لندن: برطانوی سائنسداں نے دو مختلف تجربات سے ثابت کیا ہے کہ رات کے وقت آنکھوں کو کسی ماسک سے ڈھانپ کر سونے سے دماغی فوائد حاصل ہوتے ہیں اور اگلے روز آپ توانا ہوکر بیدار ہوتےہیں۔
اگرچہ اس میں تحقیق میں شرکا کی تعداد کم ہے لیکن اس مطالعے کی شماریاتی اہمیت اپنی جگہ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خوابگاہ میں ہلکی سی روشنی بھی دماغ کو متاثرکرسکتی ہے اور اسے روک کر اگلے دن نہ صرف آپ اگلے دن چاق و چوبند رہ سکتے ہیں بلکہ اس سے یادداشت بھی بہتر ہوسکتی ہے۔
برطانوی سائنسدانوں نے دو اہم تجربات میں اس کی آزمائش کی ہے لیکن اس سے اٹلی اور امریکی سائنسدانوں کی تحقیق کی تصدیق ہوئی ہے جو پہلے بھی کہتے رہے ہیں کہ نیند کے دوران ہرقسم کی روشنی کو روکنے یا کمرےمیں مکمل تاریکی سے دماغی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں جس کے نتائج فوری طور پر اگلے دن ہی سامنےآجاتے ہیں۔
جرنل سلیپ میں شائع رپورٹ میں کارڈِف یونیورسٹی، کی ویویانہ گریکو اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ ’نیند کے دوران اطراف کی ہلکی روشنی نیند کی ساخت اور وقت پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔‘ یعنی آنکھوں پر ماسک پہننے سے اگلے روز آپ ذہنی اور جسمانی طور پر زیادہ چست رہتے ہیں اور اس سے حافظہ بھی بہتر رہتا ہے۔
پہلے تجربے میں 18 سے 35 برس کے افرادس کو ایک ہفتے تک نیند کے دوران ماسک پہنایا گیا۔ ایک ہفتے بعد ان سے کہا گیا کہ وہ ماسک نہ پہنے یا پھر ایسا ماسک پہننے کو دیا گیا جس میں آنکھوں والے حصے پر سوراخ بنائے گئے تھے۔
اس دوران تمام شرکا کا ہفتے میں دو مرتبہ تجرباتی ٹیسٹ کیا گیا۔ ماسک پہننے والےافراد نے الفاظ جوڑنے اور ملانے والے ٹیسٹ میں اچھی کاکردگی دکھائی جو یادداشت اور حافظےکے معیاری (اسٹینڈرڈ) ٹیسٹ ہوتے ہیں۔ جن افراد نے آنکھیں ڈھانپ کر نیند لی تھی ان میں ردِ عمل کا رحجان بھی بہت بہتر تھا۔
دوسرے تجرنے میں 33 افراد کو شامل کیا گیا جن کی عمریں اس بار بھی 18 سے 35 برس تھی۔ انہیں ایک روز آنکھوں پر ماسک پہنایا گیا اور دوسرے روز ماسک نہیں دیا گیا۔ یہ سلسلہ کئی دن چلتا رہا لیکن ہررضاکار کے سر پر ایک بینڈ پہنایا گیا جو دماغی سرگرمی نوٹ کرتے رہے تھے۔ معلوم ہوا کہ دماغی لہروں سے ثابت ہوا کہ آئی ماسک سے گہری نیند آتی ہے اور دماغ کی وہ لہریں (ویوز) سرگرم ہوتی ہیں جو حافظہ بہتر بناتی ہے۔