فضائی آلودگی کے نتیجے میں دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
برطانیہ کے سرکاری تحقیقی ادارے ommittee on the Medical Effects of Air Pollutants کی جانب سے نئی تحقیق کے نتائج جاری کیے گئے جس میں دیکھا گیا تھا کہ فضائی آلودگی میں وقت گزارنے سے دماغ پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس تحقیق کے لیے 70 تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا اور دریافت ہوا کہ فضائی آلودگی سے دماغی تنزلی کی رفتار تیز ہوجاتی ہے اور معمر افراد ڈیمینشیا کے شکار ہوسکتے ہیں۔
محققین کا ماننا ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ فضائی آلودگی کے ذرات خون کے گردشی نظام میں داخل ہوجاتے ہیں جس سے دماغ کے لیے خون کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شواہد کی جانچ پڑتال سے واضح ہوتا ہے کہ فضائی آلودگی اور دماغی تنزلی کے درمیان تعلق موجود ہے جس سے ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ مزید شواہد اکٹھے کیے جاسکیں۔
اس سے قبل تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی کے نتیجے میں امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
آلودہ فضا میں سانس لینے سے خون کی شریانیں تنگ اور سخت ہوجاتی ہیں جس سے بلڈ کلاٹس، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ستمبر 2021 میں عالمی ادارہ صحت نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ فضائی آلودگی کے باعث سالانہ 70 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی اب انسانی صحت کے لیے سب سے بڑا ماحولیاتی خطرہ ہے ، جس کی وجہ سے سالانہ 70 لاکھ افراد کی قبل از وقت اموات ہوتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ فضائی آلودگی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ 70 لاکھ افراد کی جان بچائی جا سکے۔