پھیپھڑوں کا کینسر سرطان کی وہ قسم ہے جس سے ہر سال سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوتی ہیں اور اب اس کے علاج کے حوالے سے اہم ترین پیشرفت ہوئی ہے۔
ایک نئی دوا کے روزانہ استعمال سے پھیپھڑوں کے کینسر سے موت کا خطرہ 50 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
یہ بات امریکن سوسائٹی آف کلینیکل Oncology (اے ایس سی او) کے سالانہ اجلاس کے موقع پر پیش کی گئی ایک تحقیق کے نتائج میں بتائی گئی۔
osimertinib نامی دوا کے استعمال سے پھیپھڑوں کے کینسر کے ایسے مریضوں کی موت کا خطرہ 51 فیصد تک گھٹ جاتا ہے، جن کی رسولی کو سرجری کے ذریعے نکالا جاتا ہے۔
پھیپھڑوں کے کینسر سے ہر سال دنیا بھر میں 18 لاکھ اموات ہوتی ہیں۔
ایسٹرا زینیکا کمپنی کی تیار کردہ اس دوا کے ذریعے پھیپھڑوں کے کینسر کی سب سے عام قسم کو ہدف بنایا جاتا ہے۔
اس دوا کے کلینیکل ٹرائل میں 20 ممالک سے تعلق رکھنے والے کینسر کے 680 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔
ٹرائل کے پہلے مرحلے میں رسولی کو سرجری کے ذریعے نکالا گیا جس کے بعد 50 فیصد افراد کو یہ دوا روزانہ استعمال کرائی گئی جبکہ باقی افراد کو placebo کا استعمال کرایا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ اس دوا کے استعمال سے کینسر سے موت کا خطرہ 51 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
کلینیکل ٹرائل کے 5 سال بعد اس دوا کو استعمال کرنے والے 88 فیصد مریض ابھی بھی زندہ ہیں جبکہ placebo استعمال کرنے والوں میں یہ شرح 78 فیصد ہے۔
محققین نے بتایا کہ ڈیٹا متاثرکن ہے اور یہ دوا کینسر کو دماغ، جگر اور ہڈیوں تک پھیلنے سے روکتی ہے۔
اس دوا کو پہلے ہی متعدد ممالک میں مختلف امراض کے علاج کے لیے استعمال کی منظوری مل چکی ہے اور اب تک 7 لاکھ افراد کو استعمال بھی کرائی جاچکی ہے۔