کفار پر جب تک ہمارا رعب نہیں ہوگا،جب تک ان کو ڈرایا نہیں جائے گا۔یہ سب اس گھٹیا حرکت سے باز نہیں آئیں گئے۔اور دوسرا ہمیں اپنا کشکول توڑنا ہوگا۔ہمیں دفاعی اور معاشی طور پر مضبوط ہونا ہوگا۔تاکہ ہم کفار کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر بات کرسکے۔
 

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے