میں ایک "روشن خیال ” پاکستانی ہوں

میں چونکہ ایک "روشن خیال ” پاکستانی ہوں میرا فرض بنتا ہے کہ میں نریندرا مودی کی لاہور آمد پر خوشی کا اظہار کروں بلکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ پارلیمنٹ کے سامنے ناچنا شروع کر دوں کہ "جمہوریت ” نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ انتہا پسندوں کے خیالات کو شکست دے سکتی ہے وہ تمام عنا صر جو کشمیر، پانی ، سیاچن سمیت دیگر تنازعات لے کر دو ملکوں کو ملنے نہیں دیتے وہ ناکام ہو چکے ہیں میں خوش ہوں کہ کشمیر پر گزشتہ 68 سالوں سے جو کشت خون بہہ رہا ہے اس کو روکنے کی بجائے بھارت نے پھر مجھے مذاکرات کا لالی پاپ دے دیا ہے اب یہ مذاکرات کامیاب ہوں یا نہ ہو ں کم از کم لالی پاپ کا ذائقہ میرے لیے بہت مزے کا ہے اور میرا فرض بنتا ہے کہ گزشتہ سالوں کے مذاکرات کی ناکامیوں کو بھول کر تھوڑا سا منہ کا سٹائل بنا کر کہوں
ہوں ں ں ں ں ں ں ں اٹس سو یمیی ی ی ی ی ی ی

میں نہیں چاہتا کہ کو ئی مجھے یاد دلائے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے گائے کا کوشت کھانے پر کئی مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا میرے لیے اس خبر میں کوئی دلچسپی کا ساما ں نہیں کہ مودی کے آنے سے محض تین دن پہلے بابری مسجد کی جگہ ایودھیا مندر کی تعمیر کے لیے سامان پہنچا دیا گیا ہے اور بابری ہی نہیں اس کے علاوہ کتنی مساجد کو شہید کر دیا گیا ہے ۔ میں تو اس خبر کو بھی بھول جانا چاہتا ہوں کہ بھارت میں کچھ دن پہلے ہی مسلمان خاندان کو زندہ جلا دیا گیا تھا اور بھارتی پولیس کھڑی تماشہ دیکھتی رہی ۔۔بحیثیت پاکستانی روشن خیال ہونے کے یہ سب میرا موضوع نہیں
البتہ میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں یہ دیکھوں کہ کیا کسی پاکستانی مسلمان نے کسی عیسائی کے خلاف کچھ کیا۔۔کیا کسی مسلمان نے کسی اقلیت کو ستایا۔۔کیا کسی غیر مسلم کی عبادت گاہ پر مسلمانوں کی جانب سے حملہ کیا گیا۔میں ایک رواداری کے مذہب کا ماننے والا ہوں اس لیے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے ہر قسم کے ظلم پربرداشت اور واداری کا درس دینا میرا فرض ہے

[pullquote]میں یہ بھی جانتا ہوں کہ مودی نے بنگلہ دیش جا کر پاکستان توڑنے کا ایوارڈ موصول کیا اور کہا کہ وہ ان رضا کاروں میں شامل تھا کہ جو پاکستان توڑنے کے لیے محنت کر رہے تھے لیکن ماضی کا ذکر کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے[/pullquote]

میں جانتا ہوں کہ میرے ملک کی عسکری و سیاسی قیادت بہت دفعہ کہہ چکی ہے کہ بھارت کے ادارے بلوچستان سے لے کر فاٹا تک ہونے والی دہشت گردی میں ملوث ہیں اور ان کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں لیکن اگر تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں تو سیاسی و عسکری قیادت کی ان باتوں کو پس پشت ڈالنا بہت ضروری ہے

[pullquote]اگرچہ بھارتی میڈیا خود یہ کہہ رہا ہے کہ بھارت کے انتہا پسند وں کی جانب سے مسلمانوں کی زندگیوں کو اجیرن بنایا جا رہا ہے . مسلمانوں کی جان مال عزت کچھ بھی محفوظ نہیں مسلمان ہی کیا دیگر اقلیتیں بھی بھارتی انتہا پسند تنظیموں جن کی سرپرستی نریندر مودی کی پارٹی بھارتی جنتا پارٹی کرتی ہے کے ہاتھوں محفوظ نہیں اور مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سینکڑوں مسلمان شہید جبکہ ہزاروں اپنے علاقوں سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں لیکن پاکستان کے حافظ سعید ، سراج الحق اور دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی تو بھارت مخالف بیانات مسلسل جاری ہیں اور میں ان کی مذمت کرتا رہوں گایہی بیانات دراصل پاک بھارت کے تعلقات کی بہتری میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں اورمیرا مسئلہ صرف اور صرف بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں۔اس لیے میں ہمیشہ کہتا آیا ہوں کہ سمجھوتہ ایکسپریس میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کو بھول کر صرف ممبئی حملوں کی بات کرنی چاہیے تاکہ بھارت کوراضی کیا جا سکے۔ جماعت اسلامی ، جماعۃ الدعوۃ کو چھوڑکر وفود کے تبادلوں پر زور دینا چاہیے ،مسئلہ کشمیر کو چھوڑکربھارتی فلموں کی نمائش کا اہتمام کرنا چاہیے ۔[/pullquote]

سیاچن پر ہونے والے اخراجات کو چھوڑکربھارت کے ساتھ تجارتی راہداری کے معاہدے پر عملدرآمد کروانا چاہیے ۔بھارت کی آبی جارحیت پر خاموش رہ کر بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دیا جائے اور سرحدی خلاف ورزیوں پر شکوہ کرنے کی بجائے ایک کلچر ایک کنفیڈریشن کی بات کرنی چاہیے اور بھارت کے مسلمانوں کو بھول کر ہمیں اپنے ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ نئے تعلقات کا مزہ لینا چاہیے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے