خیبرپختونخواکامارخورگزشتہ25سال کے دوران566فیصدمہنگاہوگیا اور1998ءمیں جس مارخور کے شکار کےلئے 15ہزارڈالر میں ایک لائسنس کا اجراءہواتھا رواں سال اس شکارکےلئے لائسنس کی نیلامی ایک لاکھ روپے میں کی گئی مجموعی طو رپر خیبرپختونخواکے مارخورکے شکار کےلئے چار لائسنس کی نیلامی تین لاکھ92ہزارامریکی ڈالرمیں کی گئی جن میں تین لائسنس ایک ایک لاکھ ڈالر اور ایک لائسنس92ہزارڈالرمیں نیلام کیاگیامحکمہ جنگلی حیات کے مطابق خیبرپختونخوامیں اب تک 82مارخور کے شکار کے لائسنس جاری کئے جاچکے ہیں اورچارشکار اس سال کئے جائینگے خیبرپختونخواکومارخورکے شکار کے بدلے اب تک غیرملکی شکاریوں سے61لاکھ48ہزارسات سو ڈالر دئیے جاچکے ہیں ۔خیبرپختونخوامیں مارخورکے شکار کےلئے تین لائسنس کااجراءچترال اورایک لائسنس کوہستان کےلئے جاری کیاجاتاہے ملک بھرمیں مجموعی طو رپر ہرسال چارلائسنس جاری کئے جاتے ہیں ۔
[pullquote]مارخورکاشکارکب کیاجاتاہے۔۔؟[/pullquote]
محکمہ جنگلی حیات کے حکام کے مطابق خیبرپختونخوامیں نومبرکے پہلے ہفتے میں مارخورکے شکار کےلئے چارلائسنس نیلامی کےلئے پیش کئے جاتے ہیں ؛جس کے بعداس کے شکار کادورانیہ چار ماہ کاہوتاہے جویکم دسمبرسے شروع ہوکر31مارچ تک جاری رہتاہے، باقی سال بریڈنگ کی وجہ سے کسی بھی قسم کے لائسنس کا اجراءنہیں کیاجاتا،خیبرپختونخوامیں اس وقت اندازے کے مطابق مارخورکی تعداد 22سوسے زائد ہے 2019ءمیں یہ تعداد 2ہزار868تک پہنچ گئی تھی تاہم جنگلی حیات کے محکمے کے مطابق گزشتہ چند سالوں کے دوران مختلف بیماریوں،غیرقانونی شکار اور جنگلی کتوں کے کاٹنے کے باعث مارخورکی تعداد میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے، اس وقت پاکستان میں مارخورکی تعداد پانچ ہزار کے قریب ہے،ملک بھرمیں بلوچستان،خیبرپختونخوا ،گلگت بلتستان اورکشمیر کےلئے ہر سال12لائسنس عالمی سطح پر نیلامی کےلئے پیش کئے جاتے ہیں، گزشتہ سال پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی بولی مارخورکے شکار کےلئے لگائی گئی تھی، ایک لاکھ63ہزار850ڈالر امریکی شہری نے مارخورکے شکار کےلئے نیلامی جیتی تھی، دوسری بولی ایک لاکھ58ہزاراورتیسری بولی ایک لاکھ35ہزار150امریکی ڈالر کی لگائی گئی تھی ۔
[pullquote]کیامارخورکے شکار کےلئے صرف ایک فائرکیاجاتاہے۔۔؟[/pullquote]
محکمہ جنگلی حیات خیبرپختونخواکے مطابق پاکستان عالمی سطح پر مارخورکے شکار کےلئے جس لائسنس کااجراءکرتاہے، وہ دوسال کےلئے ہوتاہے یعنی اگرشکاری پہلے سال شکارنہ کرسکے تو دوسرے سال کےلئے بھی وہی لائسنس کارآمدرہتاہے تاہم اس کے بعد لائسنس زائد المعیادہونے کے باعث ختم ہوجاتاہے، مارخورکے شکار کےلئے جاری لائسنس کے قواعدوضوابط کے مطابق اگرشکاری سے فائر کرتے وقت مارخور بچ جائے تو دوسری گولی بھی چلاسکتاہے لیکن اگر مارخور کوگولی لگ جاتی ہے اور وہ گرتانہیں یابھاگ جاتاہے تو پھر شکاری کی کوشش ہوتی ہے کہ مارخور کو پکڑلے نہ پکڑنے کی صورت میں وہ دوسرے مارخور پر فائر نہیں کرسکتا ۔ خیبرپختونخوامیں چترال کے توشی ون ،توشی ٹو ،گھرٹ اور کوہستان کے کیگارینج کےلئے مارخورکے لائسنس جاری کئے جاتے ہیں. 1998ءمیں مارخورکے تین لائسنس کااجراءہوا تاہم2005ءمیں ان لائسنس کی تعدادبڑھاکرچار کردی گئی، لائسنس کے بدلے ملنے والی اسی فیصدرقم مقامی آبادی کو دی جاتی ہے جبکہ بیس فیصد رقم قومی خزانے میں جمع کی جاتی ہے، جس مارخورکاشکار کیاجاتاہے، محکمہ جنگلی حیات کے مطابق اس کی عمر سات سال سے زائد ہونی چاہئے ،عمومی طور پر بوڑھے مارخور کا شکارکیاجاتاہے. 2002ءمیں مارخورکے شکار کےلئے صرف ایک لائسنس جاری ہواتھا ۔
[pullquote]مارخورکے شکار کےلئے لائسنس کس کو جاری کیاجاتاہے۔۔؟[/pullquote]
مارخورکے شکار کےلئے لائسنس بین الاقوامی پیمانے پر پیش کئے جاتے ہیں اوراب تک مارخورکے شکار کےلئے86لائسنس جاری کئے جاچکے ہیں، جن میں سے41لائسنس امریکی شکاریوں نے جیتے ہیں، اس کے علاوہ روسی اورجرمنی کے شہریوں نے بھی چھ چھ مرتبہ خیبرپختونخوامیں مارخورکے لائسنس جیتے ہیں.2008ءمیں ایک امریکی خاتون نے پہلی مرتبہ بحیثیت خاتون مارخورکاشکارکیاتھا ،اس کے بعد کسی بھی خاتون نے خیبرپختونخوامیں مارخورکاشکار نہیں کیاہے. 1995ءمیں خیبرپختونخوامیں مارخورکی تعدادغیرقانونی شکا رکے باعث پانچ سوتک ہوگئی تھی، جسکے بعد حکومت نے اس کے شکار کےلئے پہلی مرتبہ مقامی کمیونٹی کواعتمادمیں لیتے ہوئے لائسنس کے اجراءکا فیصلہ کیا تاکہ وہ اس کی حفاظت کرسکے اورحکومت کی ٹرافی ہنٹنگ کے باعث جواسی فیصدرقم مقامی کمیونٹی کو دی جاتی ہے، اس کے باعث مارخوروں کی تعداد2019ءمیں دوہزار868تک پہنچ گئی 2013ءمیں خیبرپختونخواکے وزیرجنگلات ابرارتنولی نے سیزن کے بغیرمارخورکے شکار کی ضد کی اوران کےلئے مارخورکومیدان میں چھوڑاگیا، جہاں پرانہوں نے اس کا شکار کیا تاہم محکمہ جنگلی حیات نے اپنے ہی صوبائی وزیر ابرار تنولی کے خلاف بھی ایف آئی آردرج کی۔