ٹوکیو: بعض افراد کی آنکھ میں غیرمعمولی خشکی ہوتی ہے جس کے لیے بار بار آنکھوں میں قطرے ٹپکانا پڑتے ہیں۔ اسی ضرورت کے تحت جاپانی ماہرین نے آنکھوں کو ازخود نم رکھنے والے کانٹیکٹ لینس تیار کیے ہیں۔
تیراساکی انسٹی ٹیوٹ فار بایومیڈیکل انوویشن (ٹی آئی بی آئی) نے جو کانٹیکٹ لینس بنایا ہے اسے کلائیڈ کا نام دیا ہے جو ’کانٹیکٹ لینس انڈیوسڈ ڈرائی آئی‘ کا مخفف ہے۔ پلک چھپکانے پر اس سے نمی خارج ہوتی ہے اور آنکھ کی نمی بحال رکھتی ہے۔ واضح رہے کہ خشک آنکھ سے آنکھ میں تکلیف، بصارت میں کمی اور جلن وغیرہ کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔
بالخصوص کانٹیکٹ لینس پہننے والے افراد میں آنکھوں کی خشکی عام ہوتی ہے اور دنیا میں کروڑوں افراد اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ دنیا میں قریباً 14 کروڑ افراد کانٹیکٹ لینس پہنتے ہیں اور ان کی 30 سے 50 فیصد تعداد کسی نہ کسی شدت کی بصری خشکی کی شکار ہے۔ اس کا روایتی علاج آنکھوں میں لگانے والے جیل اور قطرے شامل ہیں۔ تاہم آنکھوں میں نمی بنانے والے غدود کی مالش سے بھی کچھ افاقہ ہوتا ہے۔
جاپانی ماہرین کے لینس میں خردبینی راستے(چینلز) ہیں جن سے مائع بہہ کر آنکھ کو مسلسل نم رکھتا ہے۔ جیسے ہی مریض آنکھوں کی خشکی محسوس کرتا ہے وہ آنکھ بند کرکے لینس پر معمولی دباؤ بڑھاتا ہے اور لینس سے مائع بہنے لگتا ہے۔ یوں کسی بیرونی آلے،بیٹری یا بٹن کی ضرورت نہیں رہتی۔
لینس سلیکون پالیمر سے بنایا گیا ہے جو اسے خمیدہ بناتا ہے جسے لگانا اور نکالنا قدرے آسان ہوجاتا ہے۔ اس میں انتہائی باریک ترین چینلز ہیں جن سے مائع بہہ کر آنکھوں تک آتا ہے اور خشکی دور کرتا ہے۔ اس کی جانچ کے لیے ماہرین نے مصنوعی آنکھیں اور مشینی پلکیں بنائیں جس کے تجربات پر یہ ہرمعیار پر پورا اترا ہے۔
اسے علی خادم حسینی نے بنایا ہے جو پرامید ہیں کہ ان کا تیارکردہ لینس دنیا کی بڑی آبادی کو دیرینہ تکلیف سے نجات دلاسکتا ہے۔