لندن: جانوروں پر حوصلہ افزا ٹیسٹ کے بعد ماہرین نے کہا ہے کہ ان کا تیارکردہ نیا دماغی سینسر مصنوعی ذہانت کے بل پر دماغی چوٹ اور اس کی کیفیت سے مسلسل آگاہ کرسکتا ہے۔
توقع ہے کہ جلد ہی اس کی انسانی آزمائش شروع ہوگی کیونکہ سر میں شدید چوٹ یا حادثوں کی وجہ سے ’ٹراماٹک برین انجری‘ (ٹی بی آئی) دنیا بھراموات اور معذوری کی بڑی وجہ بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس چوٹ کے بعد دماغی پر منفی اثرات سے مسلسل آگہی ضروری ہوتی ہے۔
دورانِ علاج ٹی بی آئی کے پورے عمل میں مریض اور مرض کا بھرپور خیال رکھنا ہوتا ہے۔ اس کے لیے کھوپڑی کے اندر کئی سینسر لگائے جاتے ہیں تاکہ مرض بگڑنے پر نظر رکھی جاسکے۔ انہیں ہم بایومارکر بھی کہہ سکتے ہیں جن میں دماغی کے اندر بھیجے پر بننے والا دباؤ یا آکسیجن کی کمی بیشی ہوسکتی ہے۔
لندن میں امپیریئل کالج کے شعبہ کیمیائی انجینیئرنگ سے وابستہ ڈاکٹر یوبِنگ ہو اور ان کے ساتھیں نے اے آئی سے کام کرنے والا دماغی سینسر بنایا ہے جو ایک وقت میں چار بایومارکرز نوٹ کرسکتا ہے۔ اس میں اہم کردار مشین لرننگ اور مصنوعی ذہانت کی بدولت یہ حقیقی وقت میں ڈیٹا حاصل کرتا ہے جو ڈاکٹروں کو مرض کی کیفیت سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس کا سافٹ ویئرخرابی یا بہتری کی پیشگوئی بھی کرسکتا ہے۔ یہ لچکدار سیلیکا آپٹیکل فائبر پر مشتمل ہے جو دماغی بافت (ٹشو) میں مائعات کا خیال رکھتا ہے۔ اس طرح دماغ کے اندر درجہ حرارت، آکسیجن، گلوکوز اور دباؤ وغیرہ معلوم کیا جاسکتا ہے۔
اگلے مرحلے میں اسے بھیڑوں کے دماغ پرآزمایا گیا جو ٹی بی آئی کی شکار تھیں۔ اس نے ٹی بی آئی کی شدت کے مختلف درجے بھی ٹھیک ٹھیک بتائے جو ایک اہم پیشرفت ہے۔
ان سب کے باوجود انسانوں پر آزمائش کی منزل ابھی قدرے دور ہیں۔