پاکستانی پرچم سے پرچی تک

ہمارے چیمپئن بیٹے کی توہین کا نوٹس لیا جائے محترم جنرل سید عاصم منیر صاحب

میں ذاتی طور پر کھیلوں سے بھی زندگی کے ڈرامے کو سمجھتی رہی ہوں . سپورٹس کی سپرٹ ، محنت ، لگن ،ہار کر جیتنا — یہ تمام خوبیاں سپورٹس سے سیکھیں. 2017 سے ارشد ندیم کو ان کے سفر کو، کٹھن سفر کو سوشل میڈیا پر فالو کر رہی ہوں. مجھے جو خوشی آٹھ اگست 2024 کو ان کی تاریخ ساز کامیابی سے ہوئی وہ مجھے یاد نہیں پڑتا کہ پچھلی دو دہائیوں میں ہوئی ہو . ہاں نو عمری میں باکسر محمّد علی کا انداز ، وہ گانا ” کیچ می آف یو کین” بہت دل کو بھایا حالانکہ باکسنگ سے مجھے کبھی دلچسپی نہیں رہی . جوانی میں ہاشم خان کا پی ٹی وی پر انٹرویو ،ان کی بے سرو سامانی سے اسکواش کی راجدھانی تک کا سفر ،جہانگیر خان کی ناقابل شکست کہانی اور جان شیر کی آمد نے بہت متاثر کیا.

صرف ہاکی اور کرکٹ کی سمجھ تھی اور ٹیم کی ہر کامیابی پر خوش ہوئی لیکن جو خوشی ہماری ہر سہولت سے محروم ہاکی ٹیم نے پہلی بار آسٹروٹرف پر جیت کر حاصل کی تھی اور جو مسرّت جاوید میانداد کے شارجہ کے چھکے نے دی تھی وہ کیفیت دوبارہ – – شدّت میں کہیں زیادہ آٹھ اگست 2024 کولوٹی اور ایسا صرف میرے ساتھ نہیں بلکہ کروڑوں بے غرض ،مشکلات زیست میں الجھے پاکستانیوں کے ساتھ ہوا.

میں اور مجھ جیسی بہت سی پاکستانی روحیں جو جاگتی آنکھوں سے خواب دیکھتے اور امیدوں کے پل بناتے بناتے پیارے پاکستان میں بوڑھے ہورہے ہیں اور کئی اپنوں کا یہ طعنہ بھی سنتے رہتے ہیں کہ آپ نے نقل مکانی کیوں نہیں کی ؟ کیوں پاکستان میں رہ گئے ؟ کیوں مظلوم لوگوں کی کمیونٹیز کے ساتھ کام کیا اور مراعات یافتہ کو ناراض کیا ؟

نہ آپ کی سیاسی خدمات کسی کی نظر میں ہیں نا ہی آپ کو آپ کی سماجی خدمات پر کوئی تمغہ ملا ؟ کیا صلہ پایا ؟ نہ نوکری ہے نہ پنشن کا آسرا ،نا ہی کوئی انشورنس ؟ ہم جیسے رومانٹکس مڈل کلاسسیے ایسی صورت حال میں جس پل صراط سے گذرتے ہیں وہ ہم ہی جانتے ہیں. یہاں پر درس گاہوں ،کتاب بینی اور منٹورس سے حاصل کی گئی روشنی سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں. مثبت انداز فکر اپناتے ہیں .پھر سے ، ہمتوں کو بحال کرتے ہیں، مینٹل ہیلتھ کو سلامت رکھتے ہیں اور آگاہی پھیلانے میں مشغول ہو جاتے ہیں.اب بھی پاکستان سے غیر مشروط محبّت کرتے ہیں.

میں اور میرے جیسے کئی اورشائد احمق پاکستانی جو زَہْرِ ہَلاہِل کو کبھی بھی قند نہیں کہہ سکے، گذشستہ کئی گھنٹوں سے سخت اضطراب میں ہیں اور طیش بھی ہے اور یہ بے سبب نہیں ہے . آپ نے میری طرح ارشد ندیم کا فَقِیدُ الْمِثال اپنے ٹی وی سیٹ پر براہ راست دیکھنے کے لئے رات جگا کیا ہوگا . اور کیا آپ کے دل پر بجلیاں نہیں گریں جب آپ نے اس استقبال کو بیک وقت احمقانہ ، بزدلانہ ، بیہودہ ، مکّار ، بدعنوان اور نتائج سے بے خبر سیاست کی نذر ہوتے دیکھا . جی ہاں میری مراد اس پرچی سے ہے، جس پر ہدایات جاری کی گئی تھیں ،جس پر ہیرو کے لئے سکرپٹ لکھا تھا ، وہ سکرپٹ جو زبردستی ارشد پر مسلط کیا گیا ،جس کا مذاق ہندوستان ٹائمز نے خوب خوب اڑایا ہے،میں پہلے پہل تو ان لوگوں کی بے باکی پر حیران ہو گئی جنہوں نے یہ عمل انجام دیا پھر سوچا کہ اس میں کیا حیران کن ہے؟ . آپا نثار فاطمہ یاد آئیں ، ریمنڈ ڈوس کے وکیل یاد آ گئے ، عدالتوں کو بے معتبر کرنے والے کئی کردار ایک ساعت میں یادادشت کے جھروکے سے گزر گئے . دل پاکستانی ہے، بیہارن بھی ہوں، خمیر خبطی ہے، پاکستان کی بے عزتی برداشت نہیں ہوتی .

لہٰذا سپاہ سالار سے دَسْت بَسْتَہ مُؤَدَّبانَہ اپیل کر رہی ہوں کہ اس سارے معاملے کی چوبیس گھنٹوں میں تحقیقات کروادیں اور ارشد ندیم سے مجرمان معافی مانگیں کیونکہ بات ہے پیرس میں اولمپکس میں چالیس برس بعد قومی پرچم بلند کروانے والے کو ذہنی ٹراما دینے کی کوشش کی، ہتک کرنے کی، سر اس پرچی کو ضبط کرلیں اور اس کے تخلیق کاروں کو طلب کریں.

الله ہمارے بیٹے کا وارث ہے ، بہت بوجھل دل سے لیکن پوری نیک نیتی سے دعاء کر رہی ہوں کہ اللّہ کرے ہمارا چیمپئن اپنے معصوم خاندان کے ہمراہ کسی اور سرزمین پر جلد از جلد سیٹل ہو ،جہاں اس کے ٹیلنٹ اور عزت نفس کی قدر ہو. الله اس کو اس قدر نوازے کہ وہ اس نئی جگہ سے بیٹھ کر میاں چنوں میں نیا ہسپتال اور اسکول بنا ڈالے .آمین .

جیوے جیوے پاکستان

ڈاکٹر رخشندہ پروین نے اپنی نو عمری میں صحافت کا آغاز انگریزی اخبار "دی مسلم ” سے کیا تھا. وہ اردو اور انگریزی زبانوں میں کالم اور کتابیں لکھتی ہیں. کبھی شاعری بھی کرتی تھیں. مختلف جامعات میں پبلک ہیلتھ ‘ تولیدی صحت ‘ میڈیا اور فیمنسم پڑھاتی بھی رہی ہیں . وہ پی ٹی وی پر صبح کی لائیو نشریات اور حالات حاضرہ کے شو کی پہلی سولو خاتون اینکر ہونے کا بھی اعزاز رکھتی ہیں. تعلیمی اعتبار سے میڈیکل ڈاکٹر اور پبلک ہیلتھ سائنٹسٹ ہیں اور صنفی امتیاز کے حوالے سے ان کے کئی ٹی وی اور کمیونٹی پروجیکٹس نمایاں ہیں. گزشتہ دس بارہ برسوں سے بنگلہ دیش میں پاکستانی بہاری محصورین کے حوالے سے آگاہی بھی بیدار کر رہی ہیں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے