فخر عالم کو موت باچا خان یونیورسٹی لے آئی
دہشت گردوں کا ایک اوروار کئی گھروں میں ایک بار پھرصف ماتم بچھا گیا۔۔۔۔ چارسدہ کے علاقے حسن خیل کا 37 سالہ فخر عالم اپنوں کی کفالت کے لئے2011 میں عبدالولی خان یونیورسٹی میں مالی کی پوسٹ پرتعینات ہوا ۔
بہترکارکردگی کی بنا پرکچھ ہی عرصہ پہلے فخرعالم کوباچا خان یونیورسٹی ٹرانسفرکردیا گیا لیکن اسے کیا معلوم تھا کہ اجل اسے یہاں لے آئی گی ۔
فخرعالم اپنی ذمہ داریاں نبھانے جامعہ توپہنچا لیکن دہشت گردوں کے حملے میں خالق حقیقی سے جاملا۔
اپنے بچوں کے بہترمستبقل کا خواب دیکھنے والا دارفانی سے کوچ کرگیا۔۔۔ 4 یتیم بچوں کے چہروں پریہی سوال ہے کہ آخرانہیں کس جرم کی سزا ملی، اور ان کے باپ کو منوں تلے گم کر کے دہشت گردوں کو کیا ملا ۔وہ بچے جو اپنا گھر دیکھ کر حیران ہیں کہ آج اتنے مہمان کیوں آئے ہیں ۔ جنہیں خبر بھی نہ ہوئی کہ وہ آج کے بعد یتیم ہو گئے ۔
فخرعالم جیسے نا جانے کتنے ہی کفیل دہشت گردوں کی بھینٹ چڑھے۔ ان کے جانے کے بعد ان کے اہل خانہ کے لئے کچھ لاکھ کی امداد کیا انکے دکھوں کا مداوا ہوگا؟؟؟