سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر نئے نئے دوست بنانے کا شوق نوجوانوں کو کتنا مہنگا پڑ سکتا ہے۔ اس حوالے سے شائع ہونے والی ایک تحقیق بتاتی ہے کہ زیادہ چیزوں کا ہونا ہمیشہ اچھا نہیں ہوتا ہے خاص طور پر فیس بک دوستوں کے معاملے میں ایسا بالکل بھی نہیں ہے کیونکہ ماہرین نفسیات کے مطابق فیس بک پر دوستوں کی لمبی فہرست کا نوجوانوں کی ذہنی صحت پر برا اثر تھا۔
تحقیق کے مطابق سماجی روابط کی ویب سائٹ فیس بک پر300 سے زائد دوستوں کی موجودگی ذہنی دباؤ میں مبتلا کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔
مطالعہ مونٹریال یونیورسٹی اور انسٹیٹیوٹ یونیورسٹی دی مونٹریال کے تحقیق کاروں کی ایک مشترکہ تحقیق کے نتیجے سے یہ خلاصہ ہوا ہے کہ فیس بک پر تین سو سے زائد دوستوں کے ہونے سے ذہنی دباؤ کا باعث بننے والے ہارمون کارٹیسول کی پیداوار بڑھ جاتی ہے۔
نئی تحقیق جرنل ‘سائیکو نیورو اینڈوکرنالوجی’ کے شمارے میں شائع ہوئی ہے، جس کے مطابق دباؤ سے آپ کے جسم میں اہم کیمیائی تبدیلیاں پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور دماغ شدید دباؤ کی صورت میں ہارمون کارٹیسول کی زیادہ مقدار خارج کرتا ہے۔
تحقیق کی قیادت کرنے والی محقق سونیا لوپین نے کہا کہ ہمیں پتا چلا ہے کہ فیس بک پر تمام رویے ذہنی دباؤ کے لیے ذمہ دار نہیں تھے اس کے باوجود ہم یہ ظاہر کرنے کے قابل تھے کہ فیس بک پر تین سو سے زائد دوست رکھنے والے نوجوانوں میں کارٹیسول کی سطح بلند تھی۔
پروفیسر سونیا لوپین نے مزید کہا کہ ہم یہاں تصور کر سکتے ہیں کہ فیس بک پر ایک ہزار یا دو ہزار دوستوں کی موجودگی نوجوانوں کی ذہنی صحت کے لیے کتنا بڑا خطرہ ہو سکتی ہے۔
انھوں نے اپنے نقطہ نظر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ فیس بک پر نوجوانوں کو دیگر عوامل بھی پریشان کر رہے ہوں یا پھر اس کے لیے دیگر بیرونی عوامل بھی ذمہ دار ہو سکتے ہیں۔
مطالعہ کے نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا پر بعض رویوں کا نوجوانوں کی صحت پر مثبت اثر تھا مثال کے طور پر فیس بک کے دوستوں کی طرف سے حوصلہ افزاء تبصروں اور فیس بک پوسٹ پر ان کے لائکس کی وجہ سے نوجوانوں کے ذہنی دباؤ کی سطح میں کمی واقع ہوئی تھی۔
ایک تجرباتی مشاہدے کے دوران 12 سے 17 برس کے 88 کم عمر نوجوانوں میں فیس بک استعمال کرنے کی عادات کا جائزہ لیا گیا جبکہ شرکاء سے دن میں چار مرتبہ ہارمون کارٹیسول کے نمونے لیے گئے۔
سونیا کے مطابق ہم نے کارٹیسول پر فیس بک کے الگ تھلگ رہنے کے اثرات کی جانچ کی ہے جبکہ فیس بک پر 300 سے زائد دوست رکھنے والے نوجوانوں میں کارٹیسول کی سطح میں 8 فیصد نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
تحقیق کی مصنف سونیا لوپین نے کہا کہ شدید تناؤ کے اثرات نوجوانوں کی آنے والی زندگی میں ڈپریشن کی صورت میں ظاہر ہو سکتے ہیں جیسا کہ کچھ مطالعوں سے ظاہر ہوا تھا کہ بچپن میں کارٹیسول کی مسلسل اعلیٰ سطح میں مبتلا رہنے والے بچوں میں شدید ڈپریشن کی علامات ظاہر ہونے میں گیارہ برس کا عرصہ لگتا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جسم میں کارٹیسول کی اعلیٰ سطح سیکھنے کی صلاحیت، یاداشت، مدافعتی افعال، بلڈ پریشر، ہڈیوں کی کثافت، وزن میں زیادتی، دل کے امراض اور کولیسٹرول کی سطح کو متاثر کرنے کا سبب بن سکتی ہے اس کے علاوہ کئی مطالعوں میں کارٹیسول کی اعلیٰ سطح سے ممکنہ ذہنی امراض اور متوقع زندگی میں کمی کے تعلق کو ظاہر کیا گیا ہے۔
ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جو لوگ فیس بک کا زیادہ استعمال کرتے ہیں وہ اپنے پرانے دوستوں کی کامیابیوں سے حسد محسوس کرنے لگتے ہیں اور نتیجتاً خود کو افسردہ اور دکھی کر لیتے ہیں۔