معروف صحافی اور تجزیہ کار ابصار عالم کے حوالے سے میڈیا اور سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کر رہی ہیں انہیں نگران حکومت میں وفاقی وزیر بنایا جا رہا ہے تاہم ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں ۔
آئی بی سی اردو کے رابطہ کرنے پر سابق چیئر مین پیمرا ابصار عالم نے بتایا کہ ان خبروں میں کوئی صداقت ہے اور نا ہی انہیں نگران کابینہ میں وفاقی وزارت کا عہدہ لینے میں کوئی دلچسپی ہے۔
ابصار عالم کا تعلق فیصل آباد سے ہے ۔ وہ انگریزی جریدے دی نیشن اسلام آباد کے ریزیڈنٹ ایڈیٹر رہے۔ جیو نیوز اسلام آباد کے بیورو چیف رہے۔ انہوں نے دنیا نیوز لانچ کیا اور دنیا نیوز کے پہلے ڈائریکٹر نیوز رہے۔ ابصار عالم بعد میں آج نیوز کے ساتھ بطور اینکر پرسن کافی عرصہ کام کرتے رہے۔ وہ چیئرمین پیمرا بھی رہے تاہم بعد میں انہوں نے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں غیر قانونی کاموں کے لیے بہت زیادہ دباؤ کا سامنا ہے ۔ اس دوران اسلام آباد پریس کلب میں نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے ایک دھکمی امیز کال کی آڈیو بھی سنائی تھی ۔
ابصار عالم میڈیا میں اپنے بیباک اور سخت تجزیوں ،تبصروں کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں ۔ اپنی اصول پسند صحافت اور تجزیوں کی وجہ سے انہوں نے کافی مشکل حالات کا سامنا بھی کیا۔ دو برس قبل وہ اس وقت ایک قاتلانہ حملے میں گولی لگنے سے زخمی ہو گئے جب وہ اسلام آباد کے ایک پارک میں واک کر رہے تھے۔