جڑانوالہ میں مبینہ طور پر توہین قرآن اور توہین رسالت کے واقعے کے بعد چرچ اور مسیحی بستی کو جلا دیا گیا
پولیس کے مطابق انہیں آج 16 اگست کو اطلاع ملی کہ راجہ ولد سلیم اور راکی ولد سلیم نے قرآن اور پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کی ہے ۔ پولیس جب ان کے گھروں میں پہنچی تو گھروں کو تالے لگے ہوئے تھے اور ملزمان فرار ہو چکے تھے ۔ پولیس نے 295 سی اور بی کے تحت مقدمہ درج کر دیا ہے اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں ۔
آئی بی سی اردو کو موقع سے دستیاب معلومات کے مطابق گزشتہ روز اطلاع ملی کہ ملزم راجو اور راکی سلیم کی گلی میں قرآن کے پھٹے ہوئے اوراق اور ایک تحریر ملی ۔ قرآن کے اوراق پر سرخ قلم سے نازیبا جملے درج تھے جبکہ سفید کاغذ پر درج تحریر میں مسلمانوں کو مخاطب کر کے قرآن اور پیغمبر اسلام کے بارے میں نازیبا کلمات درج کیے گئے تھے ۔ اس کے ساتھ ایک تصویر بھی موجود تھی اور تصویر کے نیچے لکھاگیا تھا کہ میں ڈرتا نہیں ہوں اس لیے اپنی تصویر شئیر کر رہا ہوں ۔
ان تفصیلات کو سوشل میڈیا اور واٹس ایپ گروپس میں شئیر کیا گیا ۔ جڑاں والا کی مساجد میں اعلانات ہوئے ۔ لوگ گروپوں میں جڑاں والی کی مساجد اور مدارس نے نکلے اور چرچ کے قریب جمع ہوگئے ۔ پولیس کی موجودگی میں چرچ اور ملحقہ مسیحی بستی پر حملہ کیا گیا ۔ مسیحیوں کی بڑی تعداد خوف سے سے ایک روز پہلے ہی اپنے گھر چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں منتقل ہوگئی تھی ۔
جڑانوالہ میں چرچ جلا دیا ، مسیحیوں کا مقدس نشان صلیب توڑ دی گئی ۔ انجیل کے نسخے جلا دیے گئے ۔ مسیحی بستی کو آگ لگا دی گئی ۔ گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی اور سارا سامان جلا کر رکھ کر دیا گیا ۔ سڑکیں بند ہیں ۔ فیصل آباد ملتان موٹر وے کو احتجاجی مظاہرین نے بند کر دیا ۔
مقامی افراد نے بتایا ہے کہ ملزمان کا ایک شخص کے ساتھ لین دین کا مسئلہ تھا جسے جواز بنا کر مذہب کی آڑ میں انتشار پھیلایا گیا تاہم ابھی تک مکمل تحقیقات کے ساتھ کوئی بنیادی وجہ سامنے نہیں آ سکی ۔