دفتر میں آپ کس طرح بیٹھنا پسند کرتے ہیں؟ اچھا گھر میں یا بس میں یا پارک میں؟
ہو سکتا ہے کہ آپ نے کبھی غور نہ کیا ہو مگر بیشتر افراد ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنے کو زیادہ آرام دہ سمجھتے ہیں۔
یقیناً زیادہ دیر تک اس پوزیشن سے پاؤں سن ہو سکتے ہیں مگر یہ آرام دہ محسوس ہوتی ہے۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ بیٹھنے کا یہ انداز جسم اور صحت پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟
تو اس حوالے سے سائنسی شواہد پر جائزہ لیتے ہیں۔
[pullquote]کولہوں پر اثرات[/pullquote]
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ بیٹھنے سے کولہوں کے جوڑ متاثر ہوتے ہیں اور وہ اوپر نیچے ہو سکتے ہیں۔
[pullquote]بلڈ پریشر[/pullquote]
تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ ٹانگ پر ٹانگ چڑھا کر بیٹھنے سے خون کا بہاؤ بھی متاثر ہوتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ اس انداز سے بیٹھتے ہیں تو دل کو زیادہ مقدار میں خون کو پمپ کرنا پڑتا ہے جس کا منفی اثر دوران خون پر پڑتا ہے۔
اس سے بلڈ پریشر میں عارضی طور پر اضافہ ہوتا ہے کیونکہ خون رگوں میں جمع ہونے لگتا ہے۔
طویل المعیاد بنیادوں پر اس سے خون کی شریانوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
[pullquote]ہڈیوں پر اثرات[/pullquote]
جتنے زیادہ وقت تک ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھیں گے، ہڈیوں پر منفی اثرات کا خطرہ اتنا زیادہ ہوگا۔
اس عادت کے نتیجے میں پیلوک مسلز کی لمبائی اور ہڈیوں کی ترتیب میں تبدیلیاں آتی ہیں جبکہ ریڑھ کی ہڈی اور شانوں کی الائنمنٹ متاثر ہوسکتی ہے۔
[pullquote]ٹانگوں پر اثرات[/pullquote]
بہت دیر تک ٹانگ پر ٹانگ چڑھائے رکھنے کے نتیجے میں ٹانگوں میں سوئیاں چبھنے یا سن ہوجانے کا احساس بھی ہوتا ہے۔
جس کی وجہ یہ ہے کہ اس انداز سے ٹانگوں اور پاؤں کے اعصاب اور شریانوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے جس کے نتیجے میں پیر عارضی طور پر سن یا مفلوج ہوجاتے ہیں۔
یہ حالت ایک سے دو منٹ تک رہتی ہے مگر بار بار ایسا کرنے سے ٹانگوں کا سن ہونا اعصاب کو مستقل بنیادوں پر نقصان پہنچا سکتا ہے۔
[pullquote]گردن اور کمر[/pullquote]
یہ عادت گردن اور کمردرد کا بھی باعث بنتی ہے کیونکہ ہمارا جسم اس وقت زیادہ متوازن ہوتا ہے جب پیر فرش پر ہوں.
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔