آزاد جموں و کشمیر بلدیاتی انتخابات تحریک انصاف کی فتح مخالفین کوچاروں خانے چت کر دیا

کُفر ٹوٹا خدا خدا کر کےآزاد جموں وکشمیر میں31سال بعد ہونے والے انتخابات میں تحریک انصاف نے برتری حاصل کی جبکہ وہاں کی پرانی سیاسی جماعت مسلم کانفرنس کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر رہی۔سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے امیدوار وں نے سب سے زیادہ 829نشستیں حاصل کیں ۔روایت کو برقرار رکھتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر کے بلدیاتی انتخابات میں آزاد امیدوار دوسرے نمبر پر719نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔دیگر سیاسی جماعتوں کی بات کریں تو مسلم لیگ ن497 نشستوں کے ساتھ تیسرے جبکہ پیپلزپارٹی کے امیدوار اُمید سے زیادہ 460نشستیں لینے میں کامیا ب رہے۔

پیپلزپارٹی کے امیدوارو ں نے انتخابات کے پہلے دو مرحلوں مظفر گڑھ ڈویژن اور پونچھ ڈویژن میں اچھی کارکردگی دیکھائی جبکہ آخری مرحلے میر پور ڈویژن میں 140نشستیں لے سکی جبکہ تحریک انصاف کے امیدواروں نے اس ڈویژ ن میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں۔ 31سال کے تعطل کے بعدحال ہی میں تحریک انصاف کے وزیر اعلی سردار تنویر الیاس نے میں پانچویں لوکل گورنمنٹ الیکشن کروانے کا اعلان کیا تھا۔ جو بعدازاں ملک کے دوسرے صوبوں میں مرحلہ وار بلدیاتی انتخابات کے سسٹم کو دیکھتے ہوئے تین مرحلوں میں کروانے کا فیصلہ کیا گیا۔بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ 27نومبرسے شروع ہوا ور 8دسمبر کو اختتام پذیر ہوا ۔

[pullquote]پہلے مرحلے کے نتائج کون جیتا کون ہارا[/pullquote]

پہلے مرحلے میں مظفر آباد ڈویژن کے تین اضلاع جہلم ویلی ،مظفر آباد اور نیلم میں الیکشن کا انعقاد ہوا ۔تحریک انصاف نے تین اضلاع میں سب سے زیادہ 195نشستیں حاصل کیں جبکہ پیپلزپارٹی کے امیدواروں نے195نشستیں،آزاد امیدواروں نے 140،مسلم لیگ ن نے 127جبکہ مسلم کانفرنس صرف 23نشستیں حاصل کر سکی۔ مسلم لیگ ن کے آزاد کشمیر کے صدر اور رکن اسمبلی شاہ غلام قادر سے اپنے حلقے میں ایل اے 25 نیلم کی اپنی یونین کونسل سے بھی شکست کھا گئے۔تحریک انصاف کےوزیر خواجہ فاروق احمد مظفر آباد3 سے اپنی آبائی یونین کونسلز سے تحریک انصاف کے امیدواروں کو کامیاب کروانے میں ناکام رہے۔

وزیرقانون فہیم اخترربانی اپنے آبائی پولنگ اسٹیشن اور یونین کونسلوں میں اپنی جماعتوں کو جتوانے ناکام رہے۔ مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر اور سابق سپیکر اسمبلی ضلع نیلم سے شاہ غلام قادر کےحمایت یا فتہ امیدواروں کو ان کی آبائی یونین کونسل میں شکست کا سامنا کرناپڑا۔ ضلع نیلم سے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر تین بار ممبر اسمبلی منتخب ہونے والے میاں عبدالوحید کی آبائی یونین کونسل سے انکے حمایت یافتہ امیدوار انکے بھانجے کوتحریک انصاف کے امیدوار کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہونا پڑا۔

[pullquote]دوسرے مرحلے کے نتائج کون جیتا کون ہارا[/pullquote]

دوسرے مرحلے میں پونچھ ڈویژن کے چار اضلاع باغ،حویلی،پونچھ اور سندھوتی میں الیکشن ہوئے۔سرکاری نتائج کے مطابق ڈسٹرکٹ کونسل میں سب سے زیادہ نشستیں تحریک انصاف کے امیدواروں نے حاصل کیں ۔اگر اس مرحلے کے مکمل نتائج کی بات کریں آزاد امیدواروں نے 235نشستیں حاصل کیں ۔تحریک انصاف 200 مسلم لیگ ن 106جبکہ پہلے مرحلے میں بہترین کارکردگی دیکھانے والی پیپلزپارٹی تیسرے نمبر پر 100نشستیں حاصل کر سکی۔

مسلم کانفرنس نے 24نشستیں حاصل کیں جبکہ اس مرحلے میں ضعلوں کی تعدادبھی زیادہ تھیں۔ سابق وزیر اعظم سردار عتیق خان مسلم کانفرنس کے ایم ایل اے ضلع باغ کی یونین کونسل سے بھی اپنے پارٹی کے امیدواروں کو کامیا ب نہیں کروا سکے ۔یاد رہے کہ آزاد جموں و کشمیر کے جنرل انتخابات میں مسلم کانفرنس ایک ہی نشست ضلع باغ سے حاصل کرسکی تھی۔

[pullquote]تیسرے مرحلے کے نتائج کون جیتا کون ہارا[/pullquote]

تیسرے اور آخری مرحلے میں میر پور ڈویژن کے تین اضلاع کوٹلی ،میرپور اور بھمبرمیں الیکشن ہوا۔میر پور ڈویژن سے تحریک انصاف کے امیدواروں نے سب سے زیادہ نشستیں نے 373 ،آزاد امیدوار271نشستیں لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ مسلم لیگ ن 231پیپلزپارٹی 140،اور مسلم کانفرنس کے امیدوار 8نشستیں لے سکے۔آزاد امیدواروں کی بات کریں تو ان میں زیادہ تر وہ امیدوار ہیں ، جنہوں نے اپنی اپنی سیاسی جماعتوں کی طرف سے ٹکٹ نہ ملنے پہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیا۔پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی سردار جاوید ایوب کوبھی اپنے حلقوں سے بلدیاتی نشستوں پر شکست کاسامنا کرنا پڑا۔

بلدیاتی انتخابات کو عوامی سطح پہ بہت عوامی پزیرائی ملی جس کی وجہ سے الیکشن کے تینوں مراحل خوش اسلوبی سے اختتام پذیر ہوئے۔ بلدیاتی انتخابات میں کشمیری عوام کے ووٹوں کے ٹرن آوٹ سے لگ رہا ہے کہ مقامی نوعیت کے بہت سے کام جو محدود وسائل اور فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہونے سے رہ جاتے تھے ۔اب منتخب بلدیاتی اداروں کی بدولت مقامی سطح پر تعمیر و ترقی کےساتھ ساتھ عوامی مشکلات کے دیگر اموربھی حل ہو جائیں گے۔ اصولی طور پر لوکل باڈیز کے الیکشن سے سیاسی تربیت کا ایک نظام گلی محلوں میں تشکیل پاتا ہے جوکہ براہ راست عوام سے منسلک نمائندے سیاست کی اگلی سطح کے لئے تیار ہوتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے