گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث مزید ایک شخص کو سزائے موت

انسداد سائبر کرائم عدالت اسلام آباد نے توہین رسالت پر مبنی گستاخانہ مواد کی تشہیر کا جرم ثابت ہونے پر قیصر سجاد کو سزائے موت سنا دی

انسداد سائبر کرائم عدالت اسلام آباد نے سوشل میڈیا پر توہین رسالت پر مبنی گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث قیصر سجاد کو توہین رسالت کے ارتکاب کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی۔

تفصیلات کے مطابق انسداد سائبر کرائم عدالت اسلام آباد نے سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ کی توہین پر مبنی گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث مزید ایک مجرم کو توہین رسالت کے ارتکاب کا جرم ثابت ہونے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سی کے تحت سزائے موت سنا دی۔جس کے بعد سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث سزائے موت پانے والے مجرمان کی مجموعی تعداد 18 ہو گئی۔

گزشتہ روز انسداد سائبر کرائم عدالت اسلام آباد کے فاضل جج محمد افضل مجوکہ نے گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث زیر حراست مجرم قیصر سجاد کا تقریباً پونے چار سال سے جاری ٹرائل مکمل ہونے پر فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ مذکورہ مجرم پر بغیر کسی شک و شبہ کے یہ الزام ثابت کرنے میں استغاثہ کامیاب رہی کہ مذکورہ مجرم نے سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ اور قرآن کریم کی توہین پر مبنی گستاخانہ مواد کی تشہیر کی۔لہٰذا مذکورہ مجرم کو توہین رسالت کا جرم ثابت ہونے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سی کے تحت سزائے موت جبکہ توہین قرآن کا جرم ثابت ہونے پر دفعہ 295 بی کے تحت عمر قید کی سزاء سنائی جاتی ہے۔

فاضل عدالت نے مقدمہ میں شامل تعزیرات پاکستان اور انسداد سائبر کرائم ایکٹ(پیکا)کی دیگر دفعات کے تحت بھی مذکورہ مجرم کو مختلف سزائیں سنائی ہیں۔واضح رہے کہ مذکورہ مجرم کے خلاف مقدمہ نمبر 06/2021 ایف آئی اے کے انسداد دہشتگردی ونگ اسلام آباد میں شہری محمد سعید کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے