لاہور: ملک میں قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات میں غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ(ن) نے پنجاب میں میدان مارلیا۔
قومی اسمبلی کی 5 نشستوں میں سے ن لیگ نے 2 جبکہ پی پی اور سنی اتحاد کونسل نے ایک ایک نشست پر کامیابی حاصل کی۔
صوبائی کی 16 نشستوں میں سے پنجاب میں ن لیگ نے 9 جبکہ ق لیگ اور آئی پی پی نے ایک ایک نشست پر کامیابی حاصل کی۔ کے پی میں سنی اتحاد کونسل 1 جبکہ بلوچستان میں ن لیگ اور بی این پی بھی ایک ایک نشست پر کامیاب ہوگئیں۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-119 لاہور سے موصول غیرحتمی اور غیرسرکاری نتیجے کے مطابق 338 پولنگ اسٹیشنز سے مسلم لیگ(ن) کے علی پرویز ملک نے 60 ہزار 918 جبکہ پی ٹی آئی کے رہنما اور سنی اتحاد کونسل کے امیدوار شہزاد فاروق نے 34 ہزار 94 ووٹ حاصل کیے۔
قومی اسمبلی کے حلقے این اے-119 میں 8 فروری کو وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کامیابی حاصل کی تھی تاہم صوبائی اسمبلی کی نشست برقرار رکھتے ہوئے قومی اسمبلی کی نشست چھوڑ دی تھی اور وزیراعلیٰ منتخب ہوگئیں اور اب قومی اسمبلی کے حلقے میں علی پرویز ملک نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔
قومی اسمبلی کے حلقے این اے-132 میں مسلم لیگ (ن) کے ملک رشید احمد خان ایک لاکھ 46 ہزار 849 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی۔
این اے-196 قمبرشہداد کوٹ میں غیرحتمی اور غیرسرکاری نتیجے کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے امیدوار خورشید جونیجو نے88 ہزار 850 ووٹ حاصل کرکے نشست جیت لی جبکہ تحریک لبیک کے محمد علی کو2696 ووٹ ملے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 44 سنی اتحاد کونسل کے فیصل امین گنڈاپور نے تمام 358 پولنگ اسٹیشنز سے غیرحتمی اور غیرسرکاری نتیجے کے مطابق 56 ہزار 995 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ پی پی پی کے عبدالرشید خان کنڈی 9 ہزار 533 ووٹ لے کر ہار گئے۔
پنجاب صوبائی اسمبلی
پی پی22 چکوال، تلہ گنگ میں مسلم لیگ ن کے امیدوار فلک شیر اعوان نے سنی اتحاد کونسل کے محمد نثار احمد کو شکست دی۔
پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی-32 میں غیرحتمی اور غیرسرکاری نتیجے کے تحت پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین کے بھتیجے 28 سالہ موسیٰ الہٰی نے حلقے میں ناقابل شکست رہنے والے 78 سالہ چوہدری پرویز الہٰی کو 42 ہزار 209 ووٹوں کے بڑے مارجن سے شکست دے دی۔
پی پی -36 سے مسلم لیگ (ن) کے عدنان افضل نے 74 ہزار 779 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹ لی جبکہ سنی اتحاد کونسل کے محمد فیاض چٹھہ 58682 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے، یہ نشست تحریک انصاف نے 8 فروری کو جیت لی تھی۔
غیرحتمی اور غیرسرکاری نتیجے کے مطابق پی پی-54 نارووال ون میں مسلم لیگ (ن) کے احمد اقبال چوہدری 60 ہزار 351 ووٹ جبکہ سنی اتحاد کونسل کے اویس قاسم نے 46 ہزار 686 ووٹ حاصل کیے۔
پی پی-93 بھکر 5 سے مسلم لیگ(ن) کے سعید اکبر نوانی نے 63 ہزار 21 ووٹ حاصل کیے جبکہ آزاد امیدوار محمد افضل خان نے 59 ہزار 124 ووٹ حاصل کیے اور کانٹے دار مقابلے کے بعد مسلم لیگ(ن) کے امیدوار نے کامیابی حاصل کی۔
پی پی-139 شیخوپورہ 4 میں مسلم لیگ (ن) کے رانا افضال حسین نے 46 ہزار 585 ووٹ حاصل کیے اور نشست جیت لی جبکہ ان کے مقابلے میں سنی اتحاد کونسل کے اعجاز حسین 29 ہزار 833 ووٹ حاصل کیے اور ہار گئے۔
غیرحتمی اور غیرسرکاری نتیجے کے تحت پی پی-147 لاہور 3 میں مسلم لیگ (ن) کے محمدریاض ملک نے 31 ہزار 860 ووٹ کے ساتھ کامیابی حاصل کی جبکہ آزاد امیدوار محمد خان مدنی 16 ہزار 630 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
پی پی-149 لاہور کے تمام 216 پولنگ اسٹیشنز میں استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے امیدوار شعیب صدیقی نے 40 ہزار 196 ووٹ حاصل کرکے سنی اتحاد کونسل کے ذیشان رشید کو ہرایا، جنہوں نے 23 ہزار 438 ووٹ لیے۔
پی پی-158 میں مسلم لیگ(ن) کے چوہدری محمدنواز نے 40 ہزار 165 لے کر سنی اتحاد کونسل کے مونس الہٰی کو شکست دے دی، چوہدری پرویز الہٰی کے صاحبزادے 28 ہزار 18 ووٹ لے سکے۔
غیرحتمی اور غیرسرکاری نتیجے کے مطابق پی پی-164 لاہور 20 سے مسلم لیگ(ن) کے محمد راشد منہاس 31 ہزار 499 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی جبکہ سنی اتحاد کونسل کے محمد یوسف میو نے 25 ہزار 781 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
پی پی 290 ڈیرہ غازی خان 5 سے ن لیگ کے امیدوار علی محمد لغاری، سنی اتحاد کونسل کے سردار محمد محی الدین کھوسہ اور پیپلز پارٹی کے منیر احمد جلبانی بلوچ میں مقابلہ ہوا، غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق ن لیگ کے امیدوار علی محمد خان لغاری 66413 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے، سنی اتحاد کونسل کے محمد محی الدین کھوسہ 19322 ووٹ لیکر دوسرے نمبر رہے۔
خیبرپختونخوا
خیبرپختونخوا اسمبلی کے حلقہ پی کے-91 کوہاٹ کے غیرحتمی اور غیرسرکاری نتیجے کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے داؤد شاہ 22 ہزار 998 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کرلی۔
بلوچستان
بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی-20 کے تمام 100 پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے میر جہانزیب مینگل 30 ہزار 455 ووٹ لے کر کامیابی سمیٹی اور جھالاوان عوامی پینل کے میرشفیق مینگل 14 ہزار 311 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
بی پی-22 لسبیلہ میں مسلم لیگ (ن) محمد زرین خان مگسی نے 49 ہزار 777 ووٹ حاصل کیے اور غیرحتمی اور غیرسرکاری نتیجے کے مطابق صوبائی اسمبلی کی رکن بن گئے ہیں جبکہ آزاد امیدوار شاہ نواز حسن کو 3 ہزار 333 ووٹ ملے۔
پولنگ کے دوران تصادم
پنجاب میں گورنمنٹ پرائمری اسکول نظام پورہ اور پولنگ اسٹیشن نمبر 33 کوٹ ناجو سمیت کئی پولنگ اسٹیشنز پر سیاسی کارکنوں میں جھگڑا اور تصادم بھی ہوا۔
بعض جگہ فائرنگ کے باعث پولنگ کا عمل روکا گیا تاہم پولیس نفری کے ذریعے صورتحال پر قابو پانے کے بعد پولنگ بحال کردی گئی۔
پی پی 54 نارووال کے گاؤں کوٹ ناجو میں مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے کارکنوں میں جھگڑا ہوا جس کے دوران مسلم لیگ ن کا کارکن جاں بحق ہوگیا۔ مخالفین نے جھگڑے کے دوران سر میں ڈنڈا مار دیا تھا جس سے بزرگ شدید زخمی ہوگئے۔ 60 سالہ محمد یوسف کو ہسپتال لایا گیا تھا لیکن ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی وہ جاں کی بازی ہار گئے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی ضمنی انتخابات میں کامیاب اراکین اسمبلی کو مبارکباد
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے امیدواروں کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے نومنتخب ارکان کی جیت عوام کے اعتماد کا مظہر ہے، ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دینے والے عوام کا تہہ دِل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کی خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے، پوری دیانت داری اور محنت سے ان کے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے، معاشی بہتری کے واضح ہوتے آثار کے ساتھ عوامی رائے میں تبدیلی بھی نمایاں ہو رہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کی کامیابی معیشت کی بحالی، مہنگائی میں کمی اور خارجہ تعلقات کی بہتری کی حکومتی خدمت کا عوامی اعتراف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشی بہتری اور عوامی ریلیف میں اضافے کے ساتھ آنے والے وقت میں عوامی رائے مزید تبدیل ہوگی، عالمی مالیاتی اداروں، خبررساں اداروں اور سرویز میں معاشی بہتری کی پیش گوئیوں نے بھی عوام کی رائے پر مثبت اثر ڈالا ہے،8 فروری کے بعد اپوزیشن کے غیرسیاسی رویوں نے بھی اُن کے حامیوں اور عوام کو بددِل اور مایوس کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہار جیت انتخابی عمل کا حصہ ہے، الزامات کے بجائے سیاسی تعاون کی راہ اپنانا ہی جمہوری رویہ ہے، انتخابی عمل میں خامیوں اور اعتراضات کو باہمی تعاون اور سیاسی بات چیت سے ہی دور کیا جاسکتا ہے۔