سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں ایک دہائی (10 سال) بعد آج ریاستی انتخابات منعقد ہونے جارہے ہیں۔
آج 18 ستمبر کو ہونے والے انتخابات 2019 میں مودی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 واپس لیے جانے کے 5 سال سے زائد گزر جانے کے بعد منعقد کیے جا رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں آخری انتخابات 2014 میں منعقد ہوئے تھے۔
انتخابات کا انعقاد گزشتہ سال دسمبر میں بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے مقبوضہ وادی میں الیکشن کرانے کے حکم کے بعد ہو رہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے ریاستی انتخابات 3 مراحل میں ہوں گے، پہلا مرحلہ آج ہوگا۔ دوسرے مرحلے کی ووٹنگ 25 ستمبر اور تیسرے مرحلے میں یکم اکتوبر کو ووٹنگ کا انعقاد کیا جائے گا جب کہ نتائج کا اعلان 8 اکتوبر کو کیا جائےگا۔
مقبوضہ کشمیر کے انتخابات میں کل90 نشستوں کے لیے تقریباً 87 لاکھ ووٹرز حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہیں جب کہ پہلے مرحلے میں 24 نشستوں کے لیے ووٹنگ ہوگی۔
انتخابات میں اصل مقابلہ محبوبہ مفتی کی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور عمر عبداللہ کی جماعت نیشنل کانفرنس کے درمیان ہوگا، دونوں ہی ماضی میں مقبوضہ کشمیر کی وزارت اعلیٰ کے عہدے پر فائض رہ چکے ہیں۔
دیگر جماعتوں کی بات کریں تو بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی بھی انتخابات میں حصہ لے رہی ہے جب کہ کانگریس نے عمر عبداللہ کی جماعت نیشنل کانفرنس کے ساتھ اتحاد کرکے الیکش لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔