چارسدہ…خیبر پختونخوا میں درسگاہ ایک بار پھر دہشت گردوں کا نشانہ بنی ہے، حملہ آوروں نے باچا خان یونیورسٹی میں دہشت حملہ کردیا، حملے میں یونیورسٹی کے شعبہ کیمسٹری کے پروفیسر حامد شہید سمیت 22 شہیداور50زخمی ہوگئے۔
ادھر عبد الولی خان یونی ورسٹی کے تمام کیمپسسز بند کر دیے گئے ۔
باچا خان یونیورسٹی میں معمول کے مطابق تدریسی عمل جاری تھا اور طلبا و طالبات حصول علم میں مصروف تھے کہ صبح ساڑھے نو بجے کے قریب دہشت گرد وں نے یونیورسٹی میں داخل ہوکر فائرنگ شروع کردی ، جس سے خوف ہراس پھیل گیا اور بھگدڑ مچ گئی، اس دوران دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ مطابق پاک فوج کے کمانڈوز نے یونیورسٹی کے ایک بلاک میں چھپ کر فائرنگ کرنے والے دو دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے۔
یونیورسٹی وائس چانسلر ڈاکٹر فضل رحیم کا کہنا ہے کہ شہید ہونے والوں میں 4گارڈز اور ایک پولیس اہلکار شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں دو لڑکوں اور ایک لڑکیوں کا ہاسٹل ہے، یونیورسٹی کے اندرموجود اسٹاف سے رابطہ ہے، یونیورسٹی میں 3 ہزار سے زائدطلبہ و طالبات ہیں جبکہ مشاعرے کیلئے 600 مہمان بھی آئے ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حملہ آور گیسٹ ہائوس کے راستے یونیورسٹی میں داخلے ہوئے، پولیس کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد6سے ‘8کے درمیان ہے۔
زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال چارسدہ منتقل کردیا گیا، جہاں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ شدید زخمیوں کوپشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق
زخمیوں کی بیشتر طالب علم ہیں۔
[pullquote]پولیس کے مطابق بکتر بند گاڑہاں یونی ورسٹی کے احاطے میں داخل ہو گئیں ہیں ۔ ,کمشنر پشاور سمیت انتطامیہ کے اعلیٰ عہدے موقع پر پہنچ چکے ہیں ۔ طلبہ کو یونی ورسٹی سے باہر نکالا جا رہا ہے ۔یونی ورسٹی کی فضائی نگرانی بھی شروع ہو چکی ہے اور فوج نے یونی ورسٹی میں آپریشن شروع کر دیا ہے ۔[/pullquote]
عینی شاہدین کے مطابق دہشت گرد یونیورسٹی کےمختلف حصوں میں چھپےہوئے ہیں اور کچھ طلبا کلاسوں اور لڑکیاں ہاسٹل میں محصور ہیں، انتظامی اور تدریسی عملہ بھی محصور ہوکر رہ گیا ہے۔
پولیس کے مطابق دہشت گردوں کی فائرنگ سے دو سیکورٹی گارڈ زخمی ہوگئے،زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال چارسدہ منتقل کردیا گیا۔
یونیورسٹی سے باہر نکلنے میں کامیاب ہونے والے طلبا کا کہنا ہے کہ انتظامی و تدریسی عملہ اور متعدد طالبات بھی یونیورسٹی کے اندر موجود ہیں۔
اطلاعات کے مطابق آج باچا خان کی برسی ہے اور اس مناسبت سے یونی ورسٹی میں آج مشاعرہ بھی تھا ۔تقریب کی وجہ سے پختون ایس ایف کے کارکنان کی بڑی تعداد یونی ورسٹی میں موجود تھی ۔
[pullquote]آئی بی سی اردو سے گفت گو کر تے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر فضل رحیم نے کہا کہ یونی ورسٹی میں شدید دھند کی وجہ سے دہشت گردوں نے فائدہ اٹھایا ۔ یونی ورسٹی تقریبا 200 کنال کے رقبے پر واقعہ ہے اور یونی ورسٹی شہر سے پندرہ کلو میٹر باہر ہے ۔یونی ورسٹی میں طلبہ و طالبات کے لیے ہاسٹلز بھی موجود ہیں ۔ گرلز ہاسٹل کی جانب بھی فائرنگ اور دھماکے کی آوازیں سنائی دی گئی ہیں۔ یونی ورسٹی کے چاروں طرف گنے کھیت واقع ہیں ۔ [/pullquote]
ڈاکٹر فضل رحیم کا کہنا ہے کہ یونی ورسٹی میں سیکورٹی کیمرے بھی نصب ہیں ۔ وی سی کے مطابق وہ یونی ورسٹی آرہے تھے کہ انہیں یہ اطلاع دی گئی اور روکا گیا کہ
” یونی ورسٹی نہ آئیں ، دہشت گردوں نے یونی ورسٹی پر حملہ کر دیا ہے”