جمیعت علما ئے اسلام کے رہنما ، سابق رکن قومی اسمبلی ، سابق سینیٹر حافظ حسین احمد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے۔
حافظ حسین احمد کے بیٹے حافظ منیر احمد ایڈووکیٹ کے مطابق حافظ حسین احمد طویل عرصے سے گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔ جمیعت علمائے اسلام کے سینئر رہنما، ممتاز اسلامی اسکالر اور سابق رکنِ قومی و سینیٹ اسمبلی حافظ حسین احمد انتقال کر گئے۔ ان کی عمر تقریباً 74 برس تھی۔ خاندانی ذرائع کے مطابق وہ کچھ عرصے سے علیل تھے۔
حافظ حسین احمد 1951 میں کوئٹہ کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم قرآن، حدیث، فقہ اور عربی ادب میں حاصل کی۔ وہ دارالعلوم دیوبند کے مسلک سے وابستہ تھے اور دینی علوم میں درسِ نظامی اور حفظِ قرآن کی اسناد رکھتے تھے۔
سیاسی کیریئر کا آغاز انہوں نے 1973 میں بلوچستان کی سیاست سے کیا۔ بعد ازاں قومی سطح پر جمیعت علمائے اسلام میں نمایاں کردار ادا کیا۔ وہ دو مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، پہلی بار 1988 سے 1990 اور دوسری بار 2002 سے 2007 تک۔ اس کے علاوہ وہ مارچ 1991 سے مارچ 1994 تک سینیٹ آف پاکستان کے رکن بھی رہے۔ حافظ حسین احمد پاکستان نیشنل الائنس کے اہم رہنماؤں میں بھی شمار ہوتے تھے اور قومی اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
ان کی وفات سے ملک ایک مدبر سیاستدان اور جید عالمِ دین سے محروم ہو گیا ہے۔ مختلف سیاسی، مذہبی اور سماجی حلقوں نے ان کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر مذہبی و سیاسی رہنماؤں نے ان کی دینی و سیاسی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔
دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سینیئر سیاستدان حافظ حسین احمد کی وفات پر اظہار افسوس کیا۔ ان کا کہنا تھاکہ حافظ حسین احمد کی وفات سے حسین یادوں کا ایک باب ختم ہوگیا، حافظ حسین احمد مرحوم زیرک ،حاضر جواب اور نظریاتی پارلیمانی رہنما تھے۔
حافظ حسین احمد صاحب کی نماز جنازہ 20 مارچ بروز جمعرات بوقت 2 بجے جامعہ مطلع العلوم بروری روڈ کوئٹہ میں ادا کی جائے گی