سال 2015وزارت مذہبی امورکی مایوس کن کارکردگی

سال 2015میں وزارت مذہبی کوئی بھی بڑاکارنامہ سرانجام نہیں دینے میں ناکام ،حتی کہ اپنے اعلان کردہ اقدامات پربھی عمل درآمد نہیں کراس کی سال بھرکرپشن اوراقرباپروری کی خبریں منظرعام پرآتی رہیں وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے سارا سال دعوے،اعلانات اور وعدے کرتے گزار دیا،سانحہ منیٰ سے لیکر نظام صلوتہ تک کمزوریوں نے وزارت مذہبی امور کا پیچھا نہ چھوڑا،سال دوہزارپندرہ وزارت مذہبی امورکے لیے کچھ اچھا سال ثابت نہیں ہوا

 

حج 2015اورسانحات
حکومت نے گزشتہ سال 3584افراد کاکوٹہ ہارڈشپ کیسسزکے لیے رکھاتھا وزارت مذہبی امورکے ذرائع کاکہناہے کہ ہارڈشپ کیسسزمیں قرعہ اندازی کے موقع پرسرکاری سکیم کے لیے اس مرتبہ 2 لاکھ 69 ہزار 368 حج درخواستیں وصول ہوئیں تھی جن میں مرد افراد کی تعداد ایک لاکھ 52 ہزار 300 سے زائد جبکہ خواتین کی تعداد ایک لاکھ 16 ہزار 939 تھی جن میں سے 71 ہزار 684 افرادکوسرکاری سکیم کے تحت حج کرناتھا حکومت نے پانچ فیصد ہارڈ کوٹہ منہا کر کے 68 ہزار 100 افراد کی قرعہ اندازی کی تھی گزشتہ سال ایک لاکھ 43 ہزار 368 حج اداکیا جن میں سے نصف سرکاری سکیم اورنصف نے پرائیویٹ سکیم کے تحت حج کی سعادت حاصل کی وزارت مذہبی امور کی سال دوہزار پندرہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ وزارت اور وزیر مذہبی امور کی ترجیح اعلانات،بیانات،دعوے اور وعدے نمایاں رہے مگر عمل بہت ہی کم ہوسکا،سانحہ منی کے دوران وزارت کی کارکردگی کھل کر بے نقاب ہوئی اس واقعہ کے چار لاپتہ حاجی آج بھی لاپتہ ہیں ،شہید ہونے والوں کو معاوضہ تک نہیں مل سکا،اس سانحہ نے وزارت مذہبی امورکے دعووں کی قلعی کھول کررکھ دی اگرچہ وزارت مذہبی امورکی طرف سے یہ دعوی کیاگیاتھا کہ اس سال سستاترین حج کرایاجائے گا اورحج کے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں مگرکرین حادثہ اورسانحہ منی کے بعد پاکستانی عازمین مارے مارے پھرتے رہے اسی طرح لاپتہ حاجیوں کے حوالے سے بھی بروقت معلومات فراہم نہیں کی جاسکیں
حج مشن
ہرسال کی طرح گزشتہ سال بھی حج مشن میں وزارت کے اہلکاروں نے خوب ہاتھ مارے حج مشن میں سیزنل سٹاف ،میڈیکل مشن اورخدام الحجاج کی صورت میں سات سے سوزائدافرادبھیجے جاتے ہیں مگرہرسال کی طرح گزشتہ سال بھی وزارت مذہبی امورکے اہلکاروں نے اس پرہاتھ صاف کیے اصل میں میڈیکل مشن ہویا سیزنل ڈیوٹی دینے والے سٹاف کو 120سے 150ریال یومیہ کے حساب سے اعزازیہ ملتاہے من پسندلوگوں اوررشتے داروں کو حج پربھیجاگیا وزیرمذہبی امورکے پرسنل سٹاف ،حلقے کے متعددافراد نے سیزنل سٹاف اورمیڈیکل مشن سے حج کیا جس میں سرداریوسف کے پرائیویٹ سیکرٹری منصف خان ،ان کی اہلیہ کانام قابل ذکرہے اس کے علاوہ جوائنٹ سیکرٹری ایڈمن نورزمان کی اہلیہ حلیمہ نورزمان بھی میڈیکل مشن کے کوٹے سے حج پرجانے کے حوالے سے اعتراضات سامنے آئے تھے اس کے علاوہ ہارڈ شپ کوٹہ پرسینکڑوں افرادکوحج کوٹہ پربھیجاگیا مگرابھی تک اس کی تحقیقات سامنے نہیں آئی ہیں وزیرمذہبی امورنے حج مشن میں من پسندافرادکونوازنے کے حوالے سے ایک دورکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی مگر اس کمیٹی کی سفارشات تاحال منظرعام پرنہیں آسکی ہیں ا س حوالے سے وزارت کے ترجمان نورزمان کاکہناہے کہ دورکنی کمیٹی کی تحقیقات چل رہی ہیں اسی حوالے سے من پسندافرادکونوازنے ،مجاملہ ویزے فروخت کرنے ،اورلوگوں سے رقم بٹورنے پروزیرمذہبی امورنے اپنے ترجمان حافظ سجادقمرکوعہدے سے فارغ کیا مگرقائمہ کمیٹی نے برائے مذہبی امورکی طرف سے کرپشن کے دیگرذمے داران کے خلاف کاروائی کاحکم دیا مگراس پرتاحال عمل درآمدنہیں ہوسکا ہے

 

 

ڈاکٹرحلیمہ کیس
وزارت مذہبی امورکی طرف سے حج میڈیکل مشن 2015میں من پسندافرادکونوازنے ،کرپشن اورلوٹ مارثابت ہوگئی تحقیقاتی کمیٹی نے وزارت کے جوائنٹ سیکرٹری ایڈمن نورزمان کی اہلیہ مسزحلیمہ زمان سے فوری طورپر2لاکھ 55ہزار3سوروپے وزارت مذہبی امورکے اکاؤنٹ میں جمع کروانے کاحکم دے دیے جبکہ وزیرمذہبی امورکے پرائیویٹ سیکرٹری منصف خان نے اپنی اہلیہ کی طرف سے ٹی اے ڈی اے کی مدمیں وصول کیے گئے 2لاکھ 55ہزارروپے قومی خزانے میں جمع کروادیئے ہیں کمیٹی کی تحقیقاتی سے ثابت ہواہے کہ حج میڈیکل مشن اورسیزنل سٹاف میں من پسندافرادکوحج پربھیجاگیا اس میں جوائنٹ سیکرٹری ایڈمن وزارت مذہبی امورنورزمان کی اہلیہ بھی میڈیکل مشن کے کوٹے سے حج پرگئی تھی اس حوالے سے کمیٹی نے تحقیقات کرکے جوائنٹ سیکرٹری کی اہلیہ مسزحلیمہ نورزمان کوحکم دیاہے کہ آپ نے سعودی عرب میں تعیناتی کے دوران دولاکھ پچپن ہزارتین سوروپے جو ٹی اے ڈی اے کی مدمیں وصول کیے ہیں وہ فوری طورپرواپس وزارت مذہبی امورکے اکاؤنٹ میں جمع کروائیں سیکشن افسرطاہرجمیل کی طرف سے مسزحلیمہ نورزمان کے نام ایک نوٹیفکیشن نمبر(F.3(1)-2015-PW, Dated 27, november , 2015)مراسلہ جاری کیاگیاہے جس میں کہاگیاہے کہ مسزحلیمہ زمان جونرم ہسپتال کی ڈسپنسرہیں انہیں وزارت کیڈکی تجویزپرممبرحج مشن 2015ء منتخب کیاگیا تھا جن کی ذمے داریوں میں حج آپریشن کے دوران فلاحی خدمات سرانجام دیناشامل تھا حج آپریشن 2015کے دوران حج میڈیکل مشن کے ڈائریکٹرنے واضح طورپرکہاکہ مسزحلیمہ زمان ٹیکنیشن ہیں اورحج میڈیکل مشن کوٹیکنیشن کی ضرورت نہیں ہے لہذا اسے فوری طورپرواپس کرکے متبادل ڈاکٹریانرس بھیجی جائے اس سارے واقعہ کی تحقیقات کرکے مجازاتھارٹی نے فیصلہ کیاہے کہ مسزحلیمہ زمان سے فوری طورپر2لاکھ 55ہزار3سوروپے وصول کیے جائیں اس لیے مسزحلیمہ زمان کوہدایت کی جاتی ہے کہ وہ مذکورہ رقم فوری طورپروزارت مذہبی امورکے اکاؤنٹ میں جمع کروائیں مگرجوائنٹ سیکرٹری ایڈمن نورزمان یہ رقم جمع کرانے سے انکاری ہیں

 

نظام صلوۃ
اس کے علاوہ وزارت مذہبی امورکی طرف سے ایک خوش آئنداعلان اس وقت سامنے آیا جب یکم مئی کو فیصل مسجد میں امام کعبہ کی موجودگی میں صدر مملکت نے اسلام آباد میں نظام صلوت کا اعلان کیا اس اعلان سے قبل علماء پرمشتمل ایک صلوۃ کمیٹی قائم کی گئی جس نے یکساں نمازوں کے حوالے سے ایک کیلنڈربھی مرتب کیا مگراس اعلان پروفاقی دارالحکومت میں مکمل طورپرعمل درآمدنہیں ہوسکاصرف جزوی عمل درآمدہواہے اس نظام کو ملک بھر میں نافذ کراناتو دور کی بات اسلام آباد میں بھی جزوی حد تک عمل ہوسکا ہے وزیرمذہبی امورنے اس حوالے سے جب یہ رپورٹ پیش کی گئی کہ اس نظام پرجزوی عمل درآمدہورہاہے تو انہوں نے متعلقہ حکام کو اس کی خامیاں دورکرنے کاکہاجس پرصلوۃ کمیٹی اوروزارت کے حکام نے یکساں نمازوں کے لیے ایک نیاکیلنڈرتیاراوراسلام آبادکی ساڑھے نوسوسے زائدمساجدمیں دوبارہ تقسیم کیا گیا اورعمل درآمدکے لیے مختلف کمیٹیاں بھی قائم کی گئیں تاجراوردیگرافرادبھی اس حوالے سے مشاورت میں شامل کیے گئے مگرآٹھ ماہ میں اس نظام پرعمل درآمدنہیں ہوسکا ہے جب کہ دوسری طرف اس کام پرلاکھوں روپے خرچ کیے جاچکے ہیں وزارت مذہبی امورکے حکام کادعوی ہے کہ جلدپنچاب میں بھی اس نظام پرعمل درآمدشروع ہوجائے گا

 

قومی امن کمیٹی بین المذاہب ہم آہنگی

اس کے علاوہ وزارت مذہبی امورنے بین المذاہب ہم آہنگی کے نام سے ایک قومی کمیٹی بھی قائم کی مگراس کمیٹی کایہ حال ہے کہ اس کاایک اجلاس بھی منعقدنہیں ہوسکا ہے اس کمیٹی سے قبل چاروں صوبوں ،کشمیراورگلگت میں بین المذاہب کانفرنسیں بھی منعقدکی گئیں ان کانفرنسوں کامقصدفرقہ وارانہ ہم آہنگی کاقیام تھا مگراس مقصدکے لیے قائم کی گئی کمیٹی توقائم ہوئی مگرکام نہیں کرسکی ذرائع کایہ کہناہے کہ کمیٹی میں من پسنداورپسندیدہ افرادکوشامل کیاگیاہے جس کی وجہ سے اس کمیٹی کاپہلااجلاس بھی نہیں بلایاجارہاہے

رویت ہلال کامسئلہ

وزارت مذہبی اموررویت ہلال کے مسئلے پربھی قوم کومتفق نہیں کرسکی یہ مسئلہ بھی گزشتہ سال اپنے عروج پررہا ملک میں دوعیدیں اورالگ الگ روزوں کارواج بھی گزشتہ سالوں کی طرح برقراررہا رویت ہلال کے مسئلے پراختلافات کی وجہ سے یہ مسئلہ زورپکڑگیا کہ رویت ہلال کمیٹی کی ازسرنوتشکیل دی جائے اس حوالے سے چیئرمین سینٹ رضاربانی نے رولنگ دی کہ پندرہ نومبر2015سے قبل رویٹ ہلال کی تشکیل نوکی جائے مگروزارت مذہبی امورنے یہ کہہ کرجان چھڑالی کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد یہ معاملہ بھی صوبوں کے پاس چلاگیاہے اس لیے ہم کچھ نہیں کرسکتے رویت ہلال کامعاملہ جوں کاتوں برقرارہے رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن اس عہد ے پر14سال سے فائزہیں کمیٹی کے 26 ممبران ہیں جس میں 11 ممبران کا تعلق سندھ سے ، 8 ممبران کا تعلق پنجاب سے ، 3 ممبران بلوچستان سے اور 2 ممبران حا ل ہی میں خیبر پختونخواہ سے مقررکئے گئے ہیں جبکہ کمیٹی میں 2 ٹیکنیکل ممبرا ن شامل ہیں ۔قومی اسمبلی کے 1974 میں قرار داد کے تحت وفاقی وزیر مذہبی امور کو مرکزی روئت ہلال کمیٹی کے اراکین کی نامزدگی کا اختیار دیا گیا اور چیئرمین کا عہدہ تین سالوں کے لئے دیاجائے گا کمیٹی کے موجودہ چیئرمین کا تقرر ستمبر 2001ء میں کیا گیا تھا اور اس کے بعد دوبارہ چیئرمین کا انتخاب نہیں کیا گیا ہے ۔ کمیٹی میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کو شامل کیا جاتا ہے

 

 

مذہبی اموردفترمنتقلی

 

گزشتہ سال وزارت مذہبی امورکے دفترکی منتقلی کی منظوری بھی ہوئی اوریوں نئے سال میں وزارت کامیلوڈی میں قائم دفترریڈزون میں منتقل کردیاجائے گا اس حوالے سے وزارت مذہبی امورکے میلوڈی میں قائم دفترکو ریڈزون میں واقع ایکیوٹرسٹ آف پاکستان کی مہنگی ترین عمارت میں منتقلی کے لیے وزارت خزانہ نے منظوری دی وزارت مذہبی امورکانیادفترسرکاری خزانے کو 27لاکھ 92ہزار625روپے ماہانہ میں پڑے گا یہ منظوری تین سال کے لیے دی گئی ہ وزارت خزانہ نے یہ اقدام وزارت مذہبی امورکی طرف سے لکھے گئے لیٹرنمبرO.M.NO.212001\Gen.dated 11.NOvember.2015کے جواب میں لکھا ہے ڈپٹی فنانشنل ایڈوائزرمحمدشفیع اعوان کے دستخطوں سے جاری لیٹرنمبرF A S Orgn.U.O.NO.863’DFA RA /2015 DATED 18/12/2015ٍْمیں یہ منظوری دی گئی ہے جس میں کہاگیاہے کہ وزارت مذہبی امورکے نئے دفترکے لیے مختص کورڈ ایریا 52359مربع فٹ ہے جس میں سے دفتری استعمال کے لیے 49191مربع فٹ اورجبکہ دفترکے باہرکامن ایریاکے لیے 3168مربع فٹ ہے دفتری استعمال کے لیے ایریاکاکرایہ 55روپے مربع فٹ کے اعتبارسے کرایہ اداکیاجائے گا جبکہ کامن ایریاکاکرایہ 27.50روپے مربع فٹ کے اعتبارسے ہوگا واضح رہے کہ وزارت مذہبی امورکے موجود دفترکاکرایہ 22روپے مربع فٹ کے اعتبارسے دیاجاتاہے جونئے دفترسے 120فی صدسستااورعام آدمی کی پہنچ میں تھا نئے دفترکے لیے ایکیوٹرسٹ آف پاکستان (متروکہ وقف املاک بورڈ)کی فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے نزدیک عمارت کاانتخاب کیاگیاہے واضح رہے کہ یہ عمارت وزارت مذہبی امورکے لیے ہی بنائی گئی تھی مگروزارت مذہبی اموراس وقت رقم کی ادائیگی نہیں کرسکی تھی اس وجہ سے یہ عمارت وزارت حاصل نہیں کرسکی تھی بعد میں یہ عمارت متروکہ وقف املاک نے حاصل کرلی تھی جس میں اس وقت وزارت انفارمیشن ٹیکنالوی ،سائنس ٹیکنالوجی ،پی ایف یوجے سمیت مختلف محکموں کے سرکاری وپرائیویٹ دفاترقائم ہیں یہ عمارت ریڈزون میں واقع ہے جہاں عام آدمی توکیاپرندہ بھی پرنہیں مارسکتا عمارت کے قریب فائیوسٹارہوٹل ،پی ٹی وی ہاؤس سمیت بلوچستان ہاؤس سمیت اہم عمارتیں واقع ہیں جس کی وجہ سے ہروقت سیکورٹی ہائی الرٹ رہتی ہے جہاں عام آدمی کاپہنچنا مشکل ہے وزارت مذہبی امورکادفتر1974/75سے موجودہ بلڈنگ میں قائم ہے 1998/99میں جب پرویزمشرف نے مارشل لاء لگایاتھا تووزارت مذہبی امورکے کچھ ڈیپارٹمنٹ سٹیٹ بنک کی عمار ت میں منتقل کیے گئے تھے جوکہ دوسال تک اس عمارت میں کام کرتے رہے مگربعدازاں واپس میلوڈی میں منتقل کردیئے اسی طرح 2009/10میں سابق وزیرمذہبی امورحامدسعیدکاظمی پرقاتلانہ حملے کے بعد دفترکوسیکرٹریٹ میں منتقل کرنے کافیصلہ کیاتھا مگراس وقت مناسب دفترنہ ملنے کی وجہ سے دفترمنتقل نہیں ہوسکاتھا وزارت مذہبی امورکادفترریڈزون میں منتقل کرنے کی وجہ سے عام افراد اورعازمین کی مشکلات میں اضافہ ہوجائے گا کیوں کہ حج سیزن میں حاجیوں کی بڑی تعدادوزارت کارخ کرتی ہے اوراپنے مسائل حل کرواتی ہے ریڈزون میں پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے اورسخت سیکورٹی کی وجہ سے ان عازمین کی مشکلات میں اضافہ ہوجائے گا جوملک کے دوردرازعلاقوں سے وزارت کارخ کرتے ہیں

 

،وزیر مذہبی امور سردار یوسف جب بھی بولے وزارت کی شاندار کارکردگی بیان کرتے نظر آئے جس میں ان کی ہمیشہ دلیل یہ رہی کہ پی پی پی دور سے ان کی وزارت بہتر ہے ۔سینٹ کے رکن کامل علی آغا کا کہنا ہے کہ کیا وزارت کی یہ کارکردگی ہے کہ وہ حاجیوں کا سامان بھی سعودی عرب چھوڑ آئے ۔۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے چیئرمین سینیٹر حافظ حمد اللہ وزارت میں اقربا پروری کے کچھ واقعات کی تصدیق کے باوجود کہتے ہیں کہ پھر بھی ماضی سے وزارت کی کارکردگی بہتر ہی رہی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے