مقبوضہ صحافت ، مارک اور میر

مقبوضہ صحافت ، مفتوحہ پاکستان یا معدوم ہوتی ہوئی اقدارکا جتنا بھی ماتم کیا جائے وہ کم ہے .شائد ہم ایک ایسی ریاست میں ہیں جہاں حیات جرم بن چکی ہے ,غربت جرم بن چکی ہے،مظلومیت جرم بن چکی ہے . سنا ہے اب ہم اور وے لین اسٹیٹ بھی ہو گئے ہیں یا شائد ہمیشہ سے ہی ایسا تھا. شائد 1949 سے جب جارج ا ورول کا ناول 1984 منظر عام پر آیا تھا . احتیاط لازم ہے. چاہے کالم کا عنوان اور متن جتنا بھی اوٹ پٹانگ لگے. مجھ جیسیوں کے پاس تو دستار بھی نہیں ہوتی ورنہ میر تقی میر کا یہ شعر لکھ دیتی.

میر صاحب زمانہ نازک ہے

دونوں ہاتھوں سے تھامیے دستار

میں جانتی ہوں کہ میں جس فارم کے لئے لکھ رہی ہوں وہ کالم نویسوں کو محنتانہ نہیں دے سکتا اور فی زمانہ مُعاوَضَہ ہی آپ کی ا وقات طے کرتا ہے . مگر ان طاقت ور فورمز کی بھی کیا "حیثیت” ہے جہاں بہت سے مسلط شدہ معروف ناموں کے اغلاط سے بھر پور کالمز بھی شائع ہوتے ہیں . گدھا رینکتا ہے جب کہ گھوڑا ہِنہِناتا ہے. مگر جب نصیب اچھے ہوں تو "گدھے بھی ہنہناتے ہیں” اور ایسے فقروں کو داد حاصل ہوتی ہے . آتی ہے اردو زباں آتے آتے.

کاش ایوارڈز بانٹنے والے اور راتوں رات مایہ ناز صحافی /اینکر /ایڈیٹر بنانے والوں کو اندازہ ہو کہ قلم کتنی بڑی عدالت ہے . کاش ہم دو عورتوں کو یعنی ایڈیٹر رابعہ سید اور مجھے مارکیٹنگ کی مہارت ہوتی تو ہم دکھا سکتے کہ ہم دونوں ایک ایک سطر ایک ایک ہِجّے اور مجموئی طور پر صرف و نحو پر کتنی توجہ دیتے ہیں . پھر بھی کوئی کمی رہ جائے تو بھی ایک دوسرے کو آگاہ کرتے ہیں . رابعہ اردو میں ایم فل ہیں اور بہت شائستگی سے غلطیوں کی نشاندہی کرتی ہیں . ہمارا مقصد اصل مسائل کی نشاندہی کرنا اور آگہی پھیلانا ہے .

حال ہی میں خیر خواہ سے کافی دنوں کے بعد ملاقات ہوئی تو انھوں نے ارشاد فرمایا کہ آپ کو کوئی نہیں جانتا . میں نے کہا کہ میں "جاننا منوانا ٹریک” پر کبھی نہیں رہی، کام کرتی ہوں، کام آتا ہے، کامیابی کے مروجہ پیمانے کی میرے نزدیک کوئی وقعت نہیں ہے. پاکستان کے حالات اور یہاں پر ہونے والے ان سانحات پر خاص طور پر وہ جن کو میڈیا اور سوشل میڈیا وائرل نہیں کرتا، دل خوں کے آنسو روتا ہے . تمام بے حیثیت مگر سوچنے والے پاکستانیوں کی طرح میں بھی ارض پاک کے اندیشۂ زوال پر پریشان رہتی ہوں، جس کا اظہار مرے کالمز میں بھی ہوتا ہے . میں سلوشنز بھی بتاتی ہوں مگر وہ سمجھوتے نہیں ہوتے شائد اس لئے میں "وائرل ” بھی نہیں ہوتی.

آج ایک ایسی ویڈیو دیکھی جس کے وائرل ہونے کی دعا کر رہی ہوں . یہ ساٹھ سیکنڈ کی ویڈیو ہے . ایک ایسے یورپین شخص پر مرکوز ہے جو 1967 میں پیدا ہوا.جس کا پسندیدہ ادیب اور صحافی ایک امریکی ہے”رابرٹ ایلن کیرو” جس نے دو پلٹزر انعامات برائے سوانح عمری حاصل کیئے. بر سبیل تذکرہ کیرو کو "پچھلی صدی کا سب سے بااثر سوانح نگار” قرار دیا گیا ہے۔ مگر بات ان کی نہیں ہے . ویڈیو والے مرکزی صاحب کئی دہائیو ں سے ایک نامور شہر” ہیگ” کے ایک عام سے محلے میں ایک اپارٹمنٹ میں رہائش پذیرہیں ۔ وہ صاحب ہر جمعرات کو ہیگ کے ایک سیکنڈری اسکول میں سماجی علوم کی کلاس بھی لیتے ہیں. 2010 سے 2023 تک نیدرلینڈز کے وزیر اعظم بھی رہے. اس ویڈیو میں وہ ایک سادہ سی تقریب کے بعد ہنستے مسکراتے نئے وزیراعظم کو عہدہ سپرد کرنے کے بعد سائیکل پر اپنے گھر روانہ ہو جاتے ہیں .ان کا نام ہے "مارک رُٹّے”.

اٹھارویں صدی میں پیدا ہو نے والے اور ستاسی سال تک رنج و غم میں جینے والے میر تقی میر،اس ویڈیو دیکھ کر اچانک یاد آگئے اپنے کئی اشعار سمیت .

میر تقی میر کا یہ شعران کے بہتر نشتروں میں شامل ہے کہ نہیں یہ تو آپ کو اردو شعر و ادب کے اساتذہ ہی بتا سکیں گے لیکن مجھے تو یہ ایک نشتر ہی لگا . اچھی شاعری کی ایک بڑی پہچان یہ بھی ہے کہ وہ وقت کی قید سے آزاد ہوتی ہے اور ذاتی دکھ یا احساس پر مبنی اشعار آفاقی ہو جاتے ہیں.

باتیں ہماری یاد رہیں، پھر باتیں ایسی نہ سنیے گا

پڑھتے کسی کو سنیے گا، تو دیر تلک سر دھنئیے گا

ڈاکٹر رخشندہ پروین-ایک پاکستانی صحت عامہ اور صنفی امور کی ماہر ہیں اور ایک سوشل انٹراپرینور ہیں. مختلف سماجی ترقی کے سیکٹرز میں کام کرتی رہی ہیں اور کئی جامعات میں پڑھاتی بھی رہی ہیں. وہ پاکستان میں پی ٹی وی کی صبح کی لائیو نشریات اور حالات حاضرہ کے شو کی پہلی خاتون اینکر ہونے کا اعزاز بھی رکھتی ہیں. صنف کے حوالے سے پی ٹی وی پر بطور نجی پروڈیوسر ان کی سال 1999 کی سیریز جینڈر واچ ایوارڈز بھی حاصل کر چکی ہے . اس کے علاوہ جہیز بطور ایک تشدد اور صنفی تشدد کے خلاف ان کا کام نمایاں اور منفرد رہا ہے . گزشتہ دس بارہ سالوں سے وہ اپنی تحریر اور تقریر سے محب وطن بہاریوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں خاص طور پر موجودہ بنگلہ دیش میں پاکستانی بہاری محصورین کے کےحوالے سے آگاہی بیدار کر رہی ہیں .

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے