تین بچوں میں پہلی مرتبہ ایک نئی دماغی بیماری کا انکشاف

لندن: تین بچوں میں ایک بالکل نیا دماغی و اعصابی عارضہ دریافت ہوا جس میں بچے ہاتھوں اور جسمانی اعضا کو حرکت دینے اور بولنے میں دقت محسوس کرتے ہیں اور اس کی وجہ جینیاتی بتائی جارہی ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ اور نینشل ہیومن جینوم ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (این ایچ جی آرآئی) کے غیرتشخیصی امراض کے پروگرام کے تحت ان تینوں بچوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ جین میں گڑبڑکی وجہ سے دماغی خلیات ایک اہم صلاحیت ’آٹوفیجی‘ کو کھودیتے ہیں جس سے خلوی بازیافت (ری سائیکلنگ) رک جاتی ہے۔ اس عمل کو سمجھ کر ہم الزائیمر اور دیگر امراض کو بھی گہرائی میں جان سکیں گے۔

پہلے بچے میں تین سال بعد ابتدائی علامات سامنے آئیں جس میں وہ نگاہ جمانے میں دقت کا سامنا کررہا تھا۔ پھر اس میں تشنج جیسے دورے پڑنے لگے، اور بولنے میں مشکل پیش آنے لگی۔ ساڑھے نوبرس کی عمل میں اسے توجہ ہٹانے والی بیماری اے ڈی ایچ ڈی لاحق ہوگئی۔ وہ غصیلا ہوگیا اور اکتسابی کیفیت بھی کم ہونے لگی۔

دیگر دو بچوں میں سگی بہنیں شامل ہیں۔ ان میں سے ایک کے ہاتھوں کی حرکات میں نقص ہیں اور دوسری بہن کو بولنے اور سیکھنے سمجھنے میں مشکل کا سامنا ہے۔

ان تینوں میں مشترکہ طور پر ’اے ٹی جی فورڈی‘ جین متاثرتھا۔ کتوں پر تحقیق میں اس جین کی خرابی اور موٹرنیورون نقائص پہلے ہی سامنے آچکے تھے لیکن اب انسانوں میں پہلی بار یہ کیفیت انسانوں میں دیکھی گئی ہے۔ ماہرین کی ٹیم اس پر مزید تحقیق کررہی ہے جس کے بعد مزید کئی امراض کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے