مذہب پر یقین نہ رکھنے والے افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ

نان بلیورز کا کہنا ہے کہ مذہب انسانوں میں تعصب پیدا کرتا ہے اور ان کے دل سے رحم اور نرمی چھین لیتا ہے، جس کی وجہ سے وہ صرف اپنے ہم عقیدہ لوگوں کو ہی انسان سمجھتے ہیں اور دوسرے انسانوں سے نفرت کرنے لگتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ وہ صرف قانون اور اخلاقیات پر یقین رکھتے ہیں اور ان کے نزدیک یہ مذہب کے بغیر بھی ممکن ہیں۔ ان کے مطابق، تہذیب میں قانون اور اخلاقیات مذہب سے پہلے بھی موجود تھے۔
اس وقت دنیا کی آبادی تقریباً آٹھ ارب ہے، جس میں دو ارب اڑتیس کروڑ عیسائی، ایک ارب اکیانوے کروڑ مسلمان، ایک ارب سولہ کروڑ ہندو، اکیاون کروڑ بدھ مت کے پیروکار، تینتالیس کروڑ قبائلی مذاہب (folk religions) کے پیروکار، چھ کروڑ دس لاکھ دوسرے مذاہب جیسے جین اور پارسی، اور ڈیڑھ کروڑ یہودی شامل ہیں۔ گوگل ریسرچ کے مطابق نان بلیورز کی تعداد تقریباً ایک ارب انیس کروڑ ہے۔

امریکہ میں تقریباً بیس فیصد لوگ غیر مذہبی ہو چکے ہیں، یعنی پینتیس کروڑ کی آبادی میں سے سات کروڑ۔ ہانگ کانگ میں یہ تعداد سینتیس فیصد، کوریا میں پینتیس فیصد، اور ناروے میں تیس فیصد ہے۔ یہ تعداد ان لوگوں کی ہے جنہوں نے اپنی غیر مذہبی شناخت کو رجسٹرڈ یا ڈکلیئر کروا دیا ہے، لیکن بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جو دل سے تو غیر مذہبی ہو چکے ہیں مگر اس کا اظہار نہیں کرتے۔ ان میں یہودی، ہندو، مسلمان، بدھ مت، اور عیسائی شامل ہیں۔

عالمی سطح پر نان بلیورز کی اصل تعداد دراصل اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، چین کی آبادی تقریباً ایک ارب پچاس کروڑ ہے اور چین کی نوے فیصد آبادی کسی مذہب پر یقین نہیں رکھتی۔ اس لحاظ سے، چین کے نان بلیورز کی تعداد ایک ارب تیس کروڑ کے قریب ہو سکتی ہے۔

ورلڈ پاپولیشن ریویو کے مطابق، دنیا بھر میں نان بلیورز کی تعداد تقریباً 3 ارب ہے۔ یہ تعداد مختلف ممالک میں پائی جانے والی مذہبی اور غیر مذہبی لوگوں کی بنیاد پر بنائی گئی ہے جس کے سکرین شاٹس نیچے کمنٹ سیکشن میں دیکھے جا سکتے ہیں ۔

مذہب سے دوری کی ایک بڑی وجہ سائنسی ترقی ہے، جس نے مذہب کی بہت سی اساطیری کہانیوں کو بے نقاب کیا ہے۔ ان علوم میں فزکس، بایولوجی، کیمسٹری، اور علم کائنات (cosmology) شامل ہیں، جنہوں نے مذہب کی بہت سی قدیم تصورات کو چیلنج کیا ہے اور یہ سلسلہ اب مزید تیزی سے جاری ہے ویسے حیران کن بات یہ ہے کہ پاکستان میں بھی اس وقت نان بلیورز کی تعداد سات فیصد ہے جو کے آپ سکرین شارٹ میں دیکھ سکتے ہیں ۔

دنیا میں کئی ایسے ممالک ہیں جہاں غیر مذہبی یا ملحد افراد کی تعداد کافی زیادہ ہے، اور یہ ممالک عام طور پر پرسکون اور خوشحال سمجھے جاتے ہیں۔ ان میں سویڈن، ڈنمارک، ناروے، اور جاپان شامل ہیں۔

سویڈن اور ڈنمارک دونوں کو انتہائی ترقی یافتہ، معاشرتی فلاح و بہبود کے حامل، اور خوشحال ممالک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہاں کے لوگ عام طور پر سیکولر سوچ رکھتے ہیں اور زندگی کے معیار کے لحاظ سے یہ ممالک عالمی درجہ بندی میں بہت اوپر ہیں۔ ڈنمارک کی تقریباً 80 فیصد آبادی اور سویڈن کی تقریباً 75 فیصد آبادی کسی مذہب پر یقین نہیں رکھتی۔

جاپان میں بھی ایک بڑی تعداد غیر مذہبی یا ملحد افراد پر مشتمل ہے۔ جاپان میں لوگ عمومی طور پر شنتو اور بدھ مت کو ثقافتی طور پر اہمیت دیتے ہیں، مگر بہت سے لوگ عملی طور پر مذہب سے دور ہیں۔ جاپان کی ترقی یافتہ معیشت، اعلیٰ تعلیمی معیار، اور کم جرائم کی شرح کے باعث اسے ایک پرامن اور خوشحال ملک سمجھا جاتا ہے۔

یہ ممالک یہ ثابت کرتے ہیں کہ ترقی، امن، اور خوشحالی صرف مذہبی اصولوں پر منحصر نہیں ہوتی بلکہ قانون، انصاف، اور اخلاقیات کے بہتر نظام کی موجودگی میں بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔

سورس : ارشد محمود فیس بک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے